یمن میں ڈائیلاسز سینٹر تباہ ہونے سے گردوں کے امراض میں مبتلا مریضوں کی اموات میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے، ریڈ کراس

بدھ 7 فروری 2018 16:22

نیویارک ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 فروری2018ء) بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس (آئی سی آر سی) نے کہا ہے کہ یمن میں تمام ڈائیلاسز سینٹر تباہ ہو جانے سے گردے کے امراض میں مبتلا اور ڈائیلاسز کرانے والوں کی اموات میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔ بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ یمن میں ڈائیلاسز سینٹر نہ ہونے کے باعث ہزاروں کی تعداد میں مریض ہلاک ہو رہے ہیں۔

آئی سی آر سی کے وفد کی سربراہ الیگزینڈر فائٹ نے کہا کہ یمن میں 2015ء کو شروع ہونے والے تنازعہ کے بعد سے ملک بھر میں کام کرنے والے 4 ڈائیلاسز سینٹرز کو تباہ کر دیا گیا جبکہ باقی ماندہ ڈائیلاسز سینٹرز میں سہولیات کا اس قدر فقدان ہے کہ ان پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ ڈائیلاسز کے منتظر مریضوں میں سے ہر سال 25 فیصد مریض موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ لوگوں کو ہلاکت سے بچانے کے لئے مزید ڈائیلاسز مشینوں اور عملے کی تنخواہوں کے لئے فوری فنڈز درکار ہیں۔ الیگزینڈر فائٹ نے کہا کہ اگر اس جانب توجہ نہ دی گئی تو ڈائیلاسز کے مریضوں کی ہلاکت میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔ انھوں نے کینسر کے مرض کے حوالے سے بتایا کہ یمن میں 50 کے قریب کینسر تھراپی کے مراکز ہیں تاہم ان میں بھی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں جس کے باعث مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ آئی سی آر سی کے وفد کی سربراہ نے کہا کہ کینسر کے مریض کا ماہانہ خرچہ 3 ہزار ڈالر ہے جو عام مریضوں کی پہنچ سے دور ہے۔

متعلقہ عنوان :