بھارت خطے میں امن و استحکام کیلئے ماضی کے واقعات سے سبق سیکھے، چین کا انتباہ

گزشتہ سال بھارتی فوج غیرقانونی طور پر چینی سرزمین میں داخل ہوئی،چین اپنی سرحداورسالمیت کی بھرپور حفاظت کرتا رہیگا ، بھارتی فوج مستقبل میں گزشتہ سال طرز کی سرحدی حدود کی خلاف وزری کو دہرانے سے گریز کرے ، اسے تاریخی حد بندیوں کی پاسداری کرنی چاہئے، بھارت دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مثبت پیش رفت کیلئے بہتر ماحول پیدا کرے ،چین بھارت تعلقات میں نشیب وفراز آتے رہے ہیں ، بھارتی آرمی چیف کابیان غیر تعمیری ہے ،بھارتی فو جی حکام کے بیانات برکس سربراہ اجلاس میں پائے گئے اتفاق رائے کیلئے نقصان دہ ہیں ،ترجمان چینی وزارت خارجہ لوکھانگ کی معمول کی پریس بریفنگ اور بھارتی آرمی چیف کے بیان پرردعمل

پیر 15 جنوری 2018 22:14

بھارت خطے میں امن و استحکام کیلئے ماضی کے واقعات سے سبق سیکھے، چین کا ..
بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 جنوری2018ء) چین نے بھارت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ خطے میں امن اور استحکام کو یقینی بنانے کے لئے ماضی سے سرحد ی خلاف ورزی کے واقعات سبق سیکھے ،اسے تاریخی حد بندیوں کی پاسداری کرنی چاہئے ،چین اپنے حقوق کی حفاظت کرنا جانتا ہے،بھارت ترقی کے لئے دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنائے، بھارتی آرمی چیف دروغ گوئی سے گریز کریں، بھارتی فوج مستقبل میں گزشتہ سال طرز کی سرحدی حدود کی خلاف وزری کو دہرانے سے گریز کرے، چین اور بھارت اہم پڑوسی ممالک ہیں۔

دونوں ملکوں کو اسٹریٹجک رابطوں کو مضبوط بناتے ہوئے تعاون کرنا چاہیے۔ سرکاری خبررساں ادارے زنہوا کے مطابق پیر کو معمول کی پریس بریفنگ کے دوران چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کھانگ نے کہا ہے کہ ڈوکھلام چین کا متعلقہ علاقہ ہے اور یہ ہمیشہ سے اس کے موثر دائرہ اختیار میں رہاہے اور اس سلسلے میںکوئی تنازع نہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ تاریخ نے ہی چین بھارت سرحدی علاقے ڈوکھلام کی حدبند کردی تھی اور چین تاریخی کنونشن تقاضوں کے مطابق ڈوکھلام میں اپنی خود مختاری کے حقوق کا استعمال جاری رکھے گا، چین کو اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لئے اٹھائے گئے اقدامات سے کوئی نہیں روک سکتا۔

لو کھانگ نے کہاکہ بھارت کو ماضی سے سبق حاصل کرنا چاہئے اور اسے تاریخی حد بندیوں کی پاسداری کرنی چاہئے ، سرحدی علاقوں میں موثر طریقے سے امن واستحکام برقراررکھنا چاہئے اور وہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مثبت پیش رفت کیلئے بہتر ماحول پیدا کرے ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت خطے میں امن استحکام کے لئے سرحدی خلاف ورزی کرنے سے گریز کرے ۔

چین اپنی علاقائی سلامتی کا دفاع کسی بھی قیمت پر کرنے کو تیار ہے۔ بھارتی آرمی چیف بپن راوت کی جانب سے ایسے بیانات دونوں ممالک مابین فاصلوں کو بڑھانے کا سبب بن رہے ہیں ۔ انہوں نے بھارتی آرمی چیف کے بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ بھارتی آرمی چیف نے اگر اس چینی علاقے کا حوالہ دیا ہے تو چین اس بات پر یقین رکھتاہے کہ بھارت اس پوزیشن سے بخوبی واقف ہے ، بھارتی آرمی چیف کابیان غیر تعمیری ہے۔

لوکھانگ نے اس امید کا اظہار کیا کہ بھارت اس سے سبق سیکھے گا اور گزشتہ سال پیش آنے والے واقعات جیسے مزید واقعات سے گریز کر ے گا ، چین بھارت تعلقات میں نشیب وفراز آتے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ برکس سربراہ اجلاس میں چین اور بھارت کے رہنمائوں نے تنازعات کے حل اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مستحکم پیش رفت کی طرف واپس لانے پر اتفاق کیاتھا ۔

انہوں نے کہاکہ بھارتی فوج کے اعلیٰ حکام کی غیر تعمیری تقریر نہ صرف دونوں ممالک کے رہنمائوں کے اتفاق رائے کو نقصان پہنچایا بلکہ اس کو پیچھے دھکیلا ، چین اور بھارت کے درمیان ترقی کی بہتر ی کے لئے متضاد کوششیں خطے میں استحکام اور سرحدوں پرامن برقرار رکھنے کی دونوں اطراف کی مشترکہ کوششوں میں ممد و معاون ثابت نہیں ہونگی ۔ چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کھانگ نے بھارتی فوج کے بیان پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ڈوکلام علاقہ چین کی سرزمین ہے اور چین تاریخی سرحدی معاہدے کے مطابق اس علاقے میں اپنے حقوق اور اقتداراعلی کی حفاظت کرتا رہے گا ۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کے بیان سے ظاہر ہوا ہے کہ گزشتہ سال بھارتی فوج غیرقانونی طور پر چین کی سرزمین میں داخل ہوئی۔چین اپنی سرزمین اورسالمیت کی بھرپور حفاظت کرتا رہیگا۔لو کھانگ نے مزید کہا کہ چین اور بھارت اہم پڑوسی ممالک ہیں۔دونوں ملکوں کو اسٹریٹجک رابطوں کو مضبوط بناتے ہوئے تعاون کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم بھارت پر زور دیتے ہیں کہ وہ سرحد کے امن و امان کے لیے مفید سرگرمی کا مظاہرہ کرے تاکہ چین بھارت تعلقات صحت مند طور پر آگے بڑھ سکیں ۔ واضح رہے بھارت کے آرمی چیف آف اسٹاف نے حال ہی میں کہا کہ دونگ لانگ علاقہ بھارت کی سرزمین نہیں ہے ۔

متعلقہ عنوان :