پنجاب اسمبلی کا اجلاس حسب روایت 2 گھنٹے 6 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا

ہمیشہ کی طرح کورم کی نشاندہی پر اجلاس 2 مئی دوپہر دو بجے تک ملتوی

پیر 30 اپریل 2018 22:39

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 اپریل2018ء) صوبائی اسمبلی پنجاب کا اجلاس گزشتہ روز سپیکر رانا محمد اقبال کی زیر صدارت حسب روایت 2 گھنٹے 6 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا، تاہم ہمیشہ کی طرح کورم کی نشاندہی پر اجلاس 2 مئی بروز بدھ دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبولؐ کے بعد ایجنڈے پر موجود محکمہ ہائوسنگ، اربن ڈویلپمنٹ اینڈ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سے متعلق سوالات، توجہ دلائو نوٹس، سرکاری کارروائی اور رپورٹوں کا ایوان کی میز پر رکھا جاتا جن میں پنجاب انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی سالانہ رپورٹ بابت 2016، پنجاب پنشن فنڈ کی سالانہ رپورٹ بابت 2017ء ایوان کی میز پر رکھا جانی تھیں۔

وقفہ سوالات محکمہ ہائوسنگ اربن ڈویلپمنٹ کے وزیر سید ہارون احمد بخاری کی عدم موجودگی کی وجہ سے انچارج وزیر چوہدری شیر علی نے دیئے، وقفہ سوالات کے بعد پوائنٹ آف آرڈر پر اپوزیشن کی جانب سے شہاب الدین، میاں محمد اسلم اقبال اور عبدالوحید ڈوگر نے گنا مافیا شوگر ملوں کی جانب سے گنے کی قیمت کی ادائیگیاں نہ کیے جانے پر جبکہ گنا ابھی تک کھیتوںمیں پڑا ہوا ہے کے بارے میں سوالات اٹھائے، اس دوران عبدالوحید ڈوگر نے ایوان کو بتایا کہ گندم کی فصل بھی آنے کو تیار ہے اور کسانوں کو باردانہ بھی نہیں مل رہا، اس بارے میں حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی، جس پر سپیکر نے حکم دیا کہ 3 مئی کو کین کمشنر اور وزیر خوراک آئیں تاکہ ان شکایات کے بارے میں حل تلاش کیا جائے، عارف عباسی نے ایوان کی توجہ میڈیکل سٹوروں کی ہڑتال کی طرف دلائی، انہوں نے کہا کہ میڈیکل سٹورز بند پڑے ہیں جبکہ مریضوں کو ادویات نہیں مل رہیں اور نہ ہی آپریشن ہوا ہے حکومت کو فوری طور پر اس کا حل نکالنا چاہیے۔

(جاری ہے)

جس پر صوبائی وزیر خلیل طاہر سندھو نے ایوان کو بتایا کہ ہم جعلی دوائیں فروخت کرنے والوں کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتے، جہاں تک دوائوں کے نہ ملنے کی بات ہے تو ہسپتالوں میں واقع فارمیسی اور دوسری جگہوں پر دوائیں دستیاب ہیں۔ بہرکیف حکومت اس طرف توجہ دے رہی ہے اور جلد ہی معاملات درست کر لئے جائیں گے، پوائنٹ آف آرڈر پر اپوزیشن لیڈر محمود الرشید نے ایوان میں کہا کہ ملک میں ہر طرف احتجاج اور ہڑتالیں ہو رہی ہیں نہ جانے یہ حکومت ملک کو کہاں لے جائے گی، انہوں نے دس سال میں ملک کا حشر کر کے رکھ دیا ہے لہٰذا اب ان کو خود ہی چلے جانا چاہیے جس پر حکومتی بنچوں کی طرف سے شیم شیم کے نعرے بلند ہو گئے اس دوران خلیل طاہر سندھو، وزیر اقلیتی امور نے کہا کہ کسی کو لیڈر شپ کو برا بھلا نہیں کہنا چاہیے اس کی اجازت نہیں دیں گے، اس دوران اپوزیشن کے آصف محمود نے کورم کی نشاندہی کر دی، جب گنتی کی گئی تو کورم پورا نہ تھا اس لئے سپیکر نے اجلاس بدھ تک کے لئے ملتوی کر دیا۔