امریکا کے ساتھ اعتماد کا فقدان برقرارہے‘ مشروط امریکی پالیسی سے افغان مفاہمتی عمل کو دھچکا لگا ۔ دہشت گردوں کے پناہ گاہوں کے بارے اقدامات افغانستان نے کرنا ہیں‘ امریکا کا پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانا قطعی غلط ہے۔وزیرخارجہ خواجہ آصف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 6 نومبر 2017 12:36

امریکا کے ساتھ اعتماد کا فقدان برقرارہے‘ مشروط امریکی پالیسی سے افغان ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06نومبر۔2017ء) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ طویل المدت تعلقات رہے، نئی امریکی پالیسی پر اختلاف رائے ہے، امریکا کے پاک بھارت تعلقات معمول پرلانے میں کردار کوخوش آمدید کہتے ہیں۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان امریکا ٹریک ٹو ڈائیلاگ کے چوتھے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری کوششوں سے امریکا اوریورپ بے شمارممکنہ دہشت گرد حملوں سے بچے۔

انہو ں نے کہا کہ اس خطے میں صورتحال پیچیدہ ہے،آج افغانستان میں حکومت اختلافات کا شکار ہے،افغانستان میں منشیات کی پیداوار اور لاقانونیت عروج پر ہے، افغانستان میں حالات کی خرابی کا الزام پاکستان کو نہیں دیا جاسکتا، ہم افغانستان میں افغانوں کے لیے ان کا اپنا امن چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کا کوئی منظم وجود نہیں، پاکستان میں خود ساختہ دہشت گردوں اور مہاجرین کے مسائل سے نمٹنا ہے،ہمیں آبی مسائل، افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں سے نمٹنا ہوگا، امن عمل کیلئے زیادہ کام خود افغانستان میں ہونے والا ہے۔

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہماری معیشت اس وقت دنیا کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت ہے۔انہوں نے اعتراف کیا کہ امریکا کے ساتھ اعتماد کا فقدان آج بھی برقرارہے اور امریکا کی مشروط پالیسی سے افغان مفاہمتی عمل کو دھچکا لگا ہے۔وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہاکہ خطے میں صورتحال پیچیدہ اور نئی امریکی پالیسی پر اختلاف رائے ہے، ہم ایک مستحکم اور محفوظ افغانستان چاہتے ہیں، ایک تقسیم شدہ معاشرہ مفاہمتی عمل کو مشکل بنا رہا ہے، افغانستان میں حکومت اختلافات کا شکار جب کہ منشیات اور لا قانونیت عروج پر ہے لہذا افغان مسائل کا الزام پاکستان کو نہیں دیا جا سکتا۔

خواجہ آصف نے کہاکہ افغانستان میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنا ہو گا جب کہ پاکستان کی قربانیوں کے باوجود پاکستان پر الزام تراشی افسوسناک ہے، دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے انٹیلی جنس تعاون ناگزیر ہے، ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان کی سرزمین کسی بھی ہمسایہ ملک کے خلاف استعمال ہو۔وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان میں بھارت کے وسیع تر کردار کے خلاف ہیں، افغانستان کے لیے پاکستان اور امریکا کا کردار اہمیت کا حامل ہے، پاکستان اور امریکا نے سوویت یونین اور القاعدہ کو مل کر خطے سے نکالا، پاکستان اور امریکا کے مابین تناﺅ کی کیفیت اچھی نہیں لہذا دونوں ممالک کو تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں کرنا ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی اپنے ملکی مفاد میں کررہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کے دفاع کی جنگ ہے جب کہ پاک بھارت تنازعات کے خاتمے کیلئے امریکی کردار کا خیرمقدم کرتے ہیں۔مذاکراتی دورکے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت اختلافات موجود ہیں اور امریکا کے ساتھ اعتماد کا فقدان آج بھی برقرارہے تاہم رابطے بھی ضرور قائم ہیں، دہشت گردوں کے پناہ گاہوں کے بارے اقدامات افغانستان نے خود کرنا ہے تاہم امریکا کا پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانا قطعی غلط ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بہت سے ایسے مسائل افغانستان کے اندر ہیں جو افغانی حکومت نے ہی حل کرنے ہیں، ہم چاہتے ہیں ہمارے افغان بھائی امن میں رہ سکیں، افغان امن ہماری اولین ترجیح ہے کیونکہ افغانستان میں امن پاکستان کے لیے ضروری ہے، افغانستان میں امن ہماری خواہش ہے لیکن الزاشی تراشی کی بجائے مثبت کرداراداکرناچاہیے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان دہشت گردی کا سہولت کار کا کردار ادا کررہا ہے، افغانستان کی ساری معیشت اور ڈرگ ٹریڈ کی وجہ سے پریشرگروپس چاہتے ہیں یہ جنگ جاری رہے جب کہ افغان مہاجرین کے بارے میں امریکا کی الزام تراشی قابل قبول نہیں۔