قطری شہزادے نے جعلی رسیدیں حاصل کرنے کیلئے منی ایکسچینج کمپنی سے رابطہ کرلیا

دبئی کی منی ایکسچینج کمپنی جو کئی سالوں سے بند ہو چکی ہے ، 1996ء سے پہلے کی رسیدیں بنوانے کیلئے کمپنی مالک اور شہزادے کے درمیان مذاکرات جاری ہیں جے آئی ٹی کے سامنے گلف سٹیل ملز کی فروخت اور رقم کی قطر سے منتقلی کو جعلی رسیدوں کے ذریعے ثابت کیا جاسکے گا،ذرائع

منگل 20 جون 2017 18:34

قطری شہزادے نے جعلی رسیدیں حاصل کرنے کیلئے منی ایکسچینج کمپنی سے رابطہ ..
قطر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جون2017ء) معتبرذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ قطری شہزادے حماد بن جاسم نے جے آئی ٹی کو اپنے خط کے حوالے سے جواب دینے کیلئے قطر کی ایک بند منی ایکسچینج کمپنی سے جعلی رسیدیں حاصل کرنے کی تگ ودو شروع کردی ہے جبکہ اس حوالے سے دوبئی کی ایک منی ایکسچینج کمپنی سے مذاکرات بھی جاری ہیں۔قطری شہزادے حماد بن جاسم نے جعلی رسیدوں کی تیاری اس وقت شروع کی جب اسے بتایا گیا کہ پانامہ کیس کی تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم مزید تفتیش کیلئے قطر جانے کا ارادہ رکھتی ہے اور اس مقصد کیلئے رجسٹرار سپریم کورٹ سے رجوع بھی کیا گیا ہے۔

مصدقہ ذرائع نے بتایا ہے کہ قطری شہزادے نے شریف فیملی کی غیر قانونی دولت کو تحفظ دینے کیلئے لکھے گئے خط کو سچ ثابت کرنے کیلئے قطر کی ایک ایسی منی ایکسچینج کمپنی سے رابطہ کیا ہے جس کو بند ہوئے کئی سال گزر چکے ہیں۔

(جاری ہے)

لیکن قطری شہزادے نے اس کمپنی کے مالکان کو1996ء سے پہلے کی رسیدیں اور مہریں فراہم کرنے کیلئے کہا ہے تاکہ جب جے آئی ٹی تفتیش شروع کرے تو اس کے سامنے اس بند منی ایکسچینج کمپنی کی مبینہ جعلی رسیدیں رکھی جاسکیں۔

اسی طرح قطری شہزادے نے دوبئی کی ایک منی ایکسچینج کمپنی سے بھی رابطہ کیا ہے تاکہ گلف سٹیل ملز کی فروخت کے بعد رقم کی قطر منتقلی کو جعلی رسیدوں کے ذریعے ثابت کیا جاسکے۔ذرائع کے مطابق کئی سال پہلے قطر کی بند ہونیوالی کمپنی کالے دھن کو سفید کرنے میں کافی بدنام تھی۔دوسری طرف قطر کے شاہی خاندان کے قریبی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ 2002ء سے پہلے قطری شاہی خاندان اور شریف فیملی میں دور کی جان پہچان بھی نہیں تھی۔

2002ء کے بعد جب سابق احتساب کمشنر سیف الرحمان قطر منتقل ہوئے اور انہوں نے اپنے کاروبار کو وسعت دی تو اس وقت شریف فیملی اور قطری خاندان کے روابط بڑھنا شروع ہوئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جب قطری شہزادے سے سپریم کورٹ کو خط لکھوایا گیا تو انہیں یقین دلایا گیا تھا کہ خط کے بعد کسی بھی قسم کی پیچیدہ صورتحال پیدا نہیں ہوگی لیکن عدالت عظمیٰ کی طرف سے جے آئی ٹی کی تشکیل کے بعد جب قطری شہزادے کے خط کی انکوائری کا مرحلہ آیا تو نہ صرف پاکستان کا حکمران خاندان پریشانی میں مبتلا ہوگیا بلکہ قطر کے شاہی خاندان کیلئے ناخوشگوار صورتحال پیدا ہونا شروع ہوگئی۔

اس سے پہلے کہ جے آئی ٹی قطری شہزادے کو طلبی کے سمن جاری کرتی تو شہزادے کی طرف سے خط کے ذریعے آگاہ کردیا گیا کہ وہ تفتیش کیلئے ہرگز پیش نہیں ہونگے البتہ وہ صرف اس بات کی تصدیق کرنے کو تیار ہیں کہ لکھا گیا خط جعلی نہیں ہے۔قطری شہزادے نے یہ خط عین اس وقت لکھا جب انکا ذاتی عملہ لاہور پہنچ گیا تھا لیکن صورتحال کی سنگینی کا احساس ہوتے ہی انہوں نے پیش ہونے سے انکار کردیا اور حکومت کا مؤقف یہ سامنے آیا کہ قطری شہزادے نے حسین نواز کی تصویر لیک ہونے کے بعد سیکورٹی نقطہ نظر سے آنے سے انکار کیا لیکن یہ صورتحال قطر کے شاہی خاندان کے لئے اس وقت اوربھی زیادہ پیچیدہ ہوگئی جب جے آئی ٹی کی طرف سے قطر جاکر تفتیش کرنے کا عندیہ دیا گیا۔

چنانچہ جے آئی ٹی کے قطر پہنچنے کی صورت میں قطری شہزادے نے اپنی خاندانی ساکھ بچانے کیلئے قطر کی ایک بند منی ایکسچینج کمپنی کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے اور اس بند منی ایکسچینج کمپنی کے ذریعے جعلی رسیدیں بمع مہریں حاصل کی جارہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :