اورکزئی ایجنسی میں ڈرون حملے میں عام شہری متاثرہوئے-ترجمان آئی ایس پی آر‘امریکا کی جانب سے کوئی ڈرون حملہ نہیں کیا گیا ‘امریکی سفارتخانہ‘ امریکی افواج کو وزیرستان اور کرم ایجنسی میں کارروائی کی اجازت دینے کا کوئی معاہدہ نہیں ہے‘واقعہ قابل مذمت ہے-ترجمان دفترخارجہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 25 جنوری 2018 19:39

اورکزئی ایجنسی میں ڈرون حملے میں عام شہری متاثرہوئے-ترجمان آئی ایس ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-میاں محمد ندیم سے۔25 جنوری۔2018ء) پاک فوج نے حالیہ ڈرون حملے پر امریکی بیان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اوکرزئی ایجنسی کے علاقے اسپن ٹل میں 24 جنوری کو ہونے والے امریکی اتحادیوں کے ڈرون حملے سے عام افراد متاثر ہوئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل عاصم غفور نے ایک بیان میں کہا ہے ڈرون حملے میں افغان مہاجرین کیمپ کو نشانہ بنایا گیا تھا جس سے عام افراد متاثر ہوئے نہ کہ اس حملے سے دہشت گردوں کا کیمپ تباہ ہوا۔

انہوں نے جاری بیان میں کہا کہ 54 افغان مہاجر کیمپوں میں سے 43 خیبرپختونخوا اور فاٹا میں قائم ہیں، جہاں ایسے شرپسند عناصر آسانی سے پناہ لیتے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کو انتہائی ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان پرامن افغان مہاجرین کی برادرانہ بنیادوں پر میزبانی جاری رکھے گا تاہم اسے دہشت گردوں کی جانب سے استحصال کا نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ 24 جنوری کو افغانستان میں امریکی اتحاد ریزولوٹ سپورٹ مشن (آر ایس ایم) کی جانب سے فاٹا کی کرم ایجنسی میں ڈرون حملہ کیا گیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس میں مبینہ طور پر حقانی نیٹ ورک کے کمانڈر سمیت 2 افراد ہلاک ہوگئے۔پولیٹیکل انتظامیہ نے ڈرون حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغان مہاجرین کے گھر پر ڈرون حملہ کیا گیا جس میں دو افراد ہلاک ہوئے۔

علاوہ ازیں پاکستان نے افغانستان میں امریکی اتحاد ریزولوٹ سپورٹ مشن (آر ایس ایم) کی جانب سے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی کرم ایجنسی میں افغان مہاجر کیمپ پر ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی کارروائیوں سے امریکا اور پاکستان کے درمیان دہشت گردی کے خلاف جاری تعاون کو دھچکا لگے گا۔دوسری جانب دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹرمحمد فیصل کی کہا کہ پاکستان مسلسل خاص کارروائی کے لیے خفیہ معلومات کے تبادلے کی اہمیت پر زور دیتا رہا ہے تاکہ ہمارے علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہماری اپنی فورسز کریں۔

ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ امریکی افواج کو وزیرستان اور کرم ایجنسی میں کاررروائی کی اجازت دینے کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ بھارتی افواج نے گزشتہ برس ایل او سی اور ورکنگ باﺅنڈری کی ایک ہزار 970 بار جب کہ رواں برس بھی 150 سے زائد بار فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی جس پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دفترخارجہ طلب کرکے باربار احتجاج کیا گیا، بھارت مقبوضہ کشمیر میں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کررہا ہے، ہم عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائے، دوسری جانب بھارت میزائل کے تجربات کرکے جنوبی ایشیا میں ہتھیاروں کی دوڑ میں اضافے کا سبب بن رہا ہے، بین البراعظمی میزائل کا تجربہ بھارت کی جارحانہ میزائل پالیسی اور امن کے بیانات میں تضاد کا عکاس ہے۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان کرم ایجنسی میں امریکی ڈرون حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے، امریکی افواج کو وزیرستان اور کرم ایجنسی میں کارروائی کی اجازت دینے کا کوئی معاہدہ پاکستان اور امریکا کے درمیان نہیں ہے، ایسی کارروائیاں دونوں ممالک کے درمیان رابطوں پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں، امریکا پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف معلومات فراہم کرے ہم خود کارروائی کریں گے۔

پاکستان اپنی حفاظت کے لئے سلامتی کی ضروریات سے غافل نہیں، اقوام متحدہ کی کالعدم جماعتوں و شخصیات پر پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم اسلام آباد میں موجود ہے جنہیں کالعدم تنظیموں و شخصیات پر پابندیوں پر عملدرآمد کے حوالے سے بریف کیا گیا ہے۔ امریکی نائب وزیرِ خارجہ کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغان مسئلے کے سیاسی حل کی حمایت کی ہے کیوں کہ 16 سال تک فوجی طاقت استعمال کرکے بھی افغانستان میں امن قائم نہیں ہوسکا، افغانستان میں دیر پا امن کا قیام فریقین کے درمیان مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے- ترجمان دفتر خارجہ نے 25 جنوری کو امریکی سفارتخانے کے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے ابتدائی موقف پر ہی قائم ہے کہ ڈرون حملہ کرم ایجنسی میں افغان مہاجر کیمپ پر کیا گیا تھا۔

پاکستان کی جانب سے اس ڈرون حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ ڈرون حملہ کرم ایجنسی میں افغان مہاجر کیمپ پر ہوا ہے۔دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ اس طرح کی کارروائیوں سے امریکا اور پاکستان کے درمیان دہشت گردی کے خلاف جاری تعاون کو دھچکا لگے گا۔دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹرمحمد فیصل کی جانب سے جاری بیان میں بغیر اطلاع کے ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے واضح کیا گیا تھا کہ اس طرح کی کارروائیوں سے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی روح کو دھچکا لگے گا۔

ترجمان نے کہاکہ پاکستان مسلسل خاص کارروائی کے لیے خفیہ معلومات کے تبادلے کی اہمیت پر زور دیتا رہا ہے تاکہ ہمارے علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہماری اپنی فورسز کریں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغان مہاجرین کی فوری واپسی پر بھی زور دیتا رہا ہے کیونکہ پاکستان میں ان کی موجودگی سے افغان دہشت گردوں کو ان میں گھل ملنے میں مدد ملتی ہے۔

ادھر امریکا نے فاٹا میں افغان مہاجرین کے کیمپ پر ڈرون حملے کے پاکستانی دعوے کو امریکی سفارتخانے نے مسترد کردیا ہے۔اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے ترجمان رک سنالسین نے پاکستان کے الزامات کو مسترد کیا ہے تاہم انہوں نے اس بات کی تصدیق یا تردید نہیں کی تھی کہ کیا فاٹا کی ایجنسی کرم میں ہونے والا حملہ امریکی فوج کی جانب سے کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :