قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کے اعلان میں جان بوجھ کر تاخیر اور صوبوں کو وسائل سے محروم کرنے کا الزام درست نہیں، نئے مالیاتی ایوارڈ کا اعلان جلد ہو جائے گا، مسابقتی کمیشن اجارہ داری کے خاتمے کے لئے اقدامات کر رہا ہے، بھاری جرمانے بھی کئے ہیں

وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کا ایوان بالا میں بحث سمیٹتے ہوئے اظہار خیال

پیر 23 اکتوبر 2017 21:20

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اکتوبر2017ء) وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا ہے کہ قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کے اعلان میں جان بوجھ کر تاخیر اور صوبوں کو وسائل سے محروم کرنے کا الزام درست نہیں، نئے مالیاتی ایوارڈ کا اعلان جلد ہو جائے گا، مسابقتی کمیشن اجارہ داری کے خاتمے کے لئے اقدامات کر رہا ہے، بھاری جرمانے بھی کئے ہیں۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار پیر کو یہاں ایوان بالا میں مختار دھامرہ اور سینیٹر محسن عزیز کی دو الگ الگ تحاریک پر بحث سمیٹتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت نے اپریل 2015ء میں 9 ویں فنانس کمیشن کی تشکیل کا حکم جاری کیا تھا جس کے چار دن بعد ہی اس کا اجلاس ہوا اور اس میں چار ورکنگ گروپ بنا دیئے گئے۔ 16 دسمبر 2016ء کو ہونے والے اجلاس میں وفاقی حکومت نے دو تجاویز صوبوں کے سامنے رکھیں، ایک تجویز میں کہا گیا کہ قابل تقسیم محاصل سے تین فیصد وسائل نیشنل سیکورٹی فنڈ اور چار فیصد خصوصی علاقوں کشمیر، گلگت بلتستان اور فاٹا کے لئے دیئے جائیں۔

(جاری ہے)

جس پر صوبوں نے مشاورت کے لئے وقت مانگا۔ انہوں نے کہا کہ اب پنجاب کے سوا باقی صوبوں سے اس حوالے سے جواب آ گیا ہے، پنجاب کی طرف سے جواب کا انتظار ہے، جیسے ہی جواب آ جاتا ہے، مالیاتی ایوارڈ کا اعلان کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جان بوجھ کر ایوارڈ میں تاخیر اور وفاقی حکومت کی طرف سے اس کا ناجائز فائدہ اٹھانے کے حوالے سے دیئے جانے والا تاثر افسوسناک اور غیر منصفانہ ہے حالانکہ اصل صورتحال یہ ہے کہ اس وقت بھی صوبوں کو ساتویں قومی مالیاتی ایوارڈ کے تحت وسائل فراہم کئے جا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سیمنٹ انڈسٹری میں اجارہ داری کے خاتمے کے لئے چھ ارب روپے سے زائد کا جرمانہ کیا گیا ہے، اسی طرح غیر مسابقتی اقدامات پر آٹو موبیل کے شعبے میں بھی 140 ملین روپے کا جرمانہ کیا گیا ہے، انڈس موٹر کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے بکنگ کی شرائط تبدیل کرائی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مختلف اداروں کو جرمانے کے معاملات کو عدالتوں میں چیلنج کیا گیا ہے لیکن مسابقتی کمیشن ان کی پیروی کر رہا ہے۔ ان تحاریک پر مختار عاجز دھامرہ، سسی پلیجو، سیف اللہ مگسی، ڈاکٹر کریم خواجہ، عثمان کاکڑ، تاج حیدر، مرتضیٰ وہاب، اعظم موسیٰ، محسن عزیز اور دیگر ارکان نے اظہار خیال کیا۔

متعلقہ عنوان :