ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی، موٹر سائیکلوں کی قیمتیں بڑھ گئیں

ہفتہ 5 مئی 2018 20:11

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی، موٹر سائیکلوں کی قیمتیں بڑھ ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مئی2018ء) موٹر سائیکل تیار کرنے والی چینی اور جاپانی کمپنیوں کی جانب سے رواں سال دوسری مرتبہ موٹرسائیکلوں کی قیمت میں اضافہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، قیمتوں میں اضافے کی وجہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گھٹنے کے باعث، پیداواری لاگت میں اضافے کو قرار دیا گیاہے۔پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈنے رواں ماہ میں قیمتوں میں دوسری مرتبہ اضافہ کیاجبکہ یاماہا بنانے والی کمپنی کی جانب سے قیمتوں میں اضافے کا یہ پہلا نوٹیفکیشن ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق سوزوکی SD110 ECO ،GD110S ،GS150 اور GS150SE کی قیمتیں اضافے کے بعد بالترتیب ایک لاکھ14900روپے، ایک لاکھ39500، ایک لاکھ 47000 اور 1لاکھ67000 روپے ہوگئیں، جبکہ کمپنی نے رواں سال فروری میں بھی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا۔

(جاری ہے)

ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی کمپنییوں کی جانب سے مجاز ڈیلر کو جاری کیے گئے خط میں اضافے کی وجوہات کا ذکر نہیں کیا گیا۔واضح رہے پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ کی جولائی 2017 تا مارچ 2018 کے عرصے میں 15 ہزار 9 سو 71 یونٹس فروخت ہوئے جبکہ اس سے قبل مذکورہ عرصے کے دوران یہ تعداد 13 ہزار 5 سو 99 تھی۔

اسی طرح یاماہا موٹر پاکستان نے ماڈل YB125Z، YBR125G، اور YBR125 نئی قیمتیں بالترتیب 1 لاکھ17900، ایک لاکھ37900اور ایک لاکھ33900روپے مقرر کیں ہیں جن کا اطلاق 14 مئی سے ہوگا۔خیال رہے کہ یاماہا موٹر پاکستان کی جولائی2017 سے لے کر مارچ 2018 تک کل 15 ہزار 83 یونٹس فروخت ہوئے جبکہ اس سے قبل مذکورہ عرصے میں فروخت ہونے والے یونٹس کی تعداد 8 ہزار 6 سو 48 تھی۔ادھر اٹلس ہنڈا لمیٹڈپہلے ہی قیمتوں میں 2 مرتبہ اضافہ کرچکی ہے، جنوری میں کیا جانے والا اضافہ 500 سے 1000 روپے تھا اور اپریل میں دوبارہ 500 سے 3000 روپے تک قیمتوں میں اضافہ کیا گیا۔

علاوہ ازیں اٹلس ہنڈا کے بورڈ آف ڈائریکٹر نے 2 سال کے عرصے کے دوران موٹر سائیکل تیار کرنے والے پلانٹس کی گنجائش میں مرحلہ وار اضافہ کر کے اسے 15 لاکھ یونٹس فی سال کرنے کی منظوری دے دی،اس منصوبے پر ڈیڑھ کروڑ ڈالر کی لاگت آئے گی۔اٹلس ہنڈا نے جولائی 2017 سے مارچ 2018 تک 8 لاکھ 38 ہزار 3 سو 95 یونٹس کی فروخت کی جو اس سے قبل مذکورہ عرصے میں فروخت شدہ یونٹس کی تعداد 7 لاکھ 11 ہزار 3 سو 95 تھی۔

اسی ضمن میں چینی کمپنیوں میں سے ہائی اسپیڈ بائیک بنانے والے راضی موٹر نے بھی قیمتوں میں 1000 روپے اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔پاک اسٹار آٹو موبائل لمیٹڈ نے تیزرفتار آٹو رکشہ اور 150cc بائیک لوڈر کی قیمت میں 4000 روپے اضافے کا اعلان کیا جس کا اطلاق 10 مئی سے ہوگا، اس کے ساتھ اوحد موٹر نے بھی میٹرو 150cc لوڈر کی قیمت میں 4000 روپے کا اضافہ کیا ہے۔

ایسوسی ایشن آف پاکستان موٹرسائیکل اسمبلر کے چیئرمین محمد صابر شیخ نے بتایا کہ اگر روپے کی قدر اسی طرح گھٹتی رہی تو موٹر سائیکل کی قیمتیں بھی دبائو کا شکار رہیں گی۔تاہم محمد صابر شیخ نے اس خیال کا اظہار کیا کہ موٹر سائیکل کی قیمتوں میں اضافے سے اس کی فروخت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیوں کہ پبلک ٹرانسپورٹ کے نظام کی بدحالی اور پیٹرول مہنگا ہونے کے سبب لوگ آمدورفت کے لیے موٹر بائیک کو ترجیح دیتے ہیں۔