وزارت توانائی کی جانب سے ملک میں بجلی کے حالیہ بحران پر قابو پانے کیلئے فرنس آئل کی فوری اور تیز تر در آمد کے احکامات جاری

وزارت توانائی نے پی ایس او کو ہدایت جاری کردیں ،عارضی پابندی کے خاتمے کے بعدکمپنیاں فرنس آئل کی در آمد کیلئے آزاد، در آمد میں اضافے کا امکان

بدھ 2 مئی 2018 15:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2018ء) وزارت توانائی نے ملک میں بجلی کے حالیہ بحران پر قابو پانے کیلئے فرنس آئل کی فوری اور تیز تر در آمد کے احکامات جاری کیے ہیں اور اس ضمن میں پاکستان اسٹیٹ آئل کو خصوصی اقدامات کرنے کا کہا گیا ہے جبکہ دوسری جانب فرنس آئل کی در آمد پر سے عارضی پابندی کے خاتمے کے بعد یکم مئی سے آئل مارکیٹنگ کمپنیاں فرنس آئل کی در آمد کیلئے آزاد ہیں، حکام نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریفائنریوں کو فرنس آئل کی بر آمد سے روکنے کے بھی احکامات دیے ہیں،تفصیلات کے مطابق ملک میں جاری شدیدگرمی اور بعض پاور پلانٹس کے بیٹھنے کے باعث بجلی کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے اور گزشتہ روز شارٹ فال6ہزار میگا واٹ تک جا پہنچا،محکمہ موسمیات کی جانب سے مئی اور جون کے دوران ملک کے اکثر علاقوں میں شدید گرمی پڑنے کی پیش گوئی کی گئی ہے جبکہ اس دوران رمضان المبارک اور عید الفطر کے تہوار بھی آنے ہیں،حکومت کی کوشش ہے کہ ماہ رمضان کے دورا ن ملک میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے اوقات کار کم رکھے جائیں تا کہ روزہ داروں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ،دوسری جانب وزارت توانائی نے پی ایس او کو ہدایات جاری کی ہیں کہ فرنس آئل کی فوری اور تیز تر در آمد کیلئے اقدامات کیے جائیں اور اس بات کا بھی امکان ہے کہ مئی اور جون کے دوران فرنس آئل کی در آمد میں اضافہ دیکھا جاسکے ،واضح رہے کہ حکومت نے چند ماہ قبل ایل این جی سے بجلی پیدا کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے فرنس آئل کی در آمد بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ مقامی ریفائنریوں کی جانب سے بھی فرنس آئل کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی تھی ،تاہم اب نہ صرف فرنس آئل کی دوبارہ در آمد کے احکامات جاری کیے گئے ہیں بلکہ ریفائنریوں کو بھی فرنس آئل کی پیداوار میں اضافے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں،آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریفائنریوں کو موجود فرنس آئل کے اسٹاکس کی بر آمد سے بھی فوری طور پر روک دیا گیا ہے اور ہدایات کی گئی ہیں کہ مقامی پاور سیکٹر کو ترجیح بنیادوں پر فرنس آئل کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے ،توانائی سے متعلق ماہرین نے حکومت کی اس غیر تسلسل پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو ترجیحات کا علم ہی نہیں ہے اور ہر دو، تین ماہ بعد پالیسیاں تبدیل کی جاتی ہیں جس سے ملک و قوم کا نقصان ہوتا ہے۔