وفاق اور صوبوں کے مابین ٹیکس مسائل کے حل کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کے تحت کمیشن قائم کیا جائے‘مقررین

پاکستان کا مستقبل برآمدات کے اضافے میں ہے ،تمام ٹیکسز صفر کیے جائیں ،درآمدات میں کمی لائی جائے ،چاروں صوبائی ٹیکس اتھارٹیز نے گزشتہ پانچ سال کے دوران سیلز ٹیکس آن سروسز کی وصولی کے حوالے سے بہترین کام کیا ہے جس سے صوبوں کو اضافی وسائل میسر آئے ہیں ،اگلے تین سال میں سیلز ٹیکس آن سروسز کی وصولی میں تین گنا اضافہ متوقع ہے سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا ،چیئرمین پنجاب ریونیو اتھارٹی ڈاکٹر راحیل احمد صدیقی ، صدر لاہور چیمبر و دیگر کا سیمینار سے خطاب

منگل 3 اپریل 2018 21:54

وفاق اور صوبوں کے مابین ٹیکس مسائل کے حل کیلئے مشترکہ مفادات کونسل ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اپریل2018ء) پنجاب ریونیو اتھارٹی کے زیر اہتمام ’’ پاکستان میں سیلز ٹیکس کی وصولی میں ہم آہنگی ‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں شرکاء نے وفاق اور صوبوں کے مابین ٹیکس مسائل کے حل کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کے تحت ایک کمیشن قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے ، پاکستان کا مستقبل برآمدات کے اضافے میں ہے برآمدات پر تمام ٹیکسز صفر کیے جائیں اور درآمدات میں کمی لائی جائے ،چاروں صوبائی ٹیکس اتھارٹیز نے گزشتہ پانچ سال کے دوران سیلز ٹیکس آن سروسز کی وصولی کے حوالے سے بہترین کام کیا ہے جس سے صوبوں کو اضافی وسائل میسر آئے ہیں اور اگلے تین سال میں سیلز ٹیکس آن سروسز کی وصولی میں تین گنا اضافہ متوقع ہے۔

معروف ماہر اقتصادیات اور سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے ڈیوٹیز اور ٹیکسز میں کمی کرنے پر زور دیا تاکہ پاکستانی اور غیر ملکی سرمایہ کار ملک میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کریں ، اس کے لئے حکومت انڈسٹریل پارکس قائم کرے جہاں پر یہ انڈسٹری لگائیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے نئے ٹیکسز عائد کرنے کے حوالے سے پہلے بزنس کمیونٹی کو اعتماد میں لینے اور ان سے مشاورت کرنے پر زور دیا اس سے ٹیکس پیچیدگیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور زائد ٹیکس آمدنی حاصل ہو گی ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکسز کی شرح کم کرے اور نئے ٹیکس گزاروں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک لیٹر ڈیزل پر 27.5فیصد اور ایک لیٹر پیٹرول پر 25.5فیصد ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے جوکہ بہت زیادہ ہے ، پیٹرولیم مصنوعات پر حکومت صرف 17فیصد ٹیکس عائد کرے ۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی ٹیکس وصولی کی گروتھ 14فیصد رہی ہے جبکہ صوبائی ٹیکس اتھارٹیز کی پرفارمنس اس دے دگنی ہے ۔

لیکن ابھی بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے نگران وزیر اعظم بنائے جانے کے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ نامناسب ہے جب وقت آئے گا تو بات پوچھ لیجیے گا ۔ انہوں نے پنجاب ریونیو اتھارٹی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے ڈیوٹیز اور ٹیکسز میں نرمی کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی تاکہ مزید پاکستانی اور غیر ملکی تاجروں کے کاروبار کو اپنے ملک لایا جاسکے اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے پرکشش انڈسٹریل پارکس کے قیام کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

ڈاکٹر حفیظ پاشا نے ٹیکس کلینکس کے انعقاد کو صحت مند اقدام قرار دیتے ہوئے کہاٹیکس کلینکس سے صنعتکارو ں کا اعتماد حاصل کرنے میں مدد ملے گی تاہم انہوں نے حکومت کو ٹیکسز کی شرح کم کرنے کا مشورہ دیا تاکہ نئے ٹیکس دہندگان میں اضافہ کیا جاسکے۔ انہوں نے چیئر مین پی آر اے کی جانب سے مختلف سیکٹرز کیلئے رمز جیسا مانیٹرنگ سسٹم متعارف کروانے کے اقدام کی بھی تعریف کی کیونکہ اس سے نہ صرف ٹیکس کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ ٹیکس چوری کی بھی روک تھام ہوگی۔

پنجاب ریونیو اتھارٹی نے بھت کم عرصہ میں ٹیکس کا شفاف نظام متعارف کروایا۔ اجلاس کے دوران آئی کیپ، پی ٹی بی اے، او آئی سی سی آئی اور پی بی سی نے اپنے مسائل، پریشانیاں اور ٹیکس نظام کی بہتری کیلئے تجاویز حکام بالا کے سامنے پیش کئے ۔ انہوں نے ایک وسیع البنیاد حکمت عملی پر زور دیا جس کا براہ راست مقصد انڈسٹری کیلئے قواعد و ضوابط کو آسان بنانا ہو۔

انہوں نے ٹیکس ڈے کے تحت ایسی تقریبات کے انعقاد کیلئے پی آر اے کی کاوشوں کو بھی سراہا اور پی آر اے کو مشورہ دیا کہ ایسے پروگرامزکو ہر سال دوہرایا جائے کیونکہ ان سے صحت مند مباحثہ اور مسائل کے حل کیلئے سازگار فضا قائم کرنے میں مدد ملتی ہے۔پنجاب ریونیو اتھارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر راحیل احمد صدیقی نے کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ وفاقی اور صوبائی ٹیکس اداروں میں نئے کاروباروں کی رجسٹریشن میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے مقامی ٹیکس قوانین کا نفاذ بہت ضروری ہو گیا ہے ،نئے چیلنجز کا سامنا کرنے کیلئے ٹیکس اداروں کو اپنا نظام موثر بنانا چاہیے تاکہ ریونیو وصولی میں آسانی رہے اور دوہرے ٹیکس ، ان پٹ ایڈجسمنٹ اور ڈیٹا شیئرنگ جیسے مسائل کو مل جل کر حل کیا جا سکے ۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب ریونیو اتھارٹی نے ماضی میں ٹیکس وصولی کے اہداف پورے کیے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں پہلے نو ماہ ( جولائی سے مارچ ) میں 75ارب روپے کی ٹیکس وصولی کی ہے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 50فیصد زائد ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت ٹیکس دہندگان کی تعداد 48ہزار ہے اور 2020ء تک اسکو ایک لاکھ ٹیکس دہندگان تک پہنچایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال مئی کے وسط تک سو ارب روپے سے زائد ٹیکس وصولی کر لیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں امن و امان کی صورتحال میں استحکام اور مختلف سی پیک پراجیکٹس کی تکمیل کے باعث زیادہ سے زیادہ مقامی اور بین الاقوامی تاجروں نے یا تو ملک میں کاروبار کرنے کی طرف اپنی توجہ مبذول کرلی ہے یاپہلے سے جاری اپنے کاروباروں کو مزیدوسعت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

پی آر اے کو 2012ء میں ایک ٹیکس جمع کرنے والے صوبائی ادارہ کے طور پر متعارف کرا یا گیا تھا۔ اس وقت سے اب تک اس ادارے نے مختلف سیکٹرز کیلئے ٹیکس کلینکس جاری کیے اورنئے سمارٹ سسٹمز مثلاً رمز، سٹرائیو، ای کورٹس کو اپنے پورٹ فولیو میں شامل کیا اور ہزاروں نئے ٹیکس دہندگان کا اندراج کر کے خود کو منوایا ۔ لاہور چیمبر کے صدر کا کہنا تھا کہ کی سروسز تاحال ایف بی آر کے درمیان وجہ تنازہ بنی ہوئی ہیں ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکس نظام ون ونڈو آپریشن سے مربوط کر دینا چاہئے۔تقریب میں انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان، پاکستان ٹیکس بار، اوورسیز انوسٹرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری ، ڈپارٹمنٹ آف انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ، پاکستان بزنس کونسل ، ایف بی آر اور تمام صوبائی اداروں کے وفود نے بھی شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :