کوئٹہ،ایپکا کی مطالبات کے حق میں میٹرو پولٹین کارپوریشن کے سبزہ زار سے ریلی

ہمارا پرامن احتجاج 27 اپریل تک ہر منگل کو بلوچستان بھر میں کے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے اور جمعہ کو قلم چھوڑ ہڑتال کی صورت میںجاری رہے گا ،مقررین

منگل 27 مارچ 2018 20:40

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 مارچ2018ء) آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام صوبائی صدر داد محمد بلوچ کی قیادت میں اپنے مطالبات کے حق میں میٹرو پولٹین کارپوریشن کے سبزہ زار سے نکالی گئی ریلی کوئٹہ پریس کلب کے سامنے پہنچ کر احتجاجی مظاہرے کی شکل اختیار کر گئی مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ زاٹھا رکھے تھے جن پر نعرے درج تھے مظاہرین سے خطاب کر تے ہوئے مقررین نے کہا ہے کہ ہمارا پرامن احتجاج 27 اپریل تک ہر منگل کو بلوچستان بھر میں کے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے اور جمعہ کو قلم چھوڑ ہڑتال کی صورت میںجاری رہے گا مظاہرین سے داد محمد بلوچ، حاجی عبداللہ خان صافی، محمد یونس خان کاکڑ، رحمت اللہ زہری، بور محمد بازئی، علی نواز شا ہوانی، محمد عارف مینگل سمیت دیگر نے خطاب کر تے ہوئے کہا ہے کہ آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام اپنے مطالبات جن میں ہائوس ریکوزیشن ، یوٹیلٹی الائونس تمام ٹیکنیکل اسٹاف کی اپ گریڈیشن سمیت10 نکاتی مطالبات کا چارٹر آف ڈیمانڈ حکومت کو دیا گیا ہے تا حال اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے بلوچستان بھر کے ہزاروں کی تعداد میں ایپکا کے ملازمین میں شدیدتشویش پائی جاتی ہے متفقہ فیصلے کے بعد ہر منگل کو ایپکا کے زیر اہتمام کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر تمام پریس کلبوں کے سامنے احتجاجی مظاہرے اورجمعہ کو قلم چھوڑ ہڑتال کی جائے گی 27 اپریل تک اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو ہم اپنی جنرل باڈی کا اجلاس بلا کر اس میں آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے سخت فیصلے کر کے اپنے احتجاج کو مزید وسعت دینگے انہوںنے کہا ہے کہ ہم نے ہمیشہ ملازمین کے جائز حقوق کے حصول کے لئے حکومت اور متعلقہ حکام سے بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کو یقینی بنایا ہے لیکن حکومت اور متعلقہ حکام جان بوجھ کر ہمارے جائز مطالبات کو تسلیم نہیں کر رہے تاکہ ملازمین میں شدید بے چینی پائی جائے اور احتجاج سے حکومتی مشینری کو نقصان پہنچے انہوں نے کہا ہے کہ بیورو کریسی ملازمین کے حقوق کے حصول میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے جبکہ وہ اپنے حقوق کے حصول اور مطالبات کے لئے حکومت سے فوری طور پر عملدرآمد کرا تے ہیں ہم بھی سرکار کے ملازم ہے ہمارے بھی جائز حقوق ہے جو نہیں دیئے جا رہے اگر ہمارے چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد کو یقینی نہ بنایا گیا تو ہم اپنے احتجاج کو مزید سخت بنا تے ہوئے اسے وسعت دینگے پھر حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت اورمتعلقہ حکام پر عائد ہو گی مظاہرین اپنے مطالبات کے حق میں نعرہ بازی کر تے ہوئے پرامن طور پرمنتشر ہو گئی