ایران نے ایٹم بم بنانے کی کوشش کی تھی،

ثبوت میرے ہاتھ لگ گئے، اسرائیلی وزیرِ اعظم اسرائیلی وزیراعظم نے ایران کو بے نقاب کردیاہے،ٹرمپ/ایرانی وزیرخارجہ کی تردید،یہ پرانے الزامات کی تکرارہے،بیان

منگل 1 مئی 2018 12:01

واشنگٹن/تہران/تل ابیب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2018ء) اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے خفیہ ایٹمی فائلیںافشا کی ہیں جن کے مطابق ایران نے خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کی تھی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انھوں نے کہا کہ اسرائیل نے ہزاروں ایسی دستاویزات حاصل کی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران نے دنیا کو یہ کہہ کر دھوکہ دیا کہ اس نے کبھی بھی ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کی۔

ایران نے 2015 میں ایک معاہدے کے تحت اپنے ایٹمی پروگرام کو روکنے کا وعدہ کیا تھا جس کے بدلے میں مغربی ملکوں نے اس پر عائد پابندیاں اٹھا لی تھیں۔تل ابیب سے انگریزی میں تقریر کرتے ہوئے نتن یاہو نے دستاویزات دکھا کر کہا کہ یہ ان دستاویزات کی نقول ہیں جو اسرائیلی جاسوس ادارے نے تہران سے حاصل کی ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ 55 ہزار صفحات اور 153 سی ڈیز پر مشتمل یہ دستاویزات ایران کے ایٹمی اسلحے کے پروگرام سے متعلق ہیں جس کا خفیہ نام پروجیکٹ آماد تھا۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ اس پروجیکٹ کا واضح مقصد پانچ ایٹم بم تیار کرنا تھا، جن میں سے ہر ایک کی طاقت دس کلو ٹن ٹی این ٹی کے برابر ہوتی۔پاور پوائنٹ پریزنٹیشن پیش کرتے ہوئے نتن یاہو نے کہا کہ ان کی حاصل کردہ دستاویزات ہیں سے پتہ چلتا ہے کہ ایران نے ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام کے اہم اجزا پر کام کیا تھا جن میں ان کا ڈیزائن اور ایٹمی تجربے کی تیاری شامل ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ایران نے ایٹمی تجربے کے لیے پانچ مختلف جگہوں پر غور کیا تھا۔اسرائیلی وزیرِ اعظم نے کہاکہ ان فائلوں سے قطعی طور پر ثابت ہو جاتا ہے کہ ایران جب یہ کہہ رہا تھا کہ وہ ایٹم بم نہیں بنا رہا تو وہ سفید جھوٹ بول رہا تھا۔نتن یاہو نے بتایا کہ یہ فائلیں امریکہ کے ساتھ شیئر کر دی گئی ہیں اور انھیں ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے آئی اے ای اے کے بھی حوالے کیا جائے گا۔

بعدازاںامریکی ایوانِ صدر وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نتن یاہو نے جو معلومات دی ہیں وہ امریکہ کو ایران کے خفیہ ایٹمی اسلحہ پروگرام کے بارے میں پہلے سے حاصل کردہ معلومات سے مطابقت رکھتی ہیں۔دوسری جانب صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے نتن یاہو کی پریزنٹیشن کا ایک حصہ دیکھا ہے اور یہ صورتِ حال ناقابلِ قبول ہے۔

انھوں نے کہا کہ وہ 12 مئی کو ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ برقرار رکھنے کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔امریکی صدر ٹرمپ ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے سخت مخالف ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ یہ شرمناک ہے۔ انھیں 12 مئی سے قبل اس معاہدے کو جاری رکھنے یا ختم کرنے کے بارے میں فیصلہ کرنا ہے۔ادھرایران نے اسرائیل کے اس دعوے کی تردید کی ہے۔ وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے ٹوئٹر پر کہا کہ یہ پرانے الزامات کی تکرار ہے جن سے اقوامِ متحدہ کا ایٹمی ہتھیاروں کی نگرانی کا ادارہ پہلے ہی نمٹ چکا ہے۔جواد ظریف نے نتن یاہو کے بارے میں کہا کہ یہ ان کی طرف سے صدر ٹرمپ کو ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کے بارے میں فیصلہ کرنے سے قبل متاثر کرنے کا بچگانہ ہتھکنڈا ہے۔