حکومت نے رواں مالی سال میں 4 ارب 40 کروڑ ڈالر کے تجارتی قرض لیے-اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذخائر میں 3 ارب 90 کروڑ ڈالر کی کمی واقع ہوئی۔رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 2 اگست 2017 13:54

حکومت نے رواں مالی سال میں 4 ارب 40 کروڑ ڈالر کے تجارتی قرض لیے-اسٹیٹ ..
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔02 اگست۔2017ء) حکومت نے مالی سال 17-2016 کے دوران 4 ارب 40 کروڑ ڈالر کے تجارتی قرض لیے جبکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذخائر میں 3 ارب 90 کروڑ ڈالر کی کمی واقع ہوئی۔ زرمبادلہ کی شرح پر آنے والے دباﺅ کی وجہ سے ذخائر میں کمی ہوئی۔انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی مداخلت کی وجہ سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 108 روپے سے 105.40 روپے تک آکر مستحکم ہوئی۔

تاہم اگر ذخائر میں کمی کا یہ سلسلہ جاری رہا تو بالخصوص انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ دیکھنے میں آسکتا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حکومت نے گذشتہ مالی سال 17-2016 میں تجارتی بینکوں سے 4 ارب 40 کروڑ ڈالر کے قرض لیے۔

(جاری ہے)

تجارتی قرضے زیادہ مہنگے ہوتے ہیں کیونکہ تجارتی شرح عموماً کثیر الجہتی ذرائع سے ہونے والی پیشکش سے زیادہ ہوتی ہے۔

حکومت نے اب تک بیرونی قرضوں پر ڈیب سروسز کے حوالے سے حتمی اعداد و شمار شائع نہیں کیے تاہم پہلی تین سہ ماہیوں میں یہ قرضے 5 ارب 20 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگئے۔پاکستان نے پہلی سہ ماہ میں 1 ارب 55 کروڑ ڈالر ادا کیے، دوسری سہ ماہی میں 1 ارب 25 کروڑ ڈاکر ادا کیے، جبکہ تیسری سہ ماہی میں 2 ارب 43 کروڑ ڈالر ادا کیے۔ مالی سال 15-2014 میں ڈیب سروسز 5 ارب 40 کروڑ ڈالر تھیں جبکہ مالی سال 16-2015 میں 5 ارب 31 کروڑ ڈالر تھیں۔

گذشتہ مالی سال 17-2016 میں کرنٹ اکاﺅنٹ میں 12 ارب ڈالر کے ریکارڈ خسارے کے پیش نظر بڑھتے ہوئے قرضے اور کم ہوتے ذخائر زرمبادلہ کی شرح کو زبردست طریقے سے ہلا سکتے ہیں۔کرنٹ اکاﺅنٹ کا خسارہ کم کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک کو اپنے ذخائر کا استعمال کرنا ہوگا۔بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاﺅنٹ کے خسارے اور کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر پاکستان جیسے ملک کے لیے خطرناک ہیں جو پہلے ہی تجارتی خسارے کا سامنا کر رہا ہے۔حکومت نے رواں برس جون میں تجارتی بینکوں سے 1 ارب 50 کروڑ ڈالر کا قرض لیا، تجارتی بینکوں سے قرضوں کا ہدف 2 ارب ڈالر تھا تاہم رواں برس جون تک 4 ارب 40 کروڑ ڈالر کے قرضے لیے جا چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :