امریکی سینیٹ میںترکی کو ’ایف 35‘ لڑاکا طیاروں کی فراہمی روکنے کا بل پیش ،دوطرفہ سرد مہری میں اضافے کا خدشہ

جمعہ 27 اپریل 2018 22:29

استنبول/واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 27 اپریل2018ء) امریکہ اور ترکی مابین سرد مہری میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے، امریکی سینیٹ میںترکی کو ’ایف 35‘ لڑاکا طیاروں کی فراہمی روکنے کا بل پیش کر دیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی سینٹ کے تین سرکردہ ارکان نے ایوان میں ایک بل پیش کیا ہے جس میں دفاعی اسلحہ ساز کمپنی ’لاک ہیڈ مارٹن‘ کے تیار کردہ ’ایف 35 جوائنٹ اسٹرائک‘ جنگی طیاروں کی ترکی کو فروخت روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ ’ایف 35‘ جنگی طیاروں کی تیاری میں ترکی کے امریکی کمپنی کے ساتھ شیئرز ہیں۔ اس کے علاوہ ترکی شمالی اوقیانوس کے فوجی اتحاد ’نیٹو‘ کا رکن ہونے کی وجہ سے امریکا کا اہم اتحادی بھی تصور کیا جاتا ہے۔خبر رساں اداروں کے مطابق یہ بل ری پبلیکن پارٹی کے دو سینٹروں جیمز لانکفورڈ اور ٹوم ٹیلیس جب کہ ڈیموکریٹس کے گیان شاھین کی طرف سے تیار کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

امریکی سینٹ میں ترکی کو جنگی طیاروں کی فروخت روکنے کا بل پیش کرنا دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں سرد مہری کا اشارہ ہے۔ ترکی نے داعش کے خلاف جنگ میں امریکا کا بھرپور ساتھ دیا ہے مگر شام میں کرد فورسز کی امریکی حمایت پر ترکی امریکی حکومت سے ناراض ہے۔امریکی سینٹروں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہیں ترک صدر طیب ایردوآن کے طرز عمل پر تشویش ہے کیونکہ وہ آوارگی کے انداز میں حکمرانی کرنے کی راہ پر چل رہے ہیں اور قانون کی بالادستی کو بائی پاس کر رہے ہیں۔

رکن کانگریس لانکفرڈ کا کہنا ہے کہ ترکی کے تزویراتی فیصلے امریکی مفادت سے دوری پر مبنی ہیں اور بعض اوقات انقرہ کے اقدمات امریکی مفادات کے برعکس ہوتیہیں۔ ایسے عوامل کے ہوتے ہوئے اردوآن رجیم کو ’ایف 35‘ جیسے جنگی جہازوں کی ٹیکنالوجی فراہم کرنا اپنے اندر کئی طرح کے خطرات لیے ہوئے ہے۔خیال رہے کہ ترکی امریکا سے’ایف 35 جوائنٹ اسٹرائک‘ طرز کے 100 جہاز خرید کرنا چاہتا ہے۔ ان طیاروں کی تیاری میں انقرہ کا لاک ہیڈ مارٹن کے ساتھ تعاون کا معاہدہ بھی چل رہا ہے۔ امریکی سینٹ میں چلنے والی یہ مہم مزید زور پکڑنے کی صورت میں ترکی کو ان طیاروں کے حصول سے محروم کرسکتی ہے۔