سیاسی جماعتیں عوام کی ملکیت ہیں ،ْاب کوئی آمر آئے یا سپریم کورٹ کا فیصلہ نوازشریف سے رشتہ ٹوٹنے والا نہیں ،ْ احسن اقبال

سپریم کورٹ کو کوئی اپنی ذاتی خواہش کے لئے سیاسی جماعت میں تبدیل کرنے کا خواہاں ہے تو وہ پاکستان کے آئین اور انصاف کا دشمن ہوگا ،ْ ڈو مور کہنے والوں کو پیغام دیتا ہوں نو مور، نومور ،ْ وفاقی وزیر داخلہ کا خطاب

منگل 3 اکتوبر 2017 19:14

سیاسی جماعتیں عوام کی ملکیت ہیں ،ْاب کوئی آمر آئے یا سپریم کورٹ کا ..
اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سیکرٹری جنرل ،ْوزیرداخلہ پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں عوام کی ملکیت ہیں ،ْاب کوئی آمر آئے یا سپریم کورٹ کا فیصلہ نوازشریف سے رشتہ ٹوٹنے والا نہیں ،ْسپریم کورٹ کو کوئی اپنی ذاتی خواہش کے لئے سیاسی جماعت میں تبدیل کرنے کا خواہاں ہے تو وہ پاکستان کے آئین اور انصاف کا دشمن ہوگا ،ْ ڈو مور کہنے والوں کو پیغام دیتا ہوں نو مور، نومور ۔

وہ منگل کو کنونشن سینٹر میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کی مرکزی جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے وزیر داخلہ احسن اقبال نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کل پارلیمان نے ایک اہم بل کی منظوری دی،1962 میں فیلڈ مارشل ایوب خان نے پاکستان کی سیاسی جماعتوں کا گلا گھونٹنے کے لئے ایبڈو کا قانون بنایا تھا، 1975میں ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے ایوب خان کے اس کالے قانون کو ختم کیا، 1975سے لے کر 2002تک پاکستان کے آئین میں ایسا کوئی قانون یا شق نہیں تھی جو سیاسی جماعتوں کے عہدوں پر قد غن لگائے لیکن 2002میں پرویزمشرف نے پاکستان میں پولیٹیکل پارٹیز آرڈیننس کے ذریعے سیاسی جماعتوں کا گلا گھونٹا اور ایک کالا قانون متعارف کرایا جس کا مقصد محترمہ بے نظیر بھٹو اور محمد نواز شریف کو سیاسی قیادت سے روکنا تھا، گزشتہ شب قومی اسمبلی اور قبل ازیں ایوان بالا نے اس کالے قانون کو ختم کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ وہ ادب سے پیپلز پارٹی کی قیادت سے سوال کرنا چاہتے ہیں کہ ہم نے آپ کے بانی جماعت ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کے اس قانون کو بحال کرایا جو انہوں نے 1975 میں متعارف کرایا تھا ، اس پر پارٹی کی جانب سے مخالفت کیسے ہوسکتی ہیں، پیپلز پارٹی نے بل کی مخالفت کرکے بانی جماعت کی سیاسی روح کو تڑپایا ہے، ہمیں توقع یہ تھی کہ پیپلز پارٹی ہمارا ساتھ دے گی لیکن پیپلز پارٹی نے مصلحت کا سہارا لیا اور ان اصولوں سے روگردانی کی، پیپلز پارٹی کو اپنے بانی لیڈر کی سیاست اوراقدامات کا تحفظ کرنا چاہئے تھا ۔

وزیرداخلہ نے کہاکہ ہم سب اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ نیب کا قانون جنرل پرویز مشرف نے متعارف کروایا جس کے ذریعے وہ اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف انتقامی کارروائیاں کرتے رہے ،جو مشرف کے دروازے پر سجدہ ریز ہوتے ان کو حاجی، صادق اور امین کا سرٹیفکیٹ عطا کر دیا جاتا تھا اور جواپنی اصولی سیاست اور نظریات پر ڈٹ جایا کرتے تھے انہیں نیب کی تلوار کے ذریعے زخمی کر کے انتقام کے تختوں پر ڈالنے کی کوشش کی جاتی، آج مسلم لیگ (ن) وہ جماعت اور قلعہ بن چکی ہے جس کے کارکنوں اور قیادت نے ہر ظلم کا سامنا کیا۔

