Live Updates

سپریم کورٹ نے عمران خان نااہلی کیس میں فارن فنڈنگ کی تحقیقات کا معاملہ الیکشن کمیشن بھیجنے کی درخواست مسترد کردی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 3 اگست 2017 15:42

سپریم کورٹ نے عمران خان نااہلی کیس میں فارن فنڈنگ کی تحقیقات کا معاملہ ..
 اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 اگست۔2017ء) سپریم کورٹ نے عمران خان نااہلی کیس میں فارن فنڈنگ کی تحقیقات کا معاملہ الیکشن کمیشن بھیجنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے عمران خان نااہلی و ممنوعہ غیر ملکی فنڈنگ کیس کی سماعت کی۔ حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے عدالت سے استدعا کی کہ آئندہ سماعت تک فارن فنڈنگ کی تحقیقات کا معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوادیاجائے تاہم چیف جسٹس نے یہ درخواست مسترد کردی۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ رات بھی کیس پرساڑھے گیارہ بجے تک کام کرتے رہے، الگ الگ نکات پر فیصلہ نہیں کرسکتے۔چیف جسٹس نے اکرم شیخ سے پوچھا کہ کیا بیوی کے نام پر جائیداد لینا جرم ہے؟۔ اکرم شیخ نے کہا کہ ایک کیس میں خاوند نے بیوی کے نام گھر خریدا دونوں کو قید ہوگئی۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ ممکن ہے گھر کرپشن کے پیسوں سے خریدا گیا ہو، کوئی جرم ہوا ہو گا تبھی سزا ملی ہوگی۔

اکرم شیخ نے کہا کہ عدالت بتا دے عمران خان نے قرض لیا یا نہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بظاہر تو قرض ہی لگتاہے، جس مقدمے کا آپ حوالہ دے رہے ہیں اس میں سزا ٹرائل کے بعد ہوئی، میاں بیوی کے درمیان معاملات کی نوعیت بہت مختلف ہوتی ہے۔اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے اثاثوں کے ذرائع کی چھان بین ہونی چاہئے، تحریک انصاف کا زریعہ آمدن چندہ ہے اور 2013 میں اسے ساڑھے چالیس کروڑ سے زائد عطیات ملے، بے نظیر بھٹو کیس میں 11 رکنی بینچ نے فیصلہ دیا تھا کہ ہر جماعت آڈٹ کروانے کی پابند ہے، عدالت الیکشن کمیشن یا کسی انکوائری کمیشن کو معاملہ بھجوا سکتی ہے اور کمیشن کو فنڈز کی مجموعی جانچ پڑتال کا حکم دیا جائے۔

جسٹس عمرعطاءبندیال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے تیار کردہ فارم سے کنفیوژن پیدا ہوئی ہے، فارم میں ملکی اور غیر ملکی فنڈنگ کے لئے الگ کالم ہونا چاہیے، الگ کالم ہونے سے غیرملکی اور ممنوعہ فنڈنگ کا پتہ لگانے میں آسانی ہوگی۔ جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ کیا حنیف عباسی کی پارٹی اکاﺅنٹس کی تفصیل ایسے ہی مرتب کرتی ہے جیسے پی ٹی آئی سے چاہتی ہے جس پر اکرم شیخ نے جواب دیا کہ(ن)لیگ ممنوعہ فنڈز نہیں لیتی۔

اکرم شیخ نے کہا کہ لندن فلیٹ کے مالک عمران خان نہیں،نیازی سروسز تھی، عمران خان نے وہ فلیٹ ظاہر کیا جو ان کا تھا بھی نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان آف شور کمپنی کے نہ شیئر ہولڈر تھے نہ منتظم تھے، صرف جاننا چاہتے ہیں لندن فلیٹ کا اصل مالک کون ہے، عمران خان کے مطابق وہ فلیٹ کے بینیفشل مالک ہیں۔ چیف جسٹس نے اکرم شیخ سے پوچھا کہ کیا آپ عمران خان پر منی لانڈرنگ کا الزام لگا رہے ہیں، تو اکرم شیخ نے کہا کہ منی لانڈرنگ کا میرے پاس کوئی ثبوت نہیں نہ الزام لگایا، میں صرف دستاویزات کے درست ہونے پر سوال اٹھا رہا ہوں، سماعت کے دوران درخواست گزار حنیف عباسی نے عمران خان کی زندگی پر لکھی گئی کتاب کو بطور ثبوت پیش کیا، فارن فنڈنگ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

اکرم شیخ نے اپنے دلائل میں کہا کہ آف شور کمپنی کو ظاہر نہ کرنا صداقت اور امانت کی تعریف میں نہیں آتا، جبکہ عمران خان نے ایک کروڑ 45 لاکھ روپے قرض لیا جسے اثاثے کے طور پر لکھنا چاہیے تھا۔ اکرم شیخ نے اپنے دلائل میں بینظیر بھٹو کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں 11 رکنی بینچ نے فیصلہ دیا تھا کہ ہر جماعت آڈٹ کرانے کی پابند ہے، تحریک انصاف کا ذریعہ آمدن عطیات ہیں، پی ٹی آئی کو 2013 میں ساڑھے 40 کروڑ سے زائد عطیات ملے، لہذا پارٹی کے اثاثوں کے ذرائع کی چھان بین ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا ممکن ہے پی ٹی آئی مقبول پارٹی ہو اور لوگ والہانہ انداز میں فنڈنگ کرتے ہوں ۔ درخواست گزار کے وکیل کا عدالت سے مزید کہنا تھا کہ آخر میں یہ ہو گا کہ آپ پی ٹی آئی کو سرٹیفکیٹ دے دیں گے کہ انہوں نے ایک پیسہ بھی نہیں لیا۔اس پر جسٹس فیصل عرب نے ان سے استفسار کیا کہ آپ جس پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں کیا وہ اکاﺅنٹس کی تفصیلات مرتب کرتی ہے؟جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ وہ یہ بات پوچھ کر عدالت کو بتاسکتے ہیں۔

جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ اگر کوئی رکن پارلیمنٹ اپنے بھائی سے 20 لاکھ روپے قرض لے اور کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرے تو کیا اس پر آرٹیکل 62 ایف ون لگے گا؟جس پر اکرم شیخ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو پاناما کیس میں نااہل قرار دیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں کہا کہ بیٹے نے باپ کو تنخواہ دینی تھی، کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے پر 62 ایف ون لگادیا گیا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ عمومی بات نہ کریں پہلے اس فیصلے کو پڑھیں، پاناما کیس میں اثاثوں کا معاملہ تھا، یہاں قرض کی بات ہے۔اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان کو ان کی سابقہ اہلیہ جمائمہ نے قرض دیا جس سے انہوں نے بنی گالا جائیداد خریدی، بنی گالا جائیداد جمائمہ کے نام تھی وہ کیسے ظاہر کرتے۔اکرم شیخ کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے کیس کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا، جس پر حنیف عباسی نے درخواست کی کہ عدالت کیس کو آئندہ سماعت پر سنے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ججز نے حج پر جانا ہے اور حج کے بعد کیس کی سماعت کی جائے گی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات