آئی جی سندھ کی زیر صدارت ٹریفک کے حوالے سے اجلاس، ڈی آئی جی ٹریفک نے اجلاس کو بریفنگ دی

جمعہ 4 مئی 2018 21:40

آئی جی سندھ کی زیر صدارت ٹریفک کے حوالے سے اجلاس، ڈی آئی جی ٹریفک ..
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 مئی2018ء) آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی زیرصدارت ہونیوالے اجلاس میں ٹریفک مینجمنٹ اینڈ ریگولیٹری سسٹم اور اس سے متعلق ٹریفک پولیس کے مجموعی اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور مزید ضروری احکامات دیئے گئے۔ جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں ڈی آئی جی ٹریفک کراچی عمران یعقوب منہاس، ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز سندھ نعیم احمد شیخ، اے آئی جی لاجسٹکس، اے آئی جی آپریشنز سندھ، اے آئی جی ایڈمن کے علاوہ ڈائریکٹر آئی ٹی نے بھی شرکت کی۔

اجلاس کو دوران بریفنگ ڈی آئی جی ٹریفک نے شہر کی شاہراہوں پر باالخصوص مصروف اوقات میں ٹریفک دباؤ ترقیاتی کاموں کے باعث متاثرہ شاہراہوں اور شہر میں پارکنگ کو مختص کردہ مقامات پر ہی یقینی بنائے جانے کے سلسلے میں ٹریفک پولیس کی جملہ کاوشوں اور اقدامات پر مشتمل تفصیلات سے آگاہ کیا۔

(جاری ہے)

آئی جی سندھ نے اجلاس کو ہدایات دیں کہ نو پارکنگ زونز سے گاڑیوں کی لفٹنگ کا ایسا سسٹم یا میکنزم تیار کیا جائے کہ شہریوں کو لفٹ کی گئی گاڑیوں سے آگاہی سے متعلق کسی بھی قسم کی دشواری یا پریشانی کا سامنا نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے شہر کے مختص کردہ نو پارکنگ ایریاز یا شاہراہوں، سڑکوں، ذیلی سڑکوں ،مقامات وغیرہ پر نصب سائن بورڈ پر متعلقہ ٹریفک سیکشن کا نام اور فون نمبر ضرور تحریر کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس ایف ایم ریڈیو اسٹیشن88.6 سے شہریوں کو سڑکوں پر ٹریفک کی صورتحال سے آگاہی کے عمل کو مزیدمؤثر بنایاجائے جبکہ ٹریفک ہیلپ لائن رہنما 1915سے بھی مفاد عامہ کے جملہ امور کو تقویت دی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے ۔لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ باالخصوص افطاری سے قبل کے اوقات میں ٹریفک کا ایسا میکنزم تیار کیا جائے کہ جس پر عمل درآمد کے ذریعے ٹریفک کی روانی کو بلاتعطل یقینی بنایا جاسکے ۔علاوہ اذیں ڈیوٹی پر تعینات ٹریفک افسران اور جوانوں کی افطاری کے لئے بھی تمام تر انتظامات کو یقینی بنایا جائے ۔آئی جی سندھ نے ہدایات دیں کہ شہر میں بھاری گاڑیوں کے داخلوں کے اوقات پر عمل درآمد کو ہر سطح پر انتہائی ٹھوس اور مؤثر بنایا جائے اور اس حوالے سے تمام ایس ایس پیز ٹریفک زونز کو باقاعدہ مکتوب بھی ارسال کئے جائیں۔