اسلام آباد ہائیکورٹ احکامات کے باوجود سرکاری تعلیمی اداروں میں کام کرنیوالے ڈیلی ویجزاساتذہ و غیر تدریسی عملہ کی تنخواؤں کیلئے فنڈز کے اجراء پر وزارت خزانہ کے مجازافسر نے اعتراضات کی بھرمارکردی

اتوار 12 نومبر 2017 21:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 نومبر2017ء)اسلام آباد ہائیکورٹ احکامات کے باوجود سرکاری تعلیمی اداروں میں کام کرنے والے ڈیلی ویجزاساتذہ اور غیر تدریسی عملہ کی تنخواؤں کے لیے فنڈز کے اجراء پر وزارت خزانہ کے مجازافسر نے اعتراضات کی بھرمارکردی،ڈیلی ویجزملازمین پانچ ماہ سے تنخواؤں سے محروم جبکہ نان ٹیچنگ سٹاف کے گھر نوبت فاقوں تک پہنچ گئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے حکم دیا ہے کہ تمام ملازمین کو سکول فنڈز کی بجائے خزانہ سے تنخوائیں فوری طورپر اداکی جائیں جبکہ مستقلی سے متعلق قانونی راستہ نکالاجائے،ذرائع کے مطابق وزارت کیڈ نے ڈیلی ویجزملازمین کی تنخوائیں اداکرنے کے لیے خطیر رقم کی سمری بجھوائی جس پر ڈپٹی فنانشنل ایڈوائزر(ڈی ایف ای)نے اعتراض اٹھایا کہ ڈیلی ویجزملازمین کو رکھنے کامقصدکیا تھا۔

(جاری ہے)

پوسٹوں سمیت کئی غیر متعلقہ سوالات اٹھائے ہیں جبکہ پانچ سالوں سے ان ملازمین کو سپلیمنٹری گرانٹ کے زریعے ہی تنخوائیں ادا کی جارہی ہیں اور اس متعلق کیڈ حکام ہرسال وزارت خزانہ کو آگاہ کرتے رہے ہیں تاہم امسال بھی وہی اعتراض اٹھاکر سمری واپس بھجوادی گئی ہے جس کے باعث تنخواؤں کی ادائیگی میں مزید تاخیر ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں،دوسری جانب جون کے بعد نان ٹیچنگ ڈیلی ویجزملازمین کو تنخوائیں ادانہیں کی جاسکیں جس کے باعث ملازمین کے گھروں میں نوبت فاقوں تک پہنچ چکی ہی