نوازشریف پارٹی صدرکے عہدے کیلئے نااہل قرار،سپریم کورٹ کا فیصلہ

سپریم کورٹ نےالیکشن ایکٹ کی شق203 کوکالعدم قراردے دیا،آرٹیکل 62،63کے تحت نااہل شخص پارٹی صدارت کیلئے نااہل ہے،نوازشریف کے بطورپارٹی صدرتمام فیصلے بھی کالعدم قرار دے دیے۔سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات کیس کا فیصلہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 21 فروری 2018 17:55

نوازشریف پارٹی صدرکے عہدے کیلئے نااہل قرار،سپریم کورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 فروری 2018ء) : سپریم کورٹ آف پاکستان نے انتخابی اصلاحات کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے،سپریم کورٹ نے الیکشن ایکٹ کی شق 203 کوکالعدم قراردے دیا،آرٹیکل 62،63کے تحت نااہل شخص پارٹی صدارت کیلئے نااہل ہے،نوازشریف پارٹی صدرکے عہدے کیلئے نااہل قرارکردیے گئے،جس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے نوازشریف کے بطورپارٹی صدرتمام فیصلے بھی کالعدم قرار دے دیے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں انتخابی اصلاحات کیس کی سماعت مکمل ہوگئی ہے۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں آج تین رکنی عدالتی بنچ نے الیکشن ایکٹ 2017ء کیخلاف درخواستوں پر کیس کی سماعت کی۔جسٹس عطا بندیال اور جسٹس اعجالااحسن بھی بنچ کا حصہ تھے۔سپریم کورٹ میں پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف سمیت دیگر نے الیکشن ایکٹ 2017ء کی شق 203کو چیلنج کیا تھا۔

(جاری ہے)

الیکشن ایکٹ کی شق 203سیاسی جماعتوں کے عہدیداروں سے متعلق ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کمرہ نمبرایک میں کیس کا پانچ صفحات پر مشتمل مختصر فیصلہ میں بتایا کہ سپریم کورٹ نے الیکشن ایکٹ کی شق 203 کوکالعدم قراردے دیا،چیف جسٹس نے کہا کہ طاقت کا سرچشمہ صرف اللہ تعالیٰ ہے۔آرٹیکل17سیاسی جماعت کابنانے کاحق دیتاہے۔آرٹیکل میں قانون شرائط بھی موجود ہیں۔

آرٹیکل62،63 کے تحت نااہل شخص پارٹی صدارت کیلئے نااہل ہے۔ نوازشریف پارٹی صدرکےعہدے کیلئے نااہل قرارکردیے گئے۔ کیس سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہم نے کسی رکن پارلیمنٹ کوچورڈاکونہیں کہا۔ ہم نے ریمارکس دیے کہ ماشاء اللہ ہماری لیڈرشپ اچھی ہے۔کسی کووضاحت دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم فریق نہیں ہیں۔توبہ نعوذبااللہ اراکین پارلیمنٹ اچھے ہیں چورکیوں کہیں؟ ہم کسی کووضاحت دینے کے پابند نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ نیلسن منڈیلا سے متعلق عدالتی آبزرویشن کی غلط رپورٹنگ کی گئی۔عدالتی کاروائی کی ریکارڈنگ موجود ہے۔انہوں نے کہاکہ عام لیڈراور پارٹی سربراہ کے جلسے میں فرق ہوتاہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ کھوسہ صاحب آپ لاہورمیں جلسہ کریں گے توکتنے لوگ آئیں گے؟ اگریہی جلسہ محترمہ بے نظیربھٹوکرتی توکتنے لوگ آتے؟ دوسرے ممالک میں انٹراپارٹی الیکشن ہوتے لیکن ہمارے ہاں مختلف صورتحال ہے۔

یہاں ورکرکہتے ہیں ہمارے لیڈرکیلئے جان بھی حاضر ہے۔پارٹی سربرہ کاعہدہ انتہائی اہم ہوتا ہے۔ایک مرداورعورت کے گرد تمام چیزیں گھوم رہی ہیں۔میرے ذہن بہت سے سوال آرہے ہیں میں توسوال بھی نہیں ہوچھ سکتا۔ جسٹس اعجاالااحسن نے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں ون میں شونہیں ہوناچاہیے۔ سیاسی جماعت بنانے کامقصد حکومت بنانا ہوتا ہے۔ واضح رہے سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات کیس کی یکم جنوری کو پہلی سماعت ہوئی تھی۔