ویلیوایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹر ایکسپورٹرز کے اربوں روپے کے سیلز ٹیکس ریفنڈز، کسٹمز ریبیٹ کی مد میں حکومت نے ادائیگیاں نہیں کیں ،جاوید بلوانی

بدھ 9 مئی 2018 23:48

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2018ء) ویلیوایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹر ایکسپورٹرز کے اربوں روپے کے سیلز ٹیکس ریفنڈز، کسٹمز ریبیٹ، ودہولڈنگ ٹیکس ، ڈی ایل ٹی ایل اور ڈیوٹی ڈرابیک آن ٹیکسس کی مد میں کلیمزکی گذشتہ کئی سالوں سے حکومت نے ادائیگیاں نہیں کی ہیں جس کی وجہ سے مالی دشواریوں اور مختلف چیلنجز کے شکارایکسپورٹرز شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیںاور انڈسٹریز کو چلانے اور مینوفیکچرنگ کی لاگت کو پورا کرنا ان لئے دشوار ہو چکا ہے۔

حکومت کلیمز کی ادائیگیوں کے بجائے زبانی جمع خرچ اور دلاسے دے رہی ہے۔ اگر ہی حال رہا اور عنقریب ایکسپورٹرز کو ریفنڈز کی ادائیگیاں نہیں کی گئیں تو 30فیصد سے زائد ایکسپورٹ انڈسٹریز بند ہونے پر مجبور ہو جائیں گی اور بے شمارورکرز بے روزگار ہو جائیں گے جو بدامنی کا باعث بن سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار محمد جاوید بلوانی، چیئرمین پاکستان فورم نے پریس کو بیان میں دیا۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھی ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز اتنے مالی دبائو کا شکار نہیں ہوئے۔پاکستان کے ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ملک کے لئے قیمتی زرمبادلہ کمانے کیلئے بھرپور جدوجہد کررہے ہیں جبکہ موجودہ کاروبار دوست حکومت نے ان کے ریفنڈز کے کلیمز کی ادائیگیوں کے لئے کوئی ٹھوس اور قابل عمل اقدامات نہیں کئے۔

حکومت کے ایکسپورٹرز کے تمام زیر التواء ریفنڈز اور ریبیٹ کلیمز کی 15فروری تک ادائیگی کا حالیہ وعدہ بھی ماضی کی طرح صرف دعویٰ ثابت ہوا۔ مزید دو ماہ کا عرصہ گذر چکا ہے۔ اعلان کے باوجود ریفنڈز اور ریبیٹ کلیمز کی ادائیگی کے لئے عمل درآمد نہیں ہوا۔حکومت کے ذبانی جمع خرچ اور دعوے سے ایکسپورٹس نہیں بڑھ سکتیں۔ایکسپورٹرزکو ریلیف کی خاطر حکومت فوری طور پر عملی اقدامات اٹھائے اور زیر التواء سیلز ٹیکس ریفنڈز، کسٹمز ریبیٹ، ڈیوٹی ڈرابیک آن ٹیکسس کی ادائیگیوں کا عمل بلا تاخیر فوری شروع کرے۔

جاوید بلوانی نے کہا کہ ایکسپورٹرز کے اربوں روپے مالیت کے سیلز ٹیکس ریفنڈز، کسٹمز ریبیٹ، ڈیوