امریکہ میں مسلمان خواتین کی بڑی تعداد نے جان کے ڈر سے پردہ کرنا چھوڑ دیا

مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز واقعات میں 67 فیصد اضافہ ہو چکا ہے ،ایف بی آئی کی رپورٹ میں انکشاف

بدھ 21 دسمبر 2016 22:34

امریکہ میں مسلمان خواتین کی بڑی تعداد نے جان کے ڈر سے پردہ کرنا چھوڑ ..

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 دسمبر2016ء) امریکہ میں مسلمان خواتین کی بڑی تعداد نے جان کے ڈر سے پردہ کرنا چھوڑ دیا،امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کی چونکا دینے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا میں رہنے والے مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز واقعات اور جرائم میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز واقعات میں 67 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی معاشرے میں نفرت انگیزی کا شکار بن کر حجاب چھوڑنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ انھیں افسوس ہے کہ انہوں نے یہ انتہائی اقدام اٹھایا لیکن ان کے پاس اس معاشرے میں رہنے کیلئے اس کیلئے اور کوئی چارہ نہیں تھا۔ امریکی شہر بوسٹن کی رہائشی ایک مسلمان ڈاکٹر نسرین المادین کا خود پر بیتے تلخ واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہنا ہے کہ اس نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ وہ پردہ کرنا چھوڑ دے گی لیکن ایک دفعہ ایک شخص نے انھیں اور ان کے بچے کو اتنا خوفزدہ کیا کہ انہوں نے یہ حجاب نہ لینے کا فیصلہ کیا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر نسرین نے بتایا کہ وہ حجاب اورح کر ہمیشہ خود کو پراعتماد اور مضبوط سمجھتی تھیں۔ انہوں نے نائن الیون حملوں کے بعد بھی حجاب اتارنا نہیں چھوڑا تھا، اگرچہ اس وقت بھی حالات مسلمانوں کیلئے بہت ہی خراب تھے۔ خیال رہے کہ ڈاکٹر نسرین کے علاوہ کئی مسلمان خواتین کو امریکی معاشرے میں رہنے کیلئے اپنا عقیدہ چھپانا پڑ رہا ہے۔ رپورٹس ہیں کہ جان کے ڈر سے کئی مسلمان خواتین نے حجاب اور پردہ کرنا چھوڑ دیا ہے۔امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے مسلمانوں کیخلاف بڑھتے ہوئے نفرت انگیز واقعات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان جرائم میں 67 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔

متعلقہ عنوان :