ا سپیکر نے نواز شریف کے ساتھ مل کر مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کی ، عمران خان
الیکشن کمیشن کا فیصلہ آنے کے بعد ایاز صادق کے پاس عہدے پر رہنے کا کوئی جواز باقی نہیں ، پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ میرے اثاثوں میں تضاد سامنے آیا تو سیاست چھوڑ دوں گا، چیئرمین تحریک انصاف ْحکومت اور فوج ایک پیج پر نہیں ہیں تو حکومت کو چاہیے عوام کو کھلم کھلا بتائے، یہ لوگ منافقت کرتے ہیں،مریم نواز کا اپنی زندگی میں واحد کارنامہ ایک ٹی وی پروگرام میں اثاثوں کے معاملے پر غلط بیانی کرنا ہے، پریس کانفرنس
جمعرات 16 مارچ 2017 22:30
(جاری ہے)
اپنے خلاف دائر ریفرنس پر میں نے دسمبر کے پہلے ہفتے الیکشن کمیشن کو تمام جوابات دے کر کیس مکمل کردیا تھا لیکن ان کا وکیل تاریخ پہ تاریخ لیتا جا رہا تھا کیونکہ موٹو گینگ مجھ پر تنقید کرنا چاہتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک میں صرف نام کی جمہوریت ہے انہوں نے میرے اوپر چار کیسز کیے، میری غلطی یہ تھی کہ میں ان سے جواب مانگ رہا تھا۔ا سپیکر نے نواز شریف کے ساتھ مل کر مجھے بلیک میل کرنے اور کیسز کے ذریعے میری آواز بند کرنے کی کوشش کی۔ سپیکر سے پوچھتا ہوں کہ آج کے فیصلے کے بعد کیا آپ کے پاس سپیکر رہنے کا کوئی جواز رہ گیا ہی کیا آپ کو استعفیٰ نہیں دینا چاہیی ۔عمران خان نے کہا کہ سپیکر کو غیر جانبدار ہونا چاہیے، جب سپیکر کا یہ تاثر جاتا ہے کہ وہ شریف خاندان کا درباری ہے تو پارلیمنٹ نہیں چل سکتی،اگر سپیکر کا یہ حال ہے تو پارلیمنٹ میں کیسے جائیں، اگر سپیکر میں عزت نفس ہے تو ان کے پاس اس عہدے پر رہنے کا کوئی جواز باقی نہیں بچتا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے سپیکر کا یہ حال ہے کہ وہ مریم نواز کو ہاتھ باندھ کر پروٹوکول دیتا ہے، کوئی بتائے گا کہ مریم نواز نے اپنی زندگی میں آج تک کیا کارنامہ سر انجام دیا ہے۔ ان کا واحد کارنامہ ایک ٹی وی پروگرام میں عوام کے سامنے اثاثوں کے معاملے پر غلط بیانی کرنا ہے۔عمران خان نے کہاکہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعظم سے پاناما کے معاملے پر جواب مانگا لیکن انہوں نے متضاد جواب دیا۔ اپوزیشن نے حکومت سے جواب طلب کیا تو خواجہ آصف نے کہا کہ میاں صاحب لوگ اس معاملے کو بھول جائیں گے۔ پاناما کے معاملے پر جواب نہ ملنے پر ہم سڑکوں پر نکلے اور سپریم کورٹ پہنچے۔میں نے سپیکر کے سامنے ریفرنس دائر کیا لیکن سپیکر نے میرے خلاف ریفرنس بھیج دیا اور نواز شریف کے خلاف مسترد کردیا۔ سپیکر سے پوچھتا ہوں کہ آپ نے نواز شریف کے خلاف ریفرنس کیوں نہیں بھیجا ۔انہوں نے سرکاری اداروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے اداروں کا کام نواز شریف کو پکڑنا تھا لیکن یہ سب ادارے عمران خان اور جہانگیر ترین کے پیچھے پڑے ہوئے تھے کہ کسی طرح کوئی چیز مل جائے جس کی بنا پر انہیں پکڑا جا سکے۔ ایف بی آر سے پوچھتا ہوں کہ پاکستانیوں نے گزشتہ چار سال کے دوران دبئی میں 800 ارب روپے کی جائیدادیں خریدی ہیں لیکن کیا آپ نے ان سے پوچھ گچھ کی ۔ان کی نا اہلی کیلئے یہی کافی ہے کہ انہوں نے اپنے قطری کاروباری شراکت دار کو پورٹ قاسم کا 200 ارب روپے کا ٹھیکہ سنگل بڈ پر دے دیا۔ جب تک کسی شخص کی جائیداد پاکستان میں نہ ہو اسے حکمرانی کا کوئی حق نہیں ہونا چاہیے کیونکہ جب کسی شخص کا پیسہ باہر پڑا ہو وہ بیرونی طاقتوں کے ہاتھوں بلیک میل ہو سکتا ہے۔ سول ملٹری تعلقات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر سول حکومت سمجھتی ہے کہ فوج لائن پر نہیں ہے توحکومت کھلم کھلا عوام کو بتائے۔ یہاں یہ منافقت ہے کہ یہ عوام میں کہتے ہیں کہ ہم ایک ہی پیج پر ہیں لیکن آپس میں یہ مخالف سمتوں میں جا رہے ہوتے ہیں۔مزید اہم خبریں
-
پی آئی اے کی آمدنی اچانک بڑھ گئی، آمدن سے 99 کروڑ روپے زیادہ کمالیے
-
غریب کو روٹی سستی ملی، گندم بیرون ملک سے منگوانے میں کوئی کرپشن نہیں ہوئی، انوارالحق کاکڑ
-
کئی ماہ بعد شاہدرہ سٹیشن سے میٹروبس سروس دوبارہ چل پڑی
-
سعودی سرمایہ کاروں کا اعلیٰ سطح کا وفد اسلام آباد پہنچ گیا
-
حماس کا مطالبہ تسلیم کرنا، اسرائیل کی بدترین شکست ہو گی، نیتن یاہو
-
فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.