وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس

اُمید ہے کہ سپریم کورٹ ہماری بات سنے گی ۔ استعفیٰ دینے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔ ہمارا دامن صاف ہے، کسی بھی دور میں ایک پائی کی کرپشن بھی ثابت نہیں ہوئی۔ وزیر اعظم نواز شریف

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 14 جولائی 2017 11:56

وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14 جولائی 2017ء) : وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ ن کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ تفصیلات کے مطابق اجلاس میں ن لیگ کے اراکین پارلیمنٹ نے شرکت کی۔ اجلاس میں جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر اجلاس کو بریف کیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےوزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ 4 موٹروے کا منصوبہ،توانائی کےمنصوبوں میں کوئی ایک پیسے کی خوردبرد ہوئی ہو تو بتاؤ ؟ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی حکومت کے چار سالوں میں کراچی، پنجاب اور دیگرعلاقوں میں اربوں روپے کے پاورپلانٹس لگائے۔

ان مںصوبوں میں کوئی کرپشن کی ہوتو پکڑ کر لاؤ؟ یہ ملک 70 سال سے اتارچڑھاؤ کا شکاررہا ہے۔

(جاری ہے)

یہ واقعہ ساٹھ سال کا احاطہ کرتا ہے تب میں سات سال کا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتیں ہمیشہ کرپشن اور سکیورٹی رسک پر ختم کی گئی ہیں۔ جے آئی ٹی میں سب باتوں کا ذکر ہے لیکن کیا کوئی ایسی بات ہے جس سے یہ ثابت ہو سکتا ہو کہ ہم کسی بھی قسم کی کوئی کرپشن کے مرتکب ہوئے ہیں۔

میرے حالیہ دور کی نہیں ، گذشتہ تمام ادوار کی تحقیق کی جائے ۔ میرے ادوار میں کبھی بھی کوئی خورد برد ہوئی ہو یا کمیشن کا کیس آیا ہو تو بات کی جائے ۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ماضی میں حکومتوں پرسکیورٹی رسک اور کرپشن کے الزامات لگا کرختم کیاجاتا رہا ہے۔ اگر مخالفین کے پاس کوئی ثبوت نہیں تو الزام ہی لگادیں۔ وزیر اعظم نے دوٹوک کہا کہ میرےگزشتہ ادوارمیں کک بیکس یا بدعنوانی کا ایک الزام بھی ثابت کر کے دکھائیں۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کسی بھی سیاست دان نے خود کو احتساب کے لیے پیش نہیں کیا۔ میں نے کبھی کوئی غلط کام نہیں کیا۔ میں نے کبھی بھی جمہوریت یا عوام کے مینڈیٹ پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے ضمیر اور دامن پر کوئی داغ نہیں ہے۔ بڑی کوشش کی گئی کہ میں مشرف سےملوں لیکن کوئی این آر او نہیں کرنا چاہتا تھا۔ محترمہ کے ساتھ میثاق جمہوریت پر دستخط کر کے راستے کا تعین کیا۔

لیکن مجھے دکھ ہوا کہ میثاق جمہوریت کے چند ہفتوں بعد محترمہ نے این آر او پردستخط کردیے۔ یہ تیسرے دھرنے کی تیاری ہے۔ ہم سب کےمینڈیٹ پر تیسرا وار ہورہا ہے۔ مجھے کہا گیا کہ یہ کاغذ ہے اس پر دستخط کردیں۔ایک نصب العین کی خاطر ہمیشہ مشکلوں کو برداشت کیا ہے۔ اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ بلا جواز ہمارے خلاف دھرنا مہم شروع کی گئی۔

دھرنے کا کوئی جواز نہیں تھا ۔ یہ لوگ جب سے آئے ہیں تب سے ہمارے اور اس ملک کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟ انہیں کوئی نہیں دیکھتا جو ملک کو تباہ کرتے رہےہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انہیں کوئی نہیں پوچھتا جنہوں نے ملک کو اندھیروں میں غرق کیا اور ہم اس ملک کو روشن کرنے جارہے ہیں ، ہمیں اسی بات کی سزا مل رہی ہے۔ ہم نے دہشتگردی کے خلاف فوج سےمل کرآپریشن کا فیصلہ کیا۔

ملک میں موجود دہشتگردوں کی کمرتوڑدی۔ بڑےواقعات ہوئے جو میں بتا نہیں سکتا،دوسرے دھرنے میں کیا ہوا۔ ہم پر الزام لگانے والے کم از کم یہ بتائیں کہ ہم نے کہاں رشوت کھائی ہے؟ وزیراعظم نواز شریف نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان کے عوام کے لیے آخر تک لڑوں گا۔ پاکستان کو دوبارہ پیچھے کی طرف دھکیلا جا رہا ہے لیکن میں ایسا نہیں ہونے دوں گا۔

ماضی میں ملک کواندھیروں میں غرق کیا گیا۔ کیا آج پاکستان کو کوئی ناکام ریاست سمجھتا ہے؟ یہاں جب بھی کوئی آیا تو اس نے کہا آئین کو پھاڑکرپھینک دوں گا۔ ہمیں ملک کوروشن کرنے کی سزا دی جارہی ہے۔ یہ کوئی نہیں دیکھتا کہ ہم ملک کو روشن کررہے ہیں۔ ہم نے جان ہتھیلی پر رکھ کر عدلیہ کی آزادی کی جنگ لڑی۔ جب عدلیہ کی بحالی کی جنگ لڑی تووہ سب چھپ گئےجوآج بڑی باتیں کرتے ہیں۔

بعض دفعہ دل کرتا ہے سب کچھ کہہ دیا جائے لیکن وہ وقت ضرورآئے گا۔ ہم نے ایک نصب العین کی خاطر ہمیشہ مشکلوں کو برداشت کیا ہے۔ آگے بھی ہم آخری وقت تک مقابلہ کریں گے۔ یقین ہے کہ سپریم کورٹ ہماری بات سنے گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں استعفیٰ دینے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔ قوم بھی دیکھ رہی ہے ملک کے ہر بچے بچے کومعاملات کا پتہ چل رہا ہے۔

استعفیٰ وہ لوگ مانگ رہے ہیں جو ہمارے بدترین مخالف ہیں۔ استعفیٰ وہ لوگ مانگ رہے ہیں جنہوں نے ہمیں ووٹ بھی نہیں دیا۔ ان کے سارے ووٹ اکھٹے بھی ہوجائیں تو بھی ن لیگ کے ووٹ زیادہ ہیں۔ عوام کا ہمارے ساتھ ہونا ہی ہماری سب سے بڑی فتح اوراثاثہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اللہ ہمیں مشکل وقت سے گزرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ انشاءاللہ اسی ترقی کےراستے پرچلتےرہے تو بڑے ملکوں سے آگے نکل جائیں گے۔ متنازع جے آئی ٹی کی متنازع رپورٹ مخالفین کے بے بنیاد الزاما ت کا مجموعہ ہے۔ رپورٹ میں ہمارے موقف،ثبوتوں کو جھٹلانے کے لیے ٹھوس دستاویزپیش نہیں کی گئی۔ اجلاس کے شرکا نے وزیر اعظم نواز شریف کے موقف کی تائید کی اور کہا کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