نہال ہاشمی کی توہین عدالت نظر ثانی اپیل کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت

عدالت نے نہال ہاشمی کو توہین عدالت کیس میں نوٹس جاری کر دیا، وکالت کا لائسنس معطل

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 7 مارچ 2018 13:32

نہال ہاشمی کی توہین عدالت نظر ثانی اپیل کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 07 مارچ 2018ء) :سپریم کورٹ میں نہال ہاشمی کی توہین عدالت کیس پر دائر نظر ثانی اپیل پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نہال ہاشمی کی نظر ثانی اپیل پر سماعت کی۔ نہال ہاشمی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ عدالت میں نہال ہاشمی کے وکیل کامران مرتضٰی ان کے کیس سے دستبردار ہو گئے۔کامران مرتضٰی نے عدالت میں بیان دیا کہ میں نہال ہاشمی کے کیس سے دستبردار ہو رہا ہوں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے نہال ہاشمی سے استفسار کیاکہ یہ دوسرا واقعہ کیسے ہو گیا ؟ ہم نے آپ کی ویڈیو دیکھی، ہم ابھی عدالت میں بھی آپ کی ویڈیو چلاتے ہیں۔ آپ ویڈیو میں اپنی بات خود ہی سن لیں کہ آپ نے کیا کہا ہے؟ نہال ہاشمی نے کہا کہ میں نے ساری زندگی اونچی آواز میں بات نہیں کی ، میں عدلیہ کی تضحیک کا تصور بھی نہیں کر سکتا ۔

(جاری ہے)

مجھے ٹریفک جام میں وکلا مل گئے تھے ، میں نے وکلا سے کہا کہ جیل میں لوگ گالیاں دیتے تھے۔

میں ذہنی طور پر ڈسٹرب تھا ۔ میرا سمئلہ یہ ہے کہ میں ہائپر ہو جاتا ہوں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ بس یہی سب کا وطیرہ بن چکا ہے۔ پہلے آپ نے کہا تھا میں روزے سے تھا ، اب آپ کہہ رہے ہیں میں ڈسٹرب تھا ۔نہال ہاشمی نے کہا کہ میں نے وہ الفاظ دوہرائے جو جیل میں قیدی کہہ رہے تھے ، میں نے ایسا کچھ نہیں کہا۔ یہ میرے الفاظ نہیں ہیںمیں عدالت کا حصہ ہوں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیوں نہ آپ کی وکالت کا لائسنس معطل کر دیں۔ آج آپ کو کالے کوٹ میں دیکھ کر شرمندگی ہو رہی ہے۔آپ نے بیان میں گالیاں دیں ۔ نہال ہاشمی نے کہاکہ میں ندامت کا اظہار ہوں۔یہ میرے الفاظ نہیں ہیں میں ایکٹنگ کر رہا تھا ، لوگوں کے جذبات دیکھ کر میں نے ایکٹنگ کی۔ نہال ہاشمی کے اس بیان پر عدالت میں قہقہہ لگا ۔ چیف جسٹس نے کہا کر کیا ہم بے غیرت ہیں؟ میں آپ کو معاف نہیں کر سکتا ، مجھے معلوم ہے آپ کو کتنی شرمندگی ہو رہی ہے۔

کیوں نہ آپ کو اور بار کونسل کو نوٹس جاری کیاجائے۔جس کے بعد عدالت نے توہین عدالت پر نہال ہاشمی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کی وکالت کا لائسنس بھی معطل کر دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے شخص کو وکالت کو حق نہیں ہے۔ ایسے بندے کی وکالت کے شعبے میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ نہال ہاشمی نے عدالت سے کہا کہ میرا لائسنس معطل نہ کریں۔ میرے بچے بھوکے مر جائیں گے، میں عدلیہ کی توہین کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

میں جلدی ہائپر ہو جاتا ہوں۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میں بطور چیف جسٹس غصہ کرنا چھوڑ دیا ہے۔ جس کو خوش کرنے کے لیے آپ نے یہ بیانات دیے وہ اب یہ معاملہ دیکھیں۔، جن کے لیے گالیاں دیتے ہیں وہ بندوبست کر دیں گے۔ نہال ہاشمی نے کہا کہ میں کلمہ پڑھتا ہوں میں بابا رحمت کو نہیں جانتا۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ نہال ہاشمی کو ان کے بیانات کی ویڈیوز اور ٹرانکرپٹ فراہم کی جائیں۔

تمام بار کونسلز کو بھی نوٹسز جاری کیے جائیں، بار کونسل سے ہی پوچھ لیتے ہیں کہ کیا ایکشن لیں؟ بار کونسل نے جو بھی کرنا ہے اپنے طور پر کر لے۔ بار کونسل نے فیصلہ کرنا ہے کہ ادارے کو بچانا ہے یا بھائی کو۔چیف جسٹس کے حکم پر عدالت کی جانب سے بار کونسل کے وائس چئیرمین کوبھی نوٹس جاری کیا گیا۔ سپریم کورٹ نے توہین عدالت پر نہال ہاشمی سے پیر تک جواب طلب کر لیا۔