زرعی اجناس میں ویلیو ایڈیشن اور پراسیسنگ کو رواج دے کر ملکی برآمدات میں اربوں ڈالر کا اضافہ کیا جا سکتا ہے، پروفیسرڈاکٹر محمد اقبال ظفر

منگل 3 اپریل 2018 21:29

فیصل آباد۔3 اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اپریل2018ء) پھل‘ سبزیوں‘ دودھ اور زرعی اجناس میں ویلیو ایڈیشن اور پراسیسنگ کو رواج دے کر نہ صرف ملکی برآمدات میں اربوں ڈالر کا اضافہ کیا جا سکتا ہے بلکہ عوام کے معیار زندگی میں بھی بہتری لائی جا سکتی ہے۔ یہ باتیں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر محمد اقبال ظفر نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ سائنس و ٹیکنالوجی کے زیراہتمام فوڈ پراسیسنگ میں ترقی کے امکانات پر منعقدہ بین الاقوامی سیمینار کے افتتاحی سیشن سے مہمان خصوصی کے طو رپر خطاب میں کہیں ۔

ڈاکٹر محمد اقبال ظفر نے کہا کہ ہمارا کسان 22کروڑ آبادی کی غذائی ضروریات پوری کرنے کیلئے دن رات ایک کئے ہوئے ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کی توجہ نچلی سطح پر پھل‘ سبزیوں‘ دودھ اور زرعی اجناس کی ویلیو ایڈیشن یا پراسیسنگ کی طرف دلاتے ہوئے اس کی تربیت اور مالی معاونت کی جائے تو اس کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بعد از برداشت ہینڈلنگ‘ سٹوریج یا ٹرانسپوٹریشن کے نامناسب انتظامات کی وجہ سے پھل ‘ سبزیوں‘ دودھ اور زرعی اجناس کی 40فیصد شرح ضائع ہوجاتی ہے جسے مذکورہ کمزوریوں کو دور کرکے بچالیا جائے تو نہ صرف غذائی استحکام کی منزل حاصل کی جا سکتی ہے بلکہ کسان کی آمدنی میں40فیصد اضافہ کی راہ ہموار کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں 50فیصد خوراک پراسیسنگ یا ویلیو ایڈیشن کے ذریعے تیار کی جاتی ہے لہٰذا پاکستان میں بھی اس خلاء کو دور کرنے کیلئے کاوشیں بروئے کار لائی جانی چاہئیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سالانہ 300ارب روپے کا غیرمعیاری خودرنی پام آئل درآمد کرتا ہے لہٰذا آئل سیڈ کراپس کی کاشت کو رواج دینے کیلئے کسان کی رہنمائی کے ساتھ ساتھ چھوٹے شہروں میں متعلقہ انڈسٹری کی داغ بیل ڈالنا بھی انتہائی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ صدی کے اوائل میں جب یورپ میں شرح اموات بہت زیادہ تھی تو انہوں نے پھلی داراجناس اور آلوکے استعمال میں اضافہ کرکے اس پر قابو پایالہٰذا ہمیں بھی عوام کیلئے متوازن خوراک کا اہتمام کرکے صحت کے جملہ مسائل کوقابومیں لانا ہوگا۔ مہمان اعزاز گیمبیا یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر فقیر محمد انجم نے کہا کہ ماضی قریب میں ملک کے اندر فوڈ ٹیکنالوجی گریجوایٹس کیلئے ملازمتوں کے مواقع محدود تھے تاہم اب ان میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی کا نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ سائنس و ٹیکنالوجی ملکی و بین الاقوامی سطح پر ایک معتبر اور نامور ادارہ ہے جہاں سے فارغ التحصیل ہونے والے سینکڑوں باصلاحیت گریجوایٹس ملک کی 30جامعات میں فوڈ ٹیکنالوجی کی تدریس و تحقیق سے وابستہ ہیں۔ انہوںنے کہا کہ دوسرے ممالک کے مقابلہ میں فوڈ پراسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن کے ثمرات سمیٹنے میں پاکستان میں خاطر خواہ توجہ توجہ نہیں دی گئی تاہم آج بھی اس سمت میں پائیدار اقدامات بروئے کار لائے جائیں تو ملکی برآمدات میں اربوں ڈالر اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تازہ کینو اور آم برآمدات کرنے کے ساتھ ساتھ پراسیسنگ کے بعد اس کی پراڈاکٹس کو مارکیٹ کیا جائے تو برآمدی حجم اور آمدنی میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں فلورملز ٹیکنالوجی گندم سے میدے اور سوجی وغیرہ کو علیحدہ کرنے پر مبنی ہے جو آٹے کی تیاری کیلئے چنداں مناسب نہیں ہے لہٰذا بہترین کوالٹی کے آٹے کی تیاری کیلئے فلور ملز میں مروجہ طریقہ کار کوازسرنودیکھنے کی ضرورت ہے۔

ڈین کلیہ فوڈ ‘نیوٹریشن و ہوم سائنس ڈاکٹر مسعود صادق بٹ نے کہا کہ امریکہ‘ چین‘ فلپائن اور تھائی لینڈ میں 50فیصد سے زائد پھل‘ مچھلی‘ دودھ اورزرعی اجناس کو پراسیس کیا جاتا ہے جبکہ پاکستان میں کوشش کے باوجود یہ شرح 3فیصد سے نہیں بڑھ سکی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران پاکستان کی برآمدات کم ہوکر 22ارب ڈالر رہ گئی ہیں جبکہ اس کے مقابلہ میں درآمدات 55ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے لہٰذا تجارتی توازن میں خلاء کو دور کرنے کیلئے فوڈ پراسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے فوڈپراسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن کو صحیح معنوں میں نظرانداز موتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہاکہ اگر ملک میں فوڈ پراسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن کی بنیاد ڈال دی جائے تو ملکی برآمدات میں اربوں ڈالر اضافہ کیا جا سکتا ہے۔نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ سائنس و ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر طاہر ظہور نے کہا کہ صوبائی سطح پر فوڈ اتھارٹیز کے قیام سے لوگوں کے غذائی شعور میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ انڈسٹری میں ملازمتوں کے مزید مواقع بھی پیدا ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں فارم پروڈیوسزکی خاطر خواہ شرح کو ویلیو ایڈیشن اور پراسیسنگ کا حصہ بنایا جاتا ہے لہٰذا پاکستان میں اس سمت میں پیش رفت انتہائی ضروری ہے۔ سیمینار سے اینگروفوڈز کے ڈاکٹر محمد ناصر‘ فوجی فوڈز کے مسٹر عثمان خالد‘رمنا فوڈز کے ڈاکٹر محمد شفیق چوہدری ‘ ڈاکٹر جاوید عزیز اعوان و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :