پنجاب اسمبلی اجلاس، اورنج ٹرین پروجیکٹ کے حوالے سے ارکان اسمبلی کے سوالوں کے جوابا ت نہ ملنے پر اپوزیشن کا شدید احتجاج اوربائیکاٹ

․ اپوزیشن ارکان کی ایوان میں عدم موجودگی میں مسودہ قانون سول ایڈمنسٹریشن پنجاب2017ء کی منظوری،اجلاس آج صبح9بجے تک کے لئے ملتوی

جمعرات 2 فروری 2017 21:26

پنجاب اسمبلی اجلاس، اورنج ٹرین پروجیکٹ کے حوالے سے ارکان اسمبلی کے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 فروری2017ء) سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کی زیر صدارت ہونے والا پنجاب اسمبلی کا اجلاس اورنج ٹرین پروجیکٹ کے حوالے سے ارکان اسمبلی کے سوالوں کے جوابات کی عدم ادائیگی اپوزیشن کے شدید احتجاج اوربائیکاٹ کے ساتھ ساتھ اپوزیشن ارکان کی ایوان میں عدم موجودگی میں مسودہ قانون سول ایڈمنسٹریشن پنجاب2017ء کی منظوری کے بعد آج صبح9بجے تک کے لئے ملتوی کردیا گیا۔

وقفہ سوالات کے دوران ایوان میں کیے گئے ارکان اسمبلی کے 16سوالات میں سے 10کا تعلق اورنج لائن ٹرین پراجیکٹ سے تھا۔ جن میں سے صوبائی پارلیمانی سیکرٹری نواز چوہان کسی ایک سوال کا بھی جواب نہ دے سکے۔ انہوں نے ایوان سے عذر پیش کیا کہ اورنج لائن ٹرین کے منصوبے سے متعلق انہیں کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

پارلیمانی سیکرٹری کے اس عذر پر اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید اورپاکستان پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سردار شہاب اللدین ایوان میں برہم ہوگئے اور انہوں نے سپیکر سے مخاطب ہوتے ہوئے پوچھا کہ ایوان کو بتایا جائے کہ اپوزیشن ارکان اسمبلی کے سوالات کا جواب کیوں نہیں دیا جاتا تاہم پارلیمانی سیکرٹری چوہان نے حکومتی ارکان کے اسمبلی کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ حکومت موٹروہیکلز کے فرسودہ نظام کو ختم کرکے کمپیوٹرائزڈنظام قائم کیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ شہر میں بسوں اور ویگنوں کا وقت شروع کرنے سے پہلے مطلوبہ الاٹمنٹ کا مکمل سروے کیا جاتا ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میاں مجتیٰ شجاع الرحمن نے اپوزیشن رکن اسمبلی محمد ارشد ملک کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ چیف آرڈیننس آفیسر ملٹری کوئٹہ نے 5اور 6اپریل1999ء کو 30عدد گاڑیاں نیلام عام کرنے کا ووچرچاری کیا جس پر یہ گاڑیاں 2006ء میں موٹر رجسٹریشن ہوئیں ساہیوال کی حد تک منسوخ کردی تھیں۔

انہوں نے لبنی ریحان کے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ محکمہ ایکسائز نے انسپکٹر اور اس سے اوپر کی آسامیاں پبلک سروس کمیشن سے آتی ہیں لیکن بھرتیوں کو این ٹی ایس کے وفد سے مکمل کیا جائے گا۔ اجلاس میں توجہ دلائو نوٹس کے دوران چوہدری اشرف علی القادری اور احمد خان بھچر کی جانب سے پیش کی گئی دو تحاریک التوائے کار کو آئندہ ہفتہ کے لئے ملتوی کردیا گیا۔

اور جب ایوان میں سرکاری کارروائئی کا آغاز ہونے لگا تو اپوزیشن ارکان اسمبلی نے ایوان میں پیش کیے جانے والے مسودہ قانون سول ایڈمنسٹریشن پنجاب2017ء کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے کالا قانون قرار دیا۔ ارکان اسمبلی نے اس قانون کوپیش کئے جانے سے قبل شدید احتجاج کرتے ہوئے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی جس پر حکومتی بنچوں سے ہونے والی نعرے بازی کے نتیجے میں ایوان مچلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا۔

اس دوران اپوزیشن ارکان اسمبلی اجلاس نے کورم کی نشاندہی کردی۔ ایوان میں پانچ منٹ کے لیے گھنٹیاں بجائی گئیں۔ ارکان میں موجود ارکان اسمبلی کی عدم موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مسودہ قانون سول ایڈمنسٹریشن پنجاب2017ء پر بحث کے بعد کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا بعض اپوزیشن ارکان اسمبلی کی جانب سے پیش کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز کو مسترد کردیا اور سپیکر کا اجلاس آج صبح 9بجے تک ملتوی کردیا۔(قیوم زاہد)