بدین کی کلراور سیم کا شکار ہونے والی زرعی زمین کو قابل کاشت بنانے کے لیے شروع کیا جانے والا پروجیکٹ بند کردیا گیا، کاشت کاروں میں تشویش کی لہر

جمعرات 3 مئی 2018 19:02

پنگریو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 مئی2018ء) محکمہ زراعت سندھ کی جانب سے ضلع بدین کی کلراور سیم کا شکار ہونے والی زرعی زمین کو دوبارہ قابل کاشت بنانے کے لیے زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے تعاون سے شروع کیا جانے والا پروجیکٹ بند کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے ضلع کے کاشت کاروں میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور کاشت کاروں نے فوری طور پر اس پروجیکٹ کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے تفصیلات کے مطابق ضلع بدین میں سمندر اورسیم نالوں کے باعث ہر سال ہزاروں ایکڑ زرعی زمین سیم وتھور کا شکار ہو رہی ہے ضلع بدین کے کاشت کاروں کی مسلسل جدوجہد اور مطالبات کے بعد حکومت سندھ نے سیم وکلر کا شکار ہونے والی زرعی زمین کی دوبارہ بحالی کے لیے ری کلیمیشن آف سالٹ افیکٹیڈ سوائلس آف سندھ کے نام سے پروجیکٹ شروع کیا تھا جس کے تحت سیم وتھور کا شکار ہونے والی زرعی زمین کو دوبارہ قابل کاشت بنانے کے لیے جپسم.امونیم سلفیٹ اور سلفیورک ایسڈ بغیر کسی معاوضے کے متاثرہ کاشت کاروں کو فراہم کی جا رہی تھی اس پروجیکٹ سے ضلع بدین کے ایک سو ساٹھ کاشت کاروں کی سیم وتھور کا شکار سیکڑوں ایکژ زرعی زمین کو دوبارہ قابل کاشت بنایاگیا مگرمحکمہ زراعت سندھ نے یہ پروجیکٹ اچانک بند کر دیا ہے جس کی وجہ سے کلراور سیم کا شکارہونے والی زرعی زمین کی بحالی کا عمل بھی ادھورا رہ گیا ہیاور ضلع بدین کے ہزاروں کاشت کاروں میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اس حوالے سے پریس کلب پنگریو میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ضلع بدین کے کاشت کار رہنماں علی اکبر چانڈیو.گلن شاہ نور حسن کھوسو.حاجی محمد اسلم اور دیگر نے کہا کہ ضلع بدین ساحل سمندر کے قریب ہونے اور چھوٹے بڑے سیم نالوں کے جال کے باعث زرعی طور پر بہت متاثر ہو رہا ہے اور ضلع بدین کی ہزاروں ایکڑ زرعی زمین کلر اور سیم کا شکار ہو کر پیداواری صلاحیت کھو چکی ہے محکمہ زراعت سندھ نے ضلع بدین کے کاشت کاروں کے مسلسل مطالبات اور جدوجہد کے بعد زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے تعاون سے متاثرہ زرعی زمینوں کی بحالی کا آغاز کیا تھا اور اس سلسلے میں ضلع بدین کے ایک سو ساٹھ سے زائد زمیندارو ں کی متاثرہ زرعی زمین دوبارہ قابل کاشت بنا دی ہے اس پروجیکٹ کے باعث دیگر کاشت کاروں میں بھی امید پائی جاتی تھی کہ ان کی زرعی زمینوں کی بحالی کا کام بھی جلد شروع ہو گا مگر محکمہ زراعت نے ضلع بدین کے کاشت کاروں کو بھرپور فائدہ پہنچانے والا یہ پروجیکٹ کوئی وجہ بتائے بغیر بند کر دیا ہے جس کی وجہ سے ضلع کے کاشت کار شدید مایوس ہو گئے ہیں ان کاشت کاروں نے وزیر اعلی سندھ اور محکمہ زراعت کے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع بدین میں سیم وتھور کا شکار ہونے والی زرعی زمینوں کی بحالی کا پروجیکٹ دوبارہ شروع کیا جائے تاکہ ضلع کے کاشت کاروں میں پھیلی ہوئی بے چینی ختم ہوسکی.

متعلقہ عنوان :