پی ٹی آئی کے ساتھ انتخابی اتحاد کسی صورت ممکن نہیں، امیر حیدر خان ہوتی

مرکزی حکومت نے سی پیک میں ویسٹرن روٹ اور فاٹا انضمام پر دروغ گوئی سے کام لیا سینیٹ الیکشن میں پیسے کی ریل پیل سیاست پر سیاہ دھبہ ہے ، سیاسی جماعتوں کو اصلاحات لانا ہوں گی،صوبائی صدر اے این پی

پیر 26 مارچ 2018 21:52

پی ٹی آئی کے ساتھ انتخابی اتحاد کسی صورت ممکن نہیں، امیر حیدر خان ہوتی
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2018ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اور سابق وزیراعلیٰ امیرحیدرخان ہوتی نے کہاہے کہ مرکزی حکومت نے سی پیک میں ویسٹرن روٹ پر دروغ گوئی سے کام لیا جبکہ فاٹا انضمام کا بھی مذاق اڑایا ،اے این پی کا انتخابات میں تحریک انصاف سے اتحادناممکن ہے ،سینٹ الیکشن میں پیسے کی ریل پیل سیاست پر سیاہ دھبہ ہے ،روک تھام کے لئے سیاسی جماعتوں کو اپنے اندراصلاحات لانا ہوں گی الیکشن کمیشن آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے لئے اقدامات کو یقینی بنائے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے رکن صوبائی اسمبلی احمد بہادرخان کی طرف سے مردان پریس کلب کے ارکان کے اعزازمیں دیئے گئے ظہرانے کے موقع پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کیا، اس موقع پر پارٹی کے صوبائی نائب صدر جاوید یوسفزئی ، ضلعی نائب صدر عباس ثانی ،جنرل سیکرٹری حاجی لطیف الرحمان ،شاہ نواز خان اورہارون خان سمیت دیگر بھی موجود تھے، امیرحیدرخان ہوتی نے کہاکہ سی پیک کی منصوبہ بندی کے وقت ہماری صوبائی حکومت دھرنوں میں مصروف تھی اور ایک اہم موقع ضائع کردیاگیا جس کے باعث سی پیک میں خیبرپختونخوا کو مکمل نظر انداز کر دیاگیا انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے زیادہ فوائد پنجاب اور سندھ نے حاصل کئے، انہوںنے کہاکہ آخری وقت تک ہمیں بتایاگیاکہ سی پیک میں مغربی روٹ شامل کیاگیاہے لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس نکلے اورآج مغربی روٹ کا نام ونشان تک نہیں، اے این پی کے صوبائی صدر نے فاٹا اصلاحات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہاکہ حکومت کی سنجیدگی کا اندازہ اس سے لگایاجاتاہے کہ قومی اسمبلی سے منظور شدہ بل جوں کا توں پڑا ہے اور اسے تاحال سینٹ کو بھی نہیں بھیجاگیاہے انہوںنے کہاکہ حکومت نے فاٹا آئی ڈی پیز کے فنڈز میں کٹوتی کرکے قبائلی عوام سے زیادتی کی ، امیرحیدرخان ہوتی نے آئندہ انتخابات کے حوالے سے بتایاکہ موجودہ حالات کے تناظر میں کسی بھی پارٹی کو واضح مینڈیٹ ملنے کا امکان نہیں البتہ اے این پی کا پی ٹی آئی سے انتخابی اتحاد ممکن نہیں ان کاکہناتھاکہ وہ ذاتی طورپر کسی سے اتحاد کے حق میں نہیں البتہ سیاست میں کوئی چیز لفظ آخر نہیں ابھی اتحاد ٹوٹنے اوربننے کا آغازہوچکاہے، انہوںنے موجودہ حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جوا ب میں کہاکہ پی ٹی آئی نے جو وعدے اور دعوے کئے تھے ا س کا صحیح پتہ آئندہ انہیں انتخابات میں ہوجائے گا سینٹ کے حالیہ انتخابات کے حوالے سے ان کاکہناتھاکہ ان کے دور میں دوبار سینٹ انتخابات ہوئے لیکن کسی سطح پر پیسوں کے الزامات نہیں لگے اس دور میں تو حکومتی اراکین خریدوفروخت کے حوالے سے خود ا عتراف کررہے ہیں وزراء تک پر الزامات لگے ان کا کہناتھاکہ سینٹ الیکشن میں پیسے کی ریل پیل سیاست پر بدنما داغ بن گیاہے جس کے لئے سیاسی جماعتوں کو اصلاحات لانا ہوں گی انہوںنے وزیراعظم کی طرف سے سینٹ چیئرمین کو ہٹانے کے مطالبے کو بے وقت قراردیتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم اس وقت کہاں تھے اورکیوں ایکشن نہیں لیا جب کھلے عام ممبران کے ضمیروں کا سودا ہوتارہااب ہمیں نتائج کو تسلیم کرناہوگا ،انہوںنے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیاکہ غیر جانبدارانہ نگراں حکومت کی نگرانی میں صاف وشفاف اور غیر جانبدارانہ انتخاب کئے جائیں اورتمام سیاسی جماعتوں اورامیدواروں کو آزادانہ مہم چلانے کا موقع ملنا چاہئے ۔