سینیٹ قائمہ کمیٹی دفاع کی لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کے خلاف متفقہ مذمتی قرار داد منظورکرلی

پاکستانی بحری حدود سے بھارتی سب میرین کو مار بھگانے پر پاک نیوی کی ستائش، وزارت دفاع کو بھارتی خلاف ورزیوں کا منہ توڑ جواب دینے کی ہدایت بھارت کشمیریوں کی تحریک آزادی سے توجہ ہٹانے کیلئے ایل اوسی پر جارحیت کر رہا ہے، آپریشن ضرب عضب کی کامیابی سے خائف بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان مغربی سرحد پرتعینات افواج مشرقی بارڈر پر لائے، سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) ضمیرالحسن کی کمیٹی کو بریفنگ کمیٹی نے نیشنل کمانڈ اتھارٹی ترمیمی بل 2016ء اتفاق رائے سے منظور کر لیا، فضائی حادثے میں جاں بحق افرادکیلئے فاتحہ خوانی

جمعرات 8 دسمبر 2016 21:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 دسمبر2016ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی دفاع نے لائن آف کنٹرول پر بلا جواز بھارتی جارحیت کے خلاف متفقہ مذمتی قرار داد منظور کرتے ہوئے پاکستانی بحری حدود سے بھارتی سب میرین کو مار بھگانے پر پاک نیوی کی ستائش کی ہے ‘ کمیٹی کی جانب سے وزارت دفاع کو لائن آف کنٹرول کی بھارتی خلاف ورزیوں کا منہ توڑ جواب دینے کی ہدایت کی گئی۔

سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) ضمیرالحسن نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی تحریک آزادی سے توجہ ہٹانے کیلئے لائن آف کنٹرول پر جارحیت کر رہا ہے۔ آپریشن ضرب عضب کی کامیابی سے خائف بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان مغربی بارڈر پرتعینات افواج مشرقی بارڈر پر لائے۔کمیٹی نے نیشنل کمانڈ اتھارٹی ترمیمی بل 2016ء اتفاق رائے سے منظور کر لیا۔

(جاری ہے)

پی آئی اے طیارے کے حادثے میں جاں بحق ہونے والے مسافروں اور عملے کے افراد کے لئے فاتحہ خوانی۔ جمعرات کو کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید کی زیر صدارت یہاں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان جنرل (ر) عبدالقیوم ‘ فرحت اللہ بابر ‘ جاوید عباسی‘ جنرل (ر) صلاح الدین ترمزی ‘ ہدایت اللہ ‘ الیاس بلور ‘ مولانا عطاء الرحمن اور کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی نے شرکت کی۔

وزارت دفاع کے حکام نے کمیٹی کو بھارتی افواج کی جانب سے پاکستان کی بحری اور بری حدود کی خلاف ورزیوں بارے تفصیلی بریفنگ دی۔ بریفنگ کے بعد کمیٹی نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کو اس کی جارحانہ پالیسی کا دانستہ حصہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت پر مبنی قرار داد متفقہ طور پر منظور کی۔ کمیٹی نے اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی جارحیت کا نوٹس لیں اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی جارحیت کے خلاف ٹھوس اقدامات اٹھائے۔

کمیٹی نے پاکستان کی بحری حدود کی مانیٹرنگ ‘ حفاظت اور گزشتہ ماہ پاکستانی حدود میں آنے والے بھارتی سب میرین کو بھگانے پر نیوی کے پرو ایکٹو اور پیشہ وارانہ کردار کی ستائش بھی کی۔ کمیٹی نے وزارت دفاع کو ہدایت کی کہ آئندہ کسی جارحیت کی صورت میں دشمن کو منہ توڑ جواب دیا جائے اورکمیٹی کو تمام صورتحال سے آگاہ رکھا جائے۔ قبل ازیں سیکرٹری دفاع نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ نومبر 2016ء سے اب تک بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر سیز فائر معاہدے کی 330 خلاف ورزیاں کی گئیں۔

ایل او سی پر 290 اور 40 ورکنگ بائونڈری پر خلاف ورزیاں کی گئیں۔ ان حملوں میں 14 فوجی اور 45سویلین شہید ہوئے جبکہ 130زخمی ہوئے۔ بھارتی جارحیت کا مقصد عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں مقبول آزادی کی تحریک سے ہٹانے اور پاکستان سے مذاکرات نہ کرنے کے جواز پیدا کرنا ہے اور ساتھ میں پاکستان پر دبائو بڑھانا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف کامیاب آپریشن ضرب عضب سے توجہ ہٹا کر مغربی بارڈر پر تعینات افواج مشرقی سرحد پر لانے پر مجبور ہو۔

کمیٹی نے تفصیلی بحث کے بعد نیشنل کمانڈ اتھارٹی ترمیمی بل 2016 کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ترامیم پر اختلافی نوٹ دیا۔ مشاہد حسین سید نے دوران اجلاس کہا کہ پاکستانی عوام اور منتخب ایوانوں کو ملکی سرحدوں کی بقاء اور دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن پر فخر ہے۔ …(رانا+ع ع)