انہوں نے سابق وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں آپ کی شخصیت،شرافت اور محبت کی وجہ سے آپ سے لگائو ہے لیکن قوم اور جماعت کے اندر اس جذبے کی اصل وجہ آپ کی شخصیت نہیں بلکہ آپ کے نظریات ہیں،آپ نے قوم کو درس دیا کہ دنیا کے اندر آبرو مند ہونا ہے،قوم کی عزت اور آبرو کا راستہ قوم کی معیشت کی مضبوطی سے ہو کر گزرتا ہے،آپ نے ہمیں درس دیا کہ دنیا کے سامنے سر اٹھا کے جینا ہے تو ہمیں اپنی ملکی ترقی پر توجہ دینا ہو گی،آپ نے ہمیں درس دیا کہ قائداعظم کے اصولوں اور نظریات کے مطابق آئین اور قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کے راستے پر چل کر پاکستان کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے اور ملکی معیشت اس وقت تک مضبوط نہیں ہو سکتی جب تک دفاع مضبوط نہیں ہو گا اور پاکستان کا مستقبل بھی محفوظ نہیں ہو گا، آپ نے ہمیں درس دیا کہ ملک سے غربت و بیروزگاری کا خاتمہ کر کے نوجوانوں کو بہتر مستقبل دینا ہے تو ہمیں ملک کے اندر جدید معیشت کی بنیاد رکھنی ہے تاکہ پاکستان پوری دنیا کے سرمایہ کاروں کا مرکز بنے،یہاں کارخانے لگیں،توانائی کے منصوبوں پر کام ہو اور نوجوان جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہو کر پاکستان کو ایشیا کا ٹائیگر بنائیں،آپ کا یہ وژن منفرد ہے اسی لئے گلگت سے لے کر گوادر تک اورکراچی سے لے کر چترال تک پوری قوم آپ کے ساتھ ہے، چاہے کوئی آمر یا ڈکٹیٹر یا سپریم کورٹ کا فیصلہ آئے آپ کا قوم سے رشتہ ٹوٹنے والا نہیں اور ہر وار جو آپ کے اور قوم کے مضبوط تعلق کو توڑنے کے لئے کیا جائیگا اس سے یہ رشتہ اور مضبوط ہو جائے گا۔

انہوں نے اجلاس کے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرے ساتھیو مسلم لیگ (ن) آج پاکستان کی عوام کی نظر میں ترقی و خوشحالی کا نظریہ ہے، سابق وزیر اعظم پاکستان کی ترقی و خوشحالی کی علامت ہیں، اگر گزشتہ تیس سالہ ملکی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو تیس سالہ تاریخ میں اگر کسی نے ملکی ترقی کے منصوبے شروع کئے چاہے وہ توانائی کے منصوبے،موٹرویز،گوادر کو کاشغر سے ملانے کا راستہ،گلگت کو شاہراہ قراقرم سے جوڑنے کا راستہ،میر پور مظفر آباد سے مانسہرہ سے کشمیر کی ترقی کو سی پیک سے جوڑنے کا راستہ ہو، بلوچستان کے اندر پانی کے منصوبے، ٹیکنالوجی کے تھری جی،فور جی کے منصوبے،نوجوانوں کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنے کے منصوبے ہوں یا نوجوانوں میں لیپ ٹاپ تقسیم کرنا ہوں، پاکستان کے اندر ہر قابل ذکر منصوبے پر سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کی مہر لگی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاست اور جمہوریت پر پاکستان کے عوام کا حق ہے،سیاسی جماعتیں عوام کی ملکیت ہیں،کوئی جبری یا چور دروازے کا قانون سیاسی کارکنان کو اپنی جماعت سے الگ نہیں کر سکتا،انہوں نے کہا اس ملک پر فیصلوں کا حق 20کروڑ سے زائد عوام کا ہے،مسلم لیگ (ن) عوام کے حق حکمرانی کی علامت ہے، جو ٹولا کہتا ہے کہ ہم سپریم کورٹ میں اس قانون کو چیلنج کریں گے انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ سپریم کورٹ پاکستان کے آئین اور قانون کی محافظ ہے اگر کوئی اپنی ذاتی خواہش کے لئے سپریم کورٹ کو سیاسی جماعت میں تبدیل کرنے کا خواہاں ہے تو وہ پاکستان کے آئین اور انصاف کا دشمن ہے، سپریم کورٹ کے ذریعے سیاست کو زیر زبر اوپر نیچے کرنے کی کوششیں ملک ، آئین اور انصاف کے مفاد میں نہیں، پاکستان کا مقدر آئین کی حکمرانی اور ایشیا کا ٹائیگر بننا ہے۔

انہوں نے پارٹی کے صدر کو یقین دلایا کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی سرپرستی میں اراکین دن رات ان منصوبوں کی تکمیل میں لگے ہوئے ہیں جو محمد نوازشریف نے عوام کی ترقی اورخوشحالی کیلئے شروع کئے تاکہ عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کر کے 2018 کے انتخابات میں سرخرو ہو کر آپ کو عوام کے پاس بھیجیں اور یہ فخر سے کہہ سکیں کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پاکستان سے اندھیرے اور دہشت گردی ختم کی اور معیشت کو اپنے پیروں پر کھڑا کر کے اس کو مستحکم کیا۔