نگران حکومت نے غیر ضروری طور پر مہنگی گندم برآمد کر کے ملک کو مزید 1.2 بلین ڈالرز کا بوجھ ڈال دیا ،سینیٹر محمد عبدالقادر

بلوچستان کے کسانوں کے لئے ٹیکسز کی معافی رعایتی پیکیجز اور امداد کا فوری اعلان کیا جائے،چیئرمین قائمہ کمیٹی

منگل 30 اپریل 2024 21:57

نگران حکومت نے غیر ضروری طور پر مہنگی گندم برآمد کر کے ملک کو مزید ..
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2024ء) چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم و رسورسز اور سیاسی و اقتصادی امور کے ماہر سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں گندم کی خریداری کے حوالے سے ایک واضح اور جامع پالیسی مرتب کرنے میں ناکام رہی ہیں پنجاب حکومت کے طویل مشورے جاری رہے مگر کسی حتمی نتیجہ کا اعلان نہیں کیا گیا نتیجتاً صوبہ بھر کے گندم کے کاشتکاروں نے پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاج کا اعلان کردیا گندم کا بحران حل کرنے کیلئے کسانوں کے مطالبات سامنے رکھ کر اہم فیصلے ہو جائیں تو کاشتکاروں کو پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاج کرنے کی نوبت نہیں آئیگی۔

یہاںجاری ہونے والے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ گندم کی خریداری کے معاملے پر پنجاب حکومت کی منظوری سے کم و بیش 20لاکھ ٹن گندم کی خریداری کے اعلان کی توقع جبکہ وفاقی حکومت نے پاسکو کو 16لاکھ کی بجائے 18لاکھ ٹن گندم کی خریداری فوری شروع کرنے کا حکم دیا تھا اگرچہ پاسکو نے بہاولنگر کے ضلع سے گندم خریداری کاآغاز کر دیا ہے لیکن کسان اب بھی حکومتی فیصلے پر مطمئن نہیں 18لاکھ ٹن گندم پنجاب کے علاوہ سندھ، بلوچستان،خیبر پختونخوا سے خریدی جائیگی حکومت پنجاب کی طرف سے یہ اعلان ہونے کا امکان ہے کہ 6ایکڑ تک کے گندم کے کاشت کاروں سے 39سو روپے فی چالیس کلو گرام گندم کی خریداری کیلئے جو سرکاری باردانہ دینے کا فیصلہ ہوا تھا اب وہ باردانہ 12ایکڑ تک کے مالک کسانوں میں فوری تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا جائیگا۔

(جاری ہے)

اس کے باوجود پنجاب میں گندم کے کاشت کاروں کی پریشانیاں کم و بیش ختم نہیں ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ خوراک پنجاب صوبے کی اٹھارہ سے بیس پرسنٹ گندم 39سو روپے فی چالیس کلو گرام گندم خریدے گا لیکن اس کا ٹائم فریم ابھی تک واضح نہیں ہو سکا نگران حکومت نے غیر ضروری طور پر بڑی مقدار میں گندم امپورٹ کی جس کی وجہ سے ملکی معیشت پر غیر ضروری بوجھ پڑا اور پاکستان مزید 1.2 بلین ڈالرز کے بوجھ تلے آ گیا . اس طرح اس سال کی گندم کا خریدار کسانوں کو بلیک میل کر ہے یوں لگتا ہے کسانوں کی گندم کا کوئی خریدار نہیں. مایوس کسان اب حکومت کے خلاف احتجاج کرنے پر مجبور ہو چکے ہیںکسانوں کے مطالبات کو فوری طور پر تسلیم کر کے انہیں ریلیف فراہم کیا جائے تا کہ وہ یکسوئی کے ساتھ آئندہ فصل کاشت کرسکیں۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ حکومت کسانوں کی گندم کو خراب نہ ہونے دے اور فوری بحرانی کیفیت ختم کرے یہ فیصلے سمال فارمرز اورینٹڈ پالیسی کے تحت ہوں۔ بے وقت موسلادھار بارشوں،ژالہ باری، جھکڑ چلنے کی محکمہ موسمیات کی پیشینگوئی کے پیش نظر گندم کے کسانوں کو اپنی گندم کے خراب ہونے کا اندیشہ ہے اور اس کی بنیاد پرآڑھتی اور گندم مافیا کسانوں سے 29سو،تین ہزار، 31سو اور 32سو روپے فی چالیس کلو گرام تک گندم خرید رہا ہے حکومت کی کسان دوست حکمت عملی سے اس کا سلسلہ ختم ہو جائیگا صوبہ سندھ کی طرح خیر پختونخوا بھی اپنے چھوٹے کاشتکاروں سے 39سو روپے فی چالیس کلو گرام گندم خرید رہا ہی. حالیہ بارشوں کے باعث بلوچستان بھر میں بڑے رقبے پر کاشت گندم کو شدید نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے وفاقی اور بلوچستان کی حکومتوں کو چاہیے کہ صوبے کے کسانوں کے لئے ٹیکسز کی معافی, رعایتی پیکجز اور امداد کا فوری اعلان کریں تاکہ انکے نقصانات کا ازالہ کیا جا سکے۔