نقیب کو جعلی مقابلے میں مارا گیا ،ْ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع
تحقیقاتی کمیٹی کی تفصیلی رپورٹ 15 صفات پر مشتمل ہے، جس کے ساتھ دستاویزات بھی منسلک ہیں ،ْ پولیس ذرائع نقیب محسود وہ نہیں جو پولیس کو مطلوب تھا ؛ جس نجی عقوبت خانے میں نقیب محسود کو رکھا گیا وہاں 47 دیگر ملزم بھی تھے ،ْ قاری احسان پولیس مقابلے میں ملوث کوئی بھی پولیس افسر بیان دینے کے لئے نہیں آیا اور راؤ انوار کی طرح تمام پولیس افسر اور اہلکار بھی روپوش ہوگئے ،ْرپورٹ نقیب اللہ قتل کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کل کراچی رجسٹری میں ہوگی
جمعہ 26 جنوری 2018 15:14
(جاری ہے)
ذرائع کے مطابق رہا کیے گئے دو افراد کے بیانات کو بھی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔
پولیس رپورٹ کے مطابق جیل میں قید قاری احسان نے راؤ انوار احمد کے ان الزامات کی تردید کردی ہے کہ متقول قاری احسان کا ساتھی اور پولیس کو مطلوب تھا۔قاری احسان نے اپنے بیان میں کہا کہ قتل کیا گیا نقیب محسود وہ نہیں جو پولیس کو مطلوب تھا۔پولیس رپورٹ کے مطابق پولیس حراست کے دوران جس نجی عقوبت خانے میں نقیب محسود کو رکھا گیا وہاں 47 دیگر ملزم بھی تھے۔ رپورٹ کے مطابق اس کال کوٹھڑی نما کمرے سے پولیس چار پانچ افراد کو لے جا کر مقابلے میں مار دیتی تھی۔دوسری جانب ذرائع کے مطابق رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ پولیس مقابلے کے مقام پر مارے گئے افراد کی جانب سے فائرنگ کرنے کے شواہد نہیں ملے، چاروں افراد پر یکطرفہ طور پر پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی جبکہ جائے وقوع سے پولیس کی سب مشین گن کے 26 خالی خول ملے۔تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق پولیس مقابلے کی سرکاری ایف آئی آر کے پہلے تفتیشی افسر نے سنسنی خیز انکشافات کیے، تاہم مذکورہ تفتیشی افسر کو ایس پی انویسٹی گیشن نے خاموش رہنے کی ہدایت کی جبکہ تحقیقاتی کمیٹی کے دورے کے بعد سابقہ تفتیشی افسر کو مقابلے میں مارنے کی دھمکی دی گئی۔رپورٹ میں آگاہ کیا گیا کہ سابق ایس ایس پی راؤ انوار احمد کو بیان کے لیے طلب کیا گیا مگر وہ پیش نہیں ہوئے، جبکہ ان کے گھر کے باہر نوٹس بھی چپساں کیا گیا۔ مزید کہا گیا کہ پولیس مقابلے میں ملوث کوئی بھی پولیس افسر بیان دینے کے لئے نہیں آیا اور راؤ انوار کی طرح تمام پولیس افسر اور اہلکار بھی روپوش ہوگئے۔تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ نقیب محسود مقدمہ قتل کی تحقیقات کسی غیر جانبدار افسر کو دی جائے۔نقیب اللہ قتل کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کل ہفتہ کو کراچی رجسٹری میں ہوگی۔رواں ماہ 13 جنوری کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نوجوان نقیب اللہ محسود کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشت گرد قرار دے کر مقابلے میں مار دیا تھا۔بعدازاں 27 سالہ نوجوان نقیب محسود کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی اور پاکستانی میڈیا نے بھی اسے ہاتھوں ہاتھ لیا جس کے بعد پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا جس کے بعد آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے ایڈیشنل آئی ڈی سی ٹی ڈی ثناء للہ عباسی کی سربراہی میں تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنا ڈالی۔تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا، جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی اس معاملے کا از خود نوٹس لے لیا۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
وزیراعظم کی اضافی چینی برآمد کرنے کے لیے وزارت نیشنل فوڈسیکیورٹی کو جائزہ لینے کی ہدایت کردی
-
وفاقی حکومت کا لاہور اور کراچی میں ایک‘ ایک پاسپورٹ آفس 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا اعلان
-
فیصل آباد میں پنساری کی دوائی کھانے سے ایک خاتون اور چار نوجوان لڑکیاں ہلاک
-
یورپ کا انتہائی مطلوب25سالہ ہیکر جس نے ہزاروں لوگوں کو بلیک میل کیاپولیس کی غلطی سے گرفتار
-
جرمن فوج کی خفیہ میٹنگز آن لائن افشاء
-
طالبان کی غیر ملکی سیاحوں کو افغانستان کی طرف راغب کرنے کی کوشش
-
آسٹریلیا: چاقو کا وار کرنے والا ایک نوجوان پولیس کی گولی سے ہلاک
-
شیر افضل مروت کی گاڑی کو حادثہ
-
گندم خریداری میں تاخیر پر احتجاج، حکومت نے کسان رہنماؤں کو ملاقات کی دعوت دے دی
-
مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے خلاف گرینڈ الائنس بننے کا اشارہ دے دیا
-
فیصل آباد،خاتون اور چار بچیوں کی ہلاکت زہریلی پھکی کھانے سے ہوئی،والد کی نشان دہی پر پنساری گرفتار
-
وزیر داخلہ کا لاہور کراچی میں ایک پاسپورٹ دفتر24 گھنٹے کھلا رکھنے کا اعلان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.