پلاننگ کمیشن نے پی ایس ڈی پی کیلئے صرف 3 کھرب 44 ارب روپے جاری کئے

2017-18 کا خسارہ محدود رکھنے کیلئے ترقیاتی منصوبوں پر اخراجات میں کمی لارہی ہے،وفاقی وزرا کو سال کی پہلی سہ ماہی میں 92 ارب جاری کیے جو کل رقم کا 29 فیصد بنتا ہے ، کل تخمینہ 3 کھرب 21 ارب روپے ہے

ہفتہ 13 جنوری 2018 17:15

پلاننگ کمیشن نے پی ایس ڈی پی  کیلئے صرف 3 کھرب 44 ارب روپے جاری کئے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 جنوری2018ء)پلاننگ کمیشن نے پبلک سیکٹر پر مشتمل ترقیاتی منصوبوں (پی ایس ڈی پی) کے لیے صرف 3 کھرب 44 ارب روپے جاری کئے ہیں، حکومت مالی سال 2017-18 کا خسارہ محدود رکھنے کے لیے ترقیاتی منصوبوں پر اخراجات میں کمی لارہی ہے،وفاقی وزرا کو سال کی پہلی سہ ماہی میں 92 ارب جاری کیے جو کل رقم کا 29 فیصد بنتا ہے جبکہ کل تخمینہ 3 کھرب 21 ارب روپے ہے۔

وفاقی حکومت کے زیرِانتظام قبائلی علاقی(فاٹا)، کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے حکومت نے 71 ارب روپے میں سے 33 ارب روپے جاری کیے۔رقم کی تقسیم کے منظور شدہ طریقہ کار کی بنیادپر حکومت موجودہ سال پہلی دو سہ ماہی میں 20 فیصد فنڈز جبکہ تیسری اور چوتھی سہ ماہی میں 30، 30 فیصد فنڈز جاری کرنے کی پابند ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق ترقیاتی اسکیموں کے لیے ایک ہزار ارب روپے سے زائد مختص ہیں جبکہ حکومت نے اس کا صرف 34 اعشاریہ 4 فیصد خرچ کیا جو تقریبا 3 کھرب 44 ارب روپے بنتا ہے۔

حکومت نے گزشتہ برس پی ایس ڈی پی پر 8 سو ارب روپے مختص کیے تھے اور اسی عرصے میں 13 جنوری 2017 تک 300 ارب روپے ترقیاتی منصوبوں کے تحت استعمال میں لائے گئے تھے جو 37 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ترقیاتی منصوبوں سے متعلق منظورشدہ طریقہ کارکے مطابق حکومت کو سال کی پہلی سہ ماہی میں کل رقم کا 40 فیصد تقریبا 400 ارب روپے جاری کرنے چاہیے تھے۔مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں حکومت نے 30 ارب روپے قانون سازوں کی سفارشات پر کمیونٹی ڈویلپمنٹ منصوبوں اور تقریبا 9 ارب روپے پرائم منسٹر یوتھ پروگرام پر خرچ کیے۔

کمیونٹی ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت سڑکوں کی تعمیر، سیوریج اور پانی کا نظام بہتر بنانے سمیت دیگر پروجیکٹس پر کام جاری ہے۔پلاننگ کمیشن کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق وفاقی وزرا کو سال کی پہلی سہ ماہی میں 92 ارب جاری کیے جو کل رقم کا 29 فیصد بنتا ہے جبکہ کل تخمینہ 3 کھرب 21 ارب روپے ہے۔وفاقی حکومت کے زیرِانتظام قبائلی علاقی(فاٹا)، کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے حکومت نے 71 ارب روپے میں سے 33 ارب روپے جاری کیے۔رقم کی تقسیم کے منظور شدہ طریقہ کار کی رو سے حکومت موجودہ سال پہلی دو سہ ماہی میں 20 فیصد فنڈز جبکہ تیسری اور چوتھی سہ ماہی میں 30، 30 فیصد فنڈز جاری کرنے کی پابند ہے۔