نواز شریف دور میں پولیس اور سی ایس پی افسران کو انجینئر ز بنا کر این ایچ اے میں اعلیٰ عہدوں پر تعیناتی کا انکشاف

پنجاب پولیس کے سابق ڈی آئی جی این ایچ اے میں جنرل منیجر انجینئرنگ کور بن گئے ، سی ایس پی افسر علی شیر کو بھی انجینئر کی آسامی پر بھرتی کیا گیا واسا لاہور سے ڈائریکٹر ایڈمن رانا ٹکا خان کو ڈائریکٹر انجینئر بنا دیا گیا ، وزار ت مواصلات دستاویزات میں انکشاف

بدھ 30 اگست 2017 17:47

نواز شریف دور میں پولیس اور سی ایس پی افسران کو انجینئر ز بنا کر این ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 اگست2017ء) کرپشن اور منی لانڈرنگ پر نااہل ہونے والے سابق وزیراعظم نواز شریف نے من پسند پولیس افسران اور سی ایس پی افسران کو انجینئرز بنا کر نیشنل ہائی ویز اتھارٹی میں اعلی عہدوں پر تعینات کرنے کا انکشاف ہوا ہے این ایچ اے میں جنرل منیجر انجینئرنگ بننے والے پولیس افسر جان محمد بھی جاتی امراء میں شریف خاندان کی چوکیداری کرتے رہے ہیں اور پنجاب میں ڈی آئی جی کے عہدے پر تعینات رہے ہیں نواز شریف دور میں نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کا انتظام براہ راست مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے ہاتھ میں تھا جنہوں نے شریف خاندان کے چہتے افسران کو انجینئر ظاہر کرکے این ایچ اے میں تعینات کردیا نواز شریف کے اس کارنامے کا انکشاف وزارت مواصلات کے حساس دستاویزات میں ہوا ہے جو عید کے بعد سندھ ہائی کورٹ میں پیش کی جائینگی جہاں محکمہ افسران نے ڈیپوٹیشن پر اعلیٰ عہدے حاصل کرنے والوں کیخلاف رٹ پٹیشن دائر کررکھی ہے ملک میں قومی شاہراہوں اور موٹر ویز میں اربوں روپے کی کرپشن اور ناقص میٹریل کے استعمال کی وجہ سے انجینئرز کی آسامیوں پر پولیس افسران کی تعیناتی ہے جس کے باعث گزشتہ مالی سال کے دوران این ایچ اے میں پانچ سو ارب روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیاں ، مالی بدعنوانیاں اور کرپشن کی شکایات سامنے آئی ہیں ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق کرپشن پر نااہل ہونے والے وزیراعظم کا ایک اور کارنامہ سامنے آگیا ہے نیشل ہائی ویز اتھارٹی میں پولیس ، ایڈمنسٹریشن سروس گروپ کے افسران کو انجینئر ظاہر کرکے ٹیکنیکل پوسٹ پر تعینات کررکھا ہے ٹیکنیکل پوسٹ پر صرف انجینئرز تعینات ہوسکتے ہیں لیکن نواز شریف نے قواعد وضوابط کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے غیر انجینئرز افسران کو تعینات کردیا جس سے شاہراہوں کے منصوبے میں بھاری کرپشن سامنے آئی ہے آن لائن کو حاصل دستاویزات میں ناقابل تردید ثبوت مل گئے ہیں کہ اعہلیٰ عہدوں پر تعیناتیا غیر قانونی ہیں قانون کے مطابق چیئرمین نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کا عہدہ پر پیشہ ور انجینئر ز کو تعینات ہونا چاہیے لیکن حکومت نے ہمیشہ اس عہدہ پر من پسند افسران جن کا تعلق انجینئر کور سے نہیں ہوتا تقرر کرتی ہے موجودہ چیئرمین شاہد اشرف تارڑ کا تعلق ایڈمنسٹریشن سروس سے ہے اور یکم جنوری دو ہزارہ چودہ سے اس عہدہ پر براجمان ہیں اشرف تارڑ بھی نواز شریف کے قریبی افسران میں سے ایک ہیں کرپشن الزامات