سعودی عرب میں ملازمتوں کو لا حق خطرات کے پیش نظر تارکین وطن آبائی ملک جانے کا فیصلہ کرنے پر مجبور

گزشتہ 18 ماہ کے دوران 8 لاکھ 11 ہزار سے زائد غیر ملکی ملازمین اپنے اپنے ممالک یا پھر کسی دوسرے ملک روانہ ہوچکے ہیں ‘ رپورٹ

اتوار 6 مئی 2018 18:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 مئی2018ء) سعودی عرب میں ملازمت کے حوالے سے مسائل پیدا ہونے کے پیش نظر تارکین وطن اپنی ملازمت کو خیر باد کہہ کر اپنے آبائی ملک جانے کا فیصلہ کرنے پر مجبور ہیں۔سعودی ویب سائٹ سعودی گیزٹ کی رپورٹ کے مطابق ملازمین کا کہنا ہے کہ اس وقت انہیں اپنی ملازمتوں کے حوالے سے اتنے خطرات نہیں ہیں، لیکن پھر بھی ملازمت سے استعفیٰ دے کر اپنی جمع پونجی کو بچانا چاہتے ہیں۔

خیال رہے کہ سعودی عرب میں نجی شعبوں میں کام کرنے والے غیر ملکی ملازمین کو ان کی مدت ملازمت مکمل ہونے پر اس کی خدمات کے فوائد کی شکل میں اسے ایک اچھی رقم دیدی جاتی ہے۔سعودی عرب میں کام کرنے والے ایک غیر ملکی شخص کا کہنا تھا کہ ان کی آمدن ہر گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ کم ہوتی جارہی ہے اور یہ مستقبل میں مزید خراب ہوسکتی ہے اسی لیے اپنا مالی فائدہ حاصل کرنا چاہتا ہوں۔

(جاری ہے)

اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب سے گزشتہ 18 ماہ کے دوران 8 لاکھ 11 ہزار سے زائد غیر ملکی ملازمین اپنے اپنے ممالک یا پھر کسی دوسرے ملک روانہ ہوچکے ہیں تاہم19 لاکھ اقامے کی دوبارہ تجدید کے لیے درخواستیں دائر کی گئیں۔رپورٹ کے مطابق صرف سال 2018 کے دوران ہی 2 لاکھ 70 ہزار ملازمین نے سعودی عرب کو چھوڑ کر اپنے یا پھر کسی دورے ملک میں ملازمت کی راہ لے چکے ہیں۔

سعودی عرب کی وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس نومبر میں قانون کی خلاف وزریاں کرنے والے افراد کے خلاف مہم کے آغاز کے بعد سے 9 لاکھ 28 ہزار سے زائد غیرملکیوں کو رہائشی، ملازمتوں اور سرحدی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا جاچکا ہے۔وزارت داخلہ کے مطابق 12 ہزار 782گرفتار افراد جن میں 10 ہزار 768مرد جبکہ 2 ہزار 14 خواتین شامل ہیں اب بھی قید خانے میں موجود ہیں۔

ایک اور رپورٹ کے مطابق سعودی عرب سے گزشتہ سال کے آخری سہ ماہی میں تقریباً 4 لاکھ 66 ہزار غیر ملکی سعودی عرب چھوڑ کر چلے گئے جبکہ اسی عرصے میں ایک لاکھ سعودی باشندوں کو ملازمتیں دی گئیں۔گزشتہ برس کے اختتام پر اعداد و شمار کے مطابق 31 لاکھ 60 ہزار سعودی باشندے سرکاری اور نجی شعبوں میں ملازمتیں کر رہے ہیں، جبکہ ایک کروڑ 4 لاکھ 20 ہزار غیر ملکی انہیں شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔سعودی ویب سائٹ کے مطابق مقامی باشندوں کی 53.3 فیصد آبادی ان افراد پر مشتمل ہے جو ملک کی مختلف جامعات سے تعلیم حاصل کیے ہوئے ہیں۔