موجودہ حکومت میں علاقائی کلچر کو فروغ دے کر امن کی بحالی کیلئے بروئے کار لا یا جارہا ہے ،مقررین

بدھ 8 مارچ 2017 20:49

بنوں(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 مارچ2017ء) کسی قوم کا زوال اس وقت شروع ہوجاتا ہے جب وہ اپنی ثقافت اور زبان سے منہ موڑ لیتے ہیں ثقافت کسی بھی قوم کا سب سے اہم فیکٹر ہوتا ہے اور لوگ اپنی ذات کی طرح اپنی ثقافت سے بھی محبت کرتے ہیں کلچر ایک وسیع معنی رکھتا ہے اور یہ دو حصوں پر مشتمل ہے جس میں سے ایک وہ حصہ ہے جس کو ہم صرف محسوس کر سکتے ہیں جبکہ دوسرا وہ جس کو ہم چو سکتے ہیں ثقافت معاشرے میں امن اور بھائی چارے کا سب سے بڑا ضامن ہوتا ہے موجودہ حکومت بھی اس سلسلے میں کوشاں ہے کہ علاقائی کلچر کو فروغ دے کر اس کو امن کی بحالی کے لئے بروئے کار لا یا جارہا ہے ، پریس کلب بنوں میں ہیومن ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام محکمہ ثقافت کے تعاون سے ریچ پراجیکٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف ایگزیکٹیو شاہ احمد وزیر، پریس کلب کے صدر احسان اللہ خٹک ، معروف صحافی ادیب عبدالسلام بیتاب،فقیر حسین،نعیم ہاتھی خیل، صحافی ادیب گوہر وزیر، بیسٹ سرحد یونیورسٹی بنوں کے ضلعی ڈائریکٹر ملک نقیب اللہ خان وزیر، پی ایچ ڈی سکالرز ابراہیم خان،عمران وزیر اور انعام اللہ انعام نے کہا کہ پشتون قوم کی ثقافت بڑی پرانی اور صحت مندہ ہے اور صدیاں گزرنے کے باجود ابھی تک کسی حد تک محفوظ ہے لیکن میڈیا کی یلغار عالمی حالات اور واقعات نے ان پر گہرے اثرات مرتب کئے ہیں اور اس کو کافی حد تک مسخ کیا ہے معاشرے میں بد امنی اور بھائی چارے کی فقدان کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ ہم اپنے کلچر سے دور ہوتے جا رہے ہیں اُنہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے اس بات کو محسوس کرتے ہوئے کوشش شروع کی ہے کہ وہ انسان کا کلچر کے ساتھ ٹوٹا ہوا رشتہ دوبارہ جوڑ دیں اور اس کو معاشرے اور ملک میں امن اور بھائی چارے کی بحالی کے لئے بروئے کار لائیں کیونکہ معاشرے میں کلچر کے علاوہ اور کوئی طاقت امن کو آسانی سے بحال نہیں کر سکتا کلچر فروغ کے لئے حوالے سے منعقدہ اس خصوصی تقریب میں معاشرے کے مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی تاہم پروگرام میں کسی سرکاری افسر کو شرکت کے لئے موقع اور وقت نہ مل سکا ۔

جس کو حاضرین نے بہت محسوس کیا ۔

متعلقہ عنوان :