سپریم جوڈیشل کونسل کی ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ میں اہم ترمیم، میڈیا پر بات کرنے پر پابندی

شکایات متفقہ طور پر مسترد، ایک موخر ،ایک اکثریتی فیصلے سے مزید کارروائی کیلئے منظور،ججز کی غیر ضروری سماجی، ثقافتی یا سیاسی تقریبات میں شرکت پر پابندی عائد

ہفتہ 18 اکتوبر 2025 20:50

سپریم جوڈیشل کونسل کی ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ میں اہم ترمیم، میڈیا پر بات ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2025ء) سپریم جوڈیشل کونسل نے ججوں کے ضابطہ اخلاق میں کثرتِ رائے سے ترامیم کی منظوری دے دی گئی۔ہفتے کو چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرِ صدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہوا جس میں ججوں کے ضابطہ اخلاق میں کثرتِ رائے سے ترامیم کی منظوری دے دی گئی۔جاری اعلامئے کے مطابق جوڈیشل کونسل کے 2 الگ الگ اجلاس منعقد ہوئے، پہلے اجلاس میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر ،لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر شریک ہوئے۔

سپریم جوڈیشل کونسل کے دوسرے اجلاس میں چیف جسٹس سرفراز ڈوگرکی جگہ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس شریک ہوئے، دوسرے اجلاس میں 7شکایات کا جائزہ لیا گیا، کونسل نے اکثریتی رائے سے 2شکایات پر مزید کارروائی کا فیصلہ کیا۔

(جاری ہے)

اعلامئے کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے 5شکایات داخلِ دفتر کر دیں، آئین کے آرٹیکل 209کے تحت 67شکایات کا جائزہ لیا گیا۔سپریم جوڈیشل کونسل میں آئین کے آرٹیکل 209کے تحت دائر شکایات کا جائزہ لیا گیا۔

65شکایات متفقہ طور پر مسترد، ایک موخر اور ایک کو اکثریتی فیصلے سے مزید کارروائی کے لیے منظور کیا گیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی عدم شرکت کے باعث کونسل کو دوبارہ تشکیل دیا گیا۔اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2024 سے اب تک 155شکایات پر غور کیا جا چکا ہے، 74 شکایات پر فیصلے کے بعد 87 شکایات ابتدائی غور کے لیے زیرِ التوا ہیں۔سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ میں بھی اہم ترمیم کر دی گئی، کوڈ آف کنڈکٹ میں ترمیم سے ججز میڈیا پر بات نہیں کرسکیں گے۔

چیف جسٹس ریٹائرڈ قاضی فائز عیسی کے دور میں ترمیم سے ججز کو الزامات کا جواب دینے کی اجازت دی گئی تھی، رول نمبر 5 میں دوبارہ ترمیم سے ججز کو پابند کر دیا گیا۔ترمیم کے مطابق ججز الزامات کا جواب تحریری طور پر ادارہ جاتی ردِ عمل کے لیے قائم کمیٹی کو بھیجیں گے، جج میڈیا پر ایسے کسی سوال کا جواب نہیں دیں گے جس سے تنازع کھڑا ہو، سوال میں بے شک قانونی نکتہ شامل ہو، جج جواب نہیں دیں گے۔

کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق جج کو ہر معاملے میں مکمل غیر جانب داری اختیار کرنی چاہیے، جج کسی ایسے مقدمے کی سماعت نہ کریں جس میں ذاتی مفاد یا تعلق ہو، جج کسی قسم کے کاروباری یا مالی تعلقات سے اجتناب کریں، سیاسی یا عوامی تنازع میں شامل ہونا جج کے لیے منع ہے۔ترمیم شدیہ کوڈ آف کنڈکٹ میں کہا گیا ہے کہ جج کو اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھانے سے اجتناب کرنا ہو گا، جج کسی بھی مالی فائدے یا تحفے کو قبول نہیں کریں گے، جج کو عدالتی کام میں تیزی اور فیصلوں میں تاخیر سے گریز کا پابند بنایا گیا ہے۔

کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق جج آئینی حلف کی خلاف ورزی کرنے والے کسی اقدام کی حمایت نہیں کریں گے، جج غیر ضروری سماجی، ثقافتی یا سیاسی تقریبات میں شرکت بھی نہیں کریں گے، جج غیر ملکی اداروں سے ذاتی دعوت قبول نہیں کریں گے،جج کسی وکیل یا فرد کی طرف سے ذاتی عشائیے یا تقریب میں شرکت نہیں کریں گے۔کوڈ آف کنڈکٹ میں جج کو صرف میرٹ کی بنیاد پر فیصلے کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، کوڈ آف کنڈکٹ میں جج پر ہر قسم کے اندرونی یا بیرونی دباو سے آزاد رہنے کی تاکید بھی کی گئی ہے۔