پاکستان میں 1129 ہزار ہیکٹر رقبہ پر کماد کی فصل کاشت کی جاتی ہے

گنے کے زیر کاشت رقبہ اور پیداوار کے لحاظ سے پاکستان کا شمار دنیامیں پانچویں نمبر پر ہوتا ہے

ہفتہ 10 فروری 2018 15:41

راولپنڈی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 فروری2018ء) زرعی ماہرین نے کہاہے کہ پاکستان میں 1129 ہزار ہیکٹر رقبہ پر کماد کی فصل کاشت ہوتی ہے، دنیا میں 1877ملین ٹن گناپیدا ہوتا ہے جس میں سے 64 ملین ٹن گنے کی پیداوارپاکستان میں حاصل کی جاتی ہے،گنے کے زیر کاشت رقبہ اور پیداوار دونوں کے لحاظ سے پاکستان کا شمار دنیا بھر میں پانچویں نمبر پر ہوتا ہے جبکہ اوسط پیداوار میں پاکستان دسویں پوزیشن پر چلا جاتا ہے ۔

محکمہ زرات پنجاب کے ترجمان نے اے پی پی کو بتایاکہ گنے کی زیادہ پیداوار کا تعلق اگرچہ ستمبر کاشت سے ہی وابستہ ہے کیونکہ ستمبر کاشت میں فصل کو اپنی نشوونما کا مکمل دورانیہ مل جاتا ہے جس سے پیداوار کا بڑھنا یقینی ہوتا ہے، تحقیق کے مطابق بہاریہ کاشت کی نسبت ستمبر کاشتہ فصل کی پیداوار میں 25فیصد اور شوگر ریکوری میں 0.70 فیصد کا بڑھنا یقینی ہوتا ہے لیکن بہاریہ کاشت کی اہمیت اس لیے بڑھ جاتی ہے کہ صوبہ پنجاب میں 90 تا 95 فیصد کاشت فروری / مارچ کے مہینوں میں ہی کی جاتی ہے لیکن اگر بہاریہ فصل کو ادارہ تحقیقات کمادکی وضع کردہ ٹیکنالوجی کے مطابق کاشت کیا جائے تو فروری / مارچ میں بھی پیداوار بڑھائی جاسکتی ہے۔

(جاری ہے)

بہاریہ کاشت میں چونکہ زیادہ رقبے پر گنا کاشت کیا جاتا ہے اس لیے کاشتکار محکمہ زراعت کی جدید سفارشات سے براہ راست مستفید ہو کر کماد کی پیداوار بڑھا سکتے ہیں۔ کماد ایک منافع بخش فصل کے طور پر ان کی معاشی حالت کو نہ صرف مستحکم کرنے کا سبب بن سکتی ہے بلکہ اقوام عالم میں بھی پاکستان کی فی ایکڑ پیداوار میں پوزیشن بہتر ہوسکے گی۔

متعلقہ عنوان :