مختلف تنظیموں اور افرا دکا حیدرآباد پریس کلب پراپنے مطالبات کے حق میں الگ الگ مظاہرے

منگل 21 فروری 2017 21:40

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 فروری2017ء) حیدرآباد پریس کلب پر مختلف تنظیموں اور افرا دنے اپنے مطالبات کی حمایت میں الگ الگ مظاہرے کئے۔ڈ سٹر کٹ لاء آفیسر اٹارنی اور پبلک پراسیکیو شن کے عملے کی جانب سے بنیادی مسائل کے حل کیلئے دوسرے روز بھی احتجاج جاری رکھا اور تین گھنٹے کی ٹوکن ہڑتال کر کے سیشن کورٹ سے حیدرآباد پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی ۔

اس موقع پر ہیومن رائٹس سیفی کمیشن کے چیئرمین سید سرفراز علی ایڈوکیٹ ، سید قطب الدین شاہ اور د یگر نے کہاکہ ڈ سٹر کٹ لاء آفیسر اٹارنی اور پبلک پراسیکیو شن کے عملے اورافسران کے مسائل فوری طور پر حل کئے جائیں اور ہمیں بھی تھری بیسک اسکیل ،پروموشن اور عدلیہ کے ملازمین کی طرح سہولتیں اور مراعات دی جائیں ،انہوں نے کہاکہ ہم نے کئی با ر مسا ئل کے حل کیلئے احتجا ج کیا لیکن ہما رے احتجا ج کو کو ئی اہمیت نہیں دی گئی جس کے بعد ہم نے روزانہ کی بنیا د پر تین گھنٹے ٹو کن ہڑ تا ل کا سلسلہ شر وع کیا ہے اور جب تک ہما رے جا ئز مطا لبا ت حل نہیں کئے جاتے ہما را احتجا ج جا ری ر ہے گا ،انہو ںنے کہا کہ حکومت سندھ نے سیکر یٹر یٹ ملازمین کے یو ٹیلٹی الا ئو نس میں اضا فہ کر دیا ہے لیکن پر اسیکیو شن اور اٹا رنی سمیت دیگر ملازمین کو نظر اندازکیا جارہاہے جو کہ نا انصافی ہے انہو ںنے وزیر اعلی سندھ اور صوبائی وزیر قانون سے مطا لبہ کیا کہ کو رٹ کے ملازمین کی طر ح ہمیں بھی مراعات دی جائیں ۔

(جاری ہے)

حیدرآباد کے وکلاء کی جانب سے سندھی زبان کو قومی زبان کا درجہ نہ دیئے جانے کیخلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر وکلاء رہنما ممتاز علی اعوان،فضل قادر میمن ،سجاد علی مگسی اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سندھی زبان کو قومی زبان کا درجہ دیا جائے اور اس کے ساتھ پرائمری اسکولوں سے لیکر کالج اور یونیورسٹی میں بھی سندھی زبان میں سبجیکٹ پڑھائے جائیں ،انہوں نے کہاکہ سندھی زبان کو قومی زبان کا درجہ نہ دینا بڑی نا انسافی ہے اور ایک زبان کو تمام زبانوں پر مسلط کیا جارہاہے ،انہوں نے مطالبہ کیا کہ سینٹ ،قومی اسمبلی اور سندھ اسمبلی سے زبانوں کے حوالے سے بل منظور کرا کر سندھی زبان کو قومی زبان کا درجہ دیا جائے ۔

سندھ شو گر ملز ورکر ز فیڈ ریشن کے سیکر یٹر ی جنر ل محمد اشر ف راجپو ت نے کہا ہے کہ ای او بی آئی کی اعلیٰ انتظا میہ نے وفا قی حکومت کی ایما ء پر منظو ر نظر بینکار کو پنشنر ز جو قو می تحویل میں بینک نیشنل بینک لمٹیڈ سے ما ہا نہ پنشن 5250روپے وصول کر تے تھے ان کو منتقل کر کے پر ائیو ٹ بینک الفلاح کے حو الے کر دیا جبکہ بینک الفلا ح کے اے ٹی ایم میں اندراج ہو تا ہے تو پنشن نہیں ملتی اور خد ا نخو استہ پنشن مل جا ئے تو بقا یا جا ت کیلئے عمر رسید ہ بز رگ وبیو ائیں بینک اور ریجن کے درمیا ن کھیل بن ر ہے ہیں لا کھو ں پنشنر پر یشا ن حا ل اعلیٰ عد لیہ کی طر ف دیکھ ر ہے ہیں،انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سپر یم کو رٹ از خو د نو ٹس لیتے ہو ئے بز رگ مز دوروں وبیو ائوں کا مسئلہ حل کر یں ،ان کا کہنا تھا کہ تقر یبا چار ما ہ سے الفلا ح بینک کے ڈ یٹا پر ہز اروں پنشنر ز کا اندراج نہیں ہو سکا جس کے با عث پنشنر پنشن وصولی کیلئے ما رے ما رے پھر ر ہے ہیں۔