کا سامنا کرنے والے ممبر ایمن علی شیر مسعود کا تعلق بھی ایڈمنسٹریٹو سروس سے ہے جبکہ سابق صدر رفیق تارڑ کے عزیز ہونے پر عہدہ سنبھال رکھا ہے نواز شریف نے نہیں جنرل منیجر کے عہدہ پر تعینات کیا تھا حالانکہ وہ پہلے فاٹا سیکرٹریٹ میں نوکری کرتے تھے حکمرانوں کی خصوصی خدمات کے عوض آج کل انجینئر بنے ہوئے ہیں اعلیٰ پولیس افسر جان محمد کو نواز شریف نے این ایچ اے میں جنرل منیجر انجینئرز تعینات کررکھا ہے این ایچ اے سے قبل پنجاب کے مختلف اضلاع میں پولیس افسر تھے اور شریف خاندان کا حکم ماننا اپنا فرض سمجھتے ہیں لاہور کے ادارہ واسا کے ڈائریکٹر ایڈمن رانا ٹکا خان کو بھی نواز شریف نے این ایچ اے میں ڈائریکٹر انجینئر بنا دیا تھا اور آج کل ممبر سنٹرل زون این ایچ اے تعینات ہیں شریف خاندان کی خدمت کو اپنا فرض سمجھتے ہیں پنجاب ڈومیاسئل رکھنے والے سعید احمد ملک کا تعلق سیکرٹریٹ گروپ سے تھا نواز شریف نے موصوف کو این ایچ اے میں ڈائریکٹر ایل ایم ایس جو انجینئر کے لئے وقف عہدہ ہے اپنے خدمت گزار افسر کو تعینات کررکھا ہے فاٹا سیکرٹریٹ کی سکیورٹی پر ڈیوٹی دینے والے پولیس افسر سے تعلق رکھنے والے عبدالغفار کو بھی انجینئر کے لئے مختص عہدہ پر تعینات کررکھا ہے آج کل ہزارہ موٹروے کی تعمیر کے انجینئرنگ ورکس پر مامور ہیں امیر مقام کو اپنا آقا تصور کرتے ہیں اور ان کی خدمت کو فرض گردانتے ہیں ایڈمنسٹریٹو سروس گروپ سے تعلق رکھنے والی خاتون افسر نائلہ باقر کوبھی نواز شریف نے این ایچ اے میں ڈائریکٹر لینڈ ہیڈکوارٹر تعینات کررکھا ہے نائلہ باقر کو بھی نواز شریف نے این ایچ اے میں ڈائریکٹر لینڈ ہیڈ کواٹر تعینات کررکھا ہے نائلہ باقر کا تعلق بھی پنجاب سے ہے اور شہباز شریف کی قریبی افسر سمجھی جاتی ہیں شریف خاندان کی انتہائی وفادار خاتون ہے انہیں حمزہ شہباز شریف کی سفارش پر یہ عہدہ دیا گیا ہے پوسٹل سروس گروپ سے تعلق رکھنے والے قرة العین کو بھی این ایچ اے میں ڈائریکٹر کور آرڈیشن تعینات کیا گیا ہے موصوف کا تعلق کے پی کے سے ہے اور اعلیٰ سیاسی تحقیقات سے تعلق رکھنا ان کا مشغلہ ہے کسٹم گروپ سے تعلق رکھنے والے محمد آصف کو بھی انجینئر پوسٹ پر تعینات کیا گیا ہے پبلک اکائونٹس کمیٹی نے این ایچ اے کو حکومت کا کرپٹ ترین ادارہ قرار دیا ہے گزشتہ سال اس ادارہ میں پانچ سو ارب روپے سے زائد کی کرپشن کی نشاندہی آڈیٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں کی ہے یہ رپورٹ پارلیمنٹ کو پیش کی گئی ہے ملک کی شاہراہوں کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی وجہ سے بڑے عہدوں پر نااہل کرپٹ اور غیر قانونی تقرریاں ہیں این ایچ اے کی تمام اعلیٰ پوسٹوں پر انجینئرز کو تعینات کرنا قانون کے مطابق ضروری ہے لیکن حکومت انجینئرز کو اعلیٰ عہدے دینے کی بجائے من پسند افسران کو عطا کرتی ہے تاکہ من پسند ٹھیکیداروں کو اربوں روپے کے ٹھیکے دیئے جاسکیں نان ٹیکنیکل سٹاف کی تعیناتی سے شاہراہوں کی تعمیر میں بھاری گھپلے سامنے آئے ہیں چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ سے بار بار رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے جواب دینا گوارہ نہیں کیا