یہ تماشا بند نہیں ہوگا تو اللہ نہ کرے یہ پاکستان کو کسی اور حادثے سے دو چار کرے گا-جمہوریت اور قانون کو نظر انداز کرکے نظریہ ضرورت ایجاد کرلیا گیا جس سے قائداعظم کا پاکستان ٹوٹ گیا۔ جمہوریت عوام کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کا نام ہے۔نوازشریف

افسوس کہ ملک ٹوٹنے سے ہم نے کوئی سبق نہیں لیا، لیکن اب وقت ہے کہ ملک کو اسی راستے پر گامزن کیا جائے جسے قائداعظم نے طے کیا تھا ۔خوشی تو اس وقت ہوتی جب مشرقی پاکستان بھی ہمارے ساتھ ہوتا اور ترقی میں پیش پیش ہوتا۔مزاراقبال پر صحافیوں سے گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 14 اگست 2017 16:18

یہ تماشا بند نہیں ہوگا تو اللہ نہ کرے یہ پاکستان کو کسی اور حادثے سے ..
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اگست۔2017ء) نااہل وزیراعظم نواز شریف نے کہاہے کہ جمہوریت عوام کی رائے اور ووٹ کے تقدس کا نام ہے۔ پاکستان چند لوگوں نہیں، 20 کروڑ عوام کی ملکیت ہے‘سستے اور فوری انصاف کے لیے آئینی ترمیم لائیں گے۔جمہوریت عوام کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کا نام ہے۔پاکستان قائداعظم کی قیادت میں جمہوری جدوجہد اور ووٹ کی طاقت سے وجود میں آیا لیکن بدقسمتی سے قائداعظم کی وفات اور قائد ملت لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد ہم نے جمہوریت اور قانون کو نظرانداز کرکے ایک نظریہ ضرورت ایجاد کرلیا، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ قائداعظم کا پاکستان ٹوٹ گیا اور آج کی طرح ہر یوم آزادی پر ہم قائداعظم اور اقبال کے روبرو سرجھکا کر پیش ہوتے ہیں۔

شاعرمشرق علامہ اقبال کے مزار پر حاضری کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ آج ہم شرمسار ہو کر پیش ہوتے ہیں، افسوس ملک ٹوٹنے سے ہم کچھ سیکھ نہ سکے۔

(جاری ہے)

وقت آگیا ہے کہ پاکستان کو اسی راہ پر ڈالا جائے جو قائد اعظم نے طے کیا تھا۔ آج ہمیں پھر طے کرنا ہوگا کہ ہم ہر صورت ووٹ کے تقدس کو اپنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت عوام کی رائے کے احترام، ووٹ کے تقدس، عوام کی حکمرانی اور آئینی کی بالا دستی کا نام ہے۔

ہمیں آئین اور قانون کا احترام کرنا ہوگا، ہم ادھر ادھر بھٹکتے رہے۔نواز شریف نے کہا کہ جو پاکستان بچا ہے ہم نے اس میں انتشار ہی انتشار دیکھا ہے۔ ووٹ کی حرمت کا خیال رکھا جاتا تو آج ہمیں یہ دن دیکھنا نہ پڑتے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہم آئینی ترامیم اور نئے قانون بنانے کے لیے تیار ہیں۔ پاکستان چند لوگوں کی نہیں 20 کروڑ عوام کی ملکیت ہے۔

آج ملک بدلا ہوا ہے ترقی کی طرف تیزی سے جا رہا تھا لیکن ابھی جو سلسلہ شروع ہوا ہے اس سے ترقی کو دھچکہ لگا ہے۔ یہ تماشا بند نہیں ہوگا تو اللہ نہ کرے یہ پاکستان کو کسی اور حادثے سے دو چار کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے قائداعظم اور اقبال کا پاکستان بنانا ہے، بدقسمتی سے ہم اس پر قائم نہیں رہے بلکہ اِدھر ا±دھر بھٹکتے رہے اور ہمارے 70 سال ایسے ہی گزر گئے۔

1971 میں پاکستان کے دو لخت ہونے کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افسوس کہ ملک ٹوٹنے سے ہم نے کوئی سبق نہیں لیا، لیکن اب وقت ہے کہ ملک کو اسی راستے پر گامزن کیا جائے جسے قائداعظم نے طے کیا تھا ۔ بدقسمتی سے ہم نے قائداعظم کی وفات کے بعد جمہوریت اور قانون کو نظر انداز کرکے نظریہ ضرورت ایجاد کرلیا جس نے قائد کا پاکستان توڑدیا اور اگر یہ تماشا بند نہ ہوا تو پاکستان کو کسی دوسرے حادثے سے دوچار کرے گا۔

نواز شریف نے کہا کہ پاکستان قائداعظم کی قیادت میں جمہوری اور قانونی طریقے اور ووٹ کی طاقت سے وجود میں آیا لیکن بدقسمتی سے ان کی وفات کے بعد ہم نے جمہوریت اور قانون کو نظر انداز کرکے نظریہ ضرورت ایجاد کرلیا جس سے قائداعظم کا پاکستان ٹوٹ گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک ٹوٹنے سے ہم نے کوئی سبق نہیں سیکھا تاہم اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کو اسی راستے پر گامزن کیا جائے جو قائداعظم نے طے کیا تھا جب کہ ہمیں طے کرنا ہوگا کہ ہر صورت اور ہر قیمت ووٹ کے تقدس کو اپنائیں گے اوراس کو برقرار رکھیں گے۔

نااہل وزیراعظم نے سوال کیا اپنے دل سے پوچھیں کہ کیا ہم خوشی سے یوم آزادی منارہے ہیں، خوشی تو اس وقت ہوتی جب مشرقی پاکستان بھی ہمارے ساتھ ہوتا اور ترقی میں پیش پیش ہوتا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ طے کرنا ہوگا کہ ہم ہر صورت ووٹ کے تقدس کو برقرار رکھیں گے اور اسے اپنائیں گے۔قبل ازی سابق وزیر اعظم نواز شریف نے مزار اقبال پر حاضری دی۔ نواز شریف جاتی امرا سے حضوری باغ 36 گاڑیوں کے پروٹوکول میں روانہ ہوئے جبکہ ان کے روٹ پر 400 سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے۔مزار اقبال پر پہنچ کر نواز شریف نے پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر وفاقی وزرا احسن اقبال، سعد رفیق، لیگی رہنما پرویز رشید، آصف کرمانی اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے حمزہ شہباز بھی ان کے ہمراہ تھے۔