حسن روحانی کی دوسری مرتبہ ملک کا صدر منتخب ہونے کے بعد تقریب حلف برداری ، قطر کا وفد بھی شریک ہوا

اتوار 6 اگست 2017 21:00

حسن روحانی کی  دوسری مرتبہ ملک کا صدر منتخب ہونے کے بعد تقریب حلف برداری ..
تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 اگست2017ء) ایرانی صدر حسن روحانی نے یورپی یونین سے کہا ہے کہ وہ امریکی صدر ٹرمپ کا ساتھ نہ دے، امریکا ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے کو توڑنے کی کوشش میں ہے اور یورپ کو اس معاملے میں اس کا ساتھ نہیں دینا چاہیے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق حسن روحانی نے یہ بات دوسری مدت صدارت کا حلف اٹھانے کے موقع پر کہی۔

روحانی رواں برس مئی میں دوسری مدت کے لیے صدر منتخب ہوئے ہیں، تاہم داخلی سطح پر ان پر جوہری معاہدے اور تازہ امریکی پابندیوں کے حوالے سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ روحانی نے کہا کہ تازہ امریکی پابندیاں جوہری معاہدے کی خلاف ورزی ہیں اور اس سے ایرانی عوام میں جوہری معاہدے کی پاس داری کی مخالفت کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

ایرانی صدر حسن روحانی کے دوسری مرتبہ ملک کا صدر منتخب ہونے کے بعد ان کی تقریب حلف برداری میں قطر کا ایک وفد بھی شریک ہوا۔

امیر قطر کی جانب سے وزیر تجارت واقتصادیات احمد بن جاسم آل ثانی قیادت میں وفد ایرانی صدر کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے بھیجا گیا۔قطری وفد کی ایرانی صدر کی دوسری بار تاج پوشی کی تقریب میں شرکت ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب قطر کے تین خلیجی ملکوں سمیت چار عرب ممالک کے ساتھ سفارتی بحران جاری ہے۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر سے سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے جو تیرہ نکاتی فہرست جاری کی ہے اس میں دوحہ سے ایران سے تعلقات محدود کرنے کو بھی کہا گیا ہے۔

سفارتی بائیکاٹ کرنے والے عرب ممالک کا دعوی ہے کہ قطر دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت کے ساتھ ساتھ شدت پسندوں کو اپنے ہاں پناہ دے رہا ہے۔ اس کے علاوہ دوحہ خطے کے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے بھی کوشاں ہے۔ قطر ان تمام الزامات کی سختی سے تردید کرتا آ رہا ہے۔ادھر ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ قطری وزیراعظم عبداللہ بن ناصر آل ثانی بھی صدر حسن روحانی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کریں گے۔

تسنیم کے مطابق ایک بیان میں عبداللہ بن ناصر نے کہا تھا کہ وہ امیر قطر کی نیابت میں ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے پڑوسی عرب ممالک کی طرف سے عاید کردہ پابندیوں کے دوران ایران کی غیر مشروط معاونت پر تہران کی خدمات کو سراہا۔