بھارت میں نیا کرنسی بحران سر اٹھانے لگا،خالی اے ٹی ایمز کے باہرلوگوں کی لمبی قطاروں لگ گئیں

ملک میں کرنسی صورتحال کا جائزہ لیا ہے، مجموعی طور پر کافی تعداد میں کرنسی گردش کر رہی ہے اور بینکوں میں بھی دستیاب ہے،نوٹوں کی عارضی قلت چند علاقوں میں اس کی طلب میں اچانک اور غیر معمولی اضافے کی وجہ سے ہوئی جس پر قابو پایا جارہا ہے، وزیر خزانہ ارون جیٹلے نے تمام خدشات کو مسترد کردیئے

بدھ 18 اپریل 2018 15:50

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 اپریل2018ء) بھارت کی کئی ریاستوں میں ایک بار پھر کرنسی کا بحران پیدا ہوگیا جس نے دو سال پہلے حکومت کی جانب سے نوٹوں پر پابندی کے بعد جنم لینے والے مالی بحران کی یاد تازہ کردی ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق وسطی، مشرقی اور جنوبی ریاستوں میں عوام کی بڑی تعداد کو خالی اے ٹی ایمز کے باہر لمبی قطاروں میں کھڑے اور نوٹوں کی کمی کی شکایت کرتے دیکھا گیا۔

تاہم وزیر خزانہ ارون جیٹلے نے تمام خدشات کو مسترد کرتے ہوئے ٹویٹر پر کہا کہ ملک میں کرنسی صورتحال کا جائزہ لیا ہے، مجموعی طور پر کافی تعداد میں کرنسی گردش کر رہی ہے اور بینکوں میں بھی دستیاب ہے۔انہوں نے کہا کہ نوٹوں کی عارضی قلت چند علاقوں میں اس کی طلب میں اچانک اور غیر معمولی اضافے کی وجہ سے ہوئی جس پر قابو پایا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ نوٹوں کی طلب میں اچانک اضافہ کیوں ہوا۔

کیش کی قلت کی رپورٹس وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے لیے ایسے حساس وقت میں سامنے آرہی ہیں جب فصل کی کٹائی اور دوسری جانب جنوبی ریاست کرناٹکا کے بلدیاتی انتخابات سر پر ہیں۔بھارت میں کیش کی ایسی قلت آخری بار اس وقت دکھائی دی تھی جب نریندر مودی نے نومبر 2016 میں ایک حکم کے ذریعے زیر گردش 86 فیصد کیش واپس لینے کا حیران کن فیصلہ کیا تھا۔

یہ اقدام کرپشن کو روکنے اور کالے دھن کے خلاف بڑی کارروائی کے طور پر اٹھایا گیا تھا، جس کی عوام کی بڑی تعداد نے حمایت کی تھی۔تاہم اس فیصلے کے نتیجے میں عوام کو بینکوں میں نوٹس جمع کرانے کے لیے لمبی قطاروں میں کھڑے رہنے کی اذیت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔بعد ازاں کئی ماہر معاشیات نے متعدد شعبوں میں بیروزگاری بڑھنے کی وجہ بھی اسی فیصلے کو قرار دیا۔

متعلقہ عنوان :