کنگ ایڈورڈ میڈکل یونیورسٹی و میو ہسپبال میں84پروفیسرز و میڈیکل ٹیچرز کی سیٹیں چار سال سے خالی مسلم لیگ ق نے تحریک التوائے کار جمع کروادی

دو دفعہ اشتہار اور انٹرویوز کے باوجود بھرتیاں نہ کرنا بیڈ گورننس ہے،خدیجہ فاروقی سیٹیں خالی ہونے کے باعث 46آپریشن تھیٹرز ہونے کے باوجود مریضوں کو مہینوں کا وقت دے کر ٹرخایا جارہا ہے ،رکن اسمبلی پنجاب

جمعہ 28 اپریل 2017 21:44

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اپریل2017ء) پاکستان مسلم لیگ ق کی رکن صوبائی اسمبلی خدیجہ عمرفاروقی نیکنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی و میو ہسپتال لاہور میں مجموعی طور پر84پروفیسرز و میڈیکل ٹیچروں کی سیٹیں چار سال سے خالی ہونے پر پنجاب اسمبلی میں تحریک التوائے کار جمع کروادی ۔اپنی تحریک التوائے کار میں انہوںنے کہ کہ 48اسسٹنٹ پروفیسرز،26ایوسی ایٹ پروفیسرز جبکہ 10پروفیسرز کی سیٹیں خالی ہیں دو دفعہ اشتہار اور انٹرویوز کے باوجود بھرتیاں نہ ہونا بیڈ گورننس کی انتہااور حکومت کی صحت کے شعبہ میں عدم دلچسپی ظاہر کرتی ہے 46آپریشن تھیٹرز ہونے کے باوجود مریضوں کو مہینوں کا وقت دے کر ٹرخایا جارہا ہے اہم شعبہ جات انستھیزیا میں9اسسٹنٹ پروفیسرز ،3ایسوسی ایٹس اور ایک پروفیسر، شعبہ میڈیسن میں5ایوسی ایٹ ، بچہ سرجری میں 6اور کینسر میں 2پروفیسرز کی سیٹیں خالی ہیں سرکاری ہسپتالوں میں پروفیسرز کی بھرتی کے لیے سستی اور نااہلی کا ثبوت دیا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

خدیجہ فاروقی نے کہا کہ پاکستان کی سب سے بڑی کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی اور ایشیاء کے دوسر ے اور پاکستان کے سب سے بڑے ہسپتال میں پروفیسرز اور سینئر ڈاکٹرز کی84سیٹیں خالی ہونے سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اس وقت میو ہسپتال میں سرجیکل ٹاور کی نامکمل تعمیر کے باوجود46آپریشن تھیٹرز موجود ہیں مگر اس کے باوجود مریضوں کے رش کو کنٹرول کرنے کیلئے ڈاکٹرز کی کمی ہے دور دراز سے آنے والے مریضوں کو سرجری کیلئے مہینوں انتظار کروایا جاتا ہے جس میں ایسے مریض بھی ہیں جن کا مرض لیٹ ہونے کی وجہ سے لاعلاج ہوجاتا ہے۔

اس وقت بچہ سرجری میں 2سال اور جنرل سرجری میں مریضوںکو 6ماہ کا وقت دیا جارہا ہے جو مریضوں سے سخت ناانصافی ہے انہوںنے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے ایوان کو بتایا جائے کہ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی اور میو ہسپتال میں 84اہم سیٹوں پر کب تعیناتی کی جائے گی اور اس کی راہ میں کون رکاوٹ پیدا کررہا ہے ۔یہ تمام معاملا ت ایوان میں بحث کیلئے پیش کیے جائیں۔

متعلقہ عنوان :