بھارت میں پولیس افسران نے نیپالی لڑکی کو 100 بار درندگی کا نشانہ بناڈالا

جمعرات 16 مارچ 2017 21:08

بھارت میں پولیس افسران نے نیپالی لڑکی کو 100 بار درندگی کا نشانہ بناڈالا
ممبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 مارچ2017ء) بھارت میں پولیس افسران نے نیپالی لڑکی کو 100 بار درندگی کا نشانہ بناڈالا،ممبئی ہائی کورٹ نے واقعے کی تحقیقات اور متاثرہ لڑکی کو پیش کرنے کا حکم دیدیا۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ممبئی ہائی کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے پونے پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی 16 سالہ نیپالی لڑکی اور اس کی دیکھ بھال پر مامور 24 سالہ ماڈل گرل کو فی الفور تلاش کرکے عدالت کے سامنے پیش کرے۔

گزشتہ سال مارچ میں دہلی کی وکیل انوجا کپور نے ممبئی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں کہا گیا کہ ان کی 16 سالہ مکلہ کو 2015 میں ملازمت کا جھانسا دے کرنیپال سے پونے لایا گیا لیکن وہاں ملازمت دینے کے بجائے پولیس والوں سمیت 100 سے زائد افراد نے اسے زیادتی کا نشانہ بناڈالا اور جسم فروشی پر مجبور کیا۔

(جاری ہے)

مقامی سماجی کارکنان کی مدد سے پچھلے سال اس لڑکی کو بازیاب کروالیا گیا لیکن پونے پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد اسے دہلی پہنچایا گیا جہاں دہلی پولیس ہیڈکوارٹرز میں اس مقدمے کی خصوصی ایف آئی آر درج کی گئی جس میں پونے پولیس کے بعض اعلی افسران بھی نامزد کیے گئے۔

ایف آئی آر کی بنیاد پر انوجا کپور نے ممبئی ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا جس کی سماعت شروع ہونے پر نیپالی لڑکی کو حفاظت اور دیکھ بھال کیلیے ممبئی کی 24 سالہ ماڈل کے حوالے کردیا گیا جب کہ بعد ازاں انوجا کپور نے عدالت میں درخواست دی کہ اس کیس کی تفتیش پولیس کے بجائے سی بی آئی کے سپرد کی جائے کیونکہ اس واقعے میں پولیس کے اعلی عہدیدار ملوث ہیں۔چند روز پہلے انوجا کپور نے عدالت میں ایک اوردرخواست دائر کی جس میں کہا گیا کہ مذکورہ نیپالی لڑکی اور اس کی نگرانی پر مامور ماڈل پچھلے 6 ماہ سے گمشدہ ہیں اور اسے خدشہ ہے کہ اس گھنانے جرم میں ملوث پولیس عہدیداروں اور بااثر شخصیات نے ان دونوں کو قتل کردیا ہے۔

متعلقہ عنوان :