غذائی قلت میںتیزی سے کمی لانے کیلئے پیداوارمیں60فیصداضافہ ناگزیرہے،زرعی ماہرین

پیر 5 جون 2017 16:51

غذائی قلت میںتیزی سے کمی لانے کیلئے پیداوارمیں60فیصداضافہ ناگزیرہے،زرعی ..
سلانوالی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 جون2017ء) زرعی ماہرین نے بتایا ہے کہ ملک کی غذائی ضروریات کوپوراکرنے کیلئے جدیدزرعی ٹیکنالوجی اورجدیدطریقہ آبپاشی سے استفادہ وقت کا تقاضاہے ،غذائی قلت میںتیزی سے کمی لانے کیلئے پیداوارمیں60فیصداضافہ ناگزیرہے بلاشبہ بنیادی طورپر پاکستان ایک زرعی ملک ہے جس میں ایک بہت بڑازرعی نظام اورآبپاشی کیلئے نہروں کاجال موجودہے، پاکستان میںدنیاکابہترین نہری نظام ہونے کے باوجودتمام فصلوںکی کل ضروریات کا50سی60فیصدپانی نہروںسے حاصل کیا جاتاہے،5سی10فیصدپانی کی ضرورت بارشوںسے پوری اورباقی زمین کے اندرسے حاصل کیاجاتاہے ،زمینی پانی جیسے واٹربنک کانام بھی دیاجاتاہے نکالنے کیلئے پنجاب بھرمیںتقریبا10لاکھ ٹیوب ویل کام کررہے ہیں، زمینی پانی کااتنی وافرمقدارمیںاستعمال بڑی تیزی سے ا س میں کمی لارہاہے ایک اندازے کے مطابق40سی45ملین ایکڑفٹ سالانہ پانی زمین سے نکالاجارہاہے جبکہ اس کے برعکس تقریبا30سی35ملین ایکڑفٹ پانی زمین میںبارشوںدریائوںنہروںکھالوںوغیرہ سے جمع ہوتاہے، ہماراپانی ہرسال تین فٹ نیچے جارہاہے ،ان خیالات کااظہارانہوںنے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،انہوںنے کہاکہ ان اعدادوشمارسے ظاہرہے کہ زمینی پانی کاذخیرہ بڑی تیزی سے کم ہورہاہے ،کاشتکاروںکویہ احساس دلانے کی ضرورت ہے کہ آبپاشی کے جدیدطریقے مثلاڈرپ اورسپرنکلراریگیشن سسٹم کو زیادہ سے زیادہ پھیلائیں جس سی70سی90فیصدپانی کی بجٹ ہوسکتی ہے خادم اعلی پنجاب حکومت اورمحکمہ زراعت بھی اس سلسلہ میںسنجیدہ اقدامات کررہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :