باغبان آم کے پھل کو کورے سے بچاکر بہتر پیداور حاصل کرسکتے ہیں ،محکمہ زراعت پنجاب

ہفتہ 21 جنوری 2017 16:09

لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جنوری2017ء) باغبان آم کے پھل کو کورے سے بچاکرنہ صرف بہتر پیداور حاصل کرسکتے ہیں بلکہاچھے پھل سے زیادہ زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔ محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان کے مطابق اس صورت حال سے نبٹنے کیلئے اگر مناسب حکمت عملی نہ اپنائی جائے تو بہت زیادہ نقصان ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ماضی میں کورے سے آم کے باغات شدید متاثر ہوئے اور انہیں بہت زیادہ نقصان پہنچا۔

سردی کی آمد کے پیش نظر ضروری خیال کیا گیا کہ باغبانوں کو اس بارے میں ضروری معلومات فراہم کی جائیں تاکہ وہ اپنے باغات کا کورے کے اثرات سے تحفظ کر سکیں اور فی پودا زیادہ پیداوار سے قیمتی غیر ملکی زرمبادلہ کے حصول میں کامیابی حاصل کر سکیں۔انہوںنے کہاکہ اگرچہ کورا پڑنے کا عموماً خطرہ شروع دسمبر سے وسط فروری تک ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم اسکا زیادہ امکان وسط دسمبر سے آخر جنوری تک رہتا ہے۔

انہوںنے کہاکالااور سفید دو اقسام کا کورا ہوتا ہے کالا کوراجب خشک سردی پڑتی ہے تو ہوا میں نمی کا تناسب کم ہوتا ہے۔ رات کو درجہ حرارت 4ڈگری سینٹی گریڈسے کم ہوجاتا ہے تو پودوں کے پتوں میں موجود پانی جمنا شروع ہوجاتاہے۔ نتیجتاً پتوں میں موجود سیل کو نقصان پہنچتا ہے۔ جس سے پتوں کا رنگ سیاہ ہو جاتا ہے۔ سفید کوراجب ہوا میں نمی کا تناسب زیادہ ہواور درجہ حرارت 4ڈگری سینٹی گریڈسے کم ہو جائے تو ہوا میں موجود پانی جمنا شروع ہو جاتا ہے۔

نتیجتاً برف کی سفید تہہ بن جاتی ہے جو عام طور پر پودوں کے پتوں کے علاوہ زمین کی سطح اور کوڑے کرکٹ وغیرہ پر نظر آتی ہے ۔ جن راتوں میں کورا پڑسکتا ہے انہوںنے کہاکہ پودوں کوکو رے سے محفوظ رکھنے کیلئے مناسب حکمت عملی نہ اپنائی جائے تو آم کے چھوٹے پودوں اور نرسری کو زیادہ نقصان پہنچنے کا احتمال ہوتا ہے۔اس حکمت عملی کے دو پہلو بہت اہم ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پودوں کی آبپاشی کریں تاکہ سردی کی آمد سے پہلے چھوٹے بڑے پودوں پر موجود تمام نئی شاخیں پختہ ہو جائیںاورجب رات کو کورا پڑنے لگے تو باغات میں دھواں کریں تاکہ کورے کا اثر کم سے کم ہو ۔

متعلقہ عنوان :