بھیرہ، دارالعلوم محمد غوثیہ کے مبینہ طالب علموں پر دوکاندار اور اس کے بیوی بچوں پر تشدد کرنے کے الزام میں مقدمہ درج،دو افراد گرفتار

بدھ 18 اپریل 2018 21:03

بھیرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اپریل2018ء) وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر محمد امین الحسنات شاہ کے دارالعلوم محمد غوثیہ بھیرہ کے مبینہ طالب علموں پر دوکاندار اور اس کے بیوی بچوں پر تشدد کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کر کے پولیس نے 2کو گرفتار کر لیا ہے ۔ پھلروان روڈ کے دوکاندار حاجی محمد افضل نے بھیرہ پولیس کو بتایا کہ گذشتہ روز دارالعلوم محمد یہ غوثیہ بھیرہ کے مفتی عبدالمجید اپنے ساتھی کے ہمراہ اس کی دوکان سے جوتا خریدنے آئے وہ اس وقت اپنی ضعیف العمر والدہ اور بیوی بچوں کے ہمراہ شادی پر جانے کے لیے تیار کھڑا تھا ۔

اس نے انہیں کہا کہ میرے پاس شوکیس کے علاوہ اور کوئی ورائٹی کا جوتا نہیں جس سے ان کی تلخی ہو گئی تو مفتی عبدالجمید اور اس کے ساتھی نے اس پر لاتوں اور مکوں سے حملہ کر کے اسے شدید زدوکوب کرنا شروع کر دیا جب اس کی بیوی مسماة نسیم اختر اسے چھڑانے کے لیے آگے بڑھی تو مفتی اور اس کے ساتھی نے اس پر بھی تشدد کر کے اسے دانتوں سے کاٹ لیا ۔

(جاری ہے)

شور و ویلا پر دوکانداروں نے اکٹھا ہو کر احتجاج کرتے ہوئے سڑک کو ٹائر جلا کر بلاک کر دیا جس پر انجمن تاجران کے صدر حاجی سیٹھ محمد اصغر ، جنرل سیکرٹری حاجی محمد انور فواد ، وائس چیئر مین بلدیہ بھیر ہ ممتاز حیدر انصار ی ، سابق سٹی ناظم حاجی شوکت علی زرگر ، کونسلر کاشف محمود زرگر اور دارالعلوم محمد غوثیہ بھیرہ کے ترجمان میاں محمد نعیم الدین موقع پر آگئے اور صلح کرا دی مگر شام گئے دارالعلوم محمد غوثیہ بھیرہ کے مبینہ طلبا کا ایک گروہ دوبارہ دوکان پر آیا اور مجھے میری ضعیف العمروالدہ اور بیوی بچو ں کو تشدد کا نشانہ بنا کر فرار ہو گئے ۔

بھیرہ پولیس نے محمد دائود مینگل اور جمیل عباس پٹھان کے علاوہ 35/40نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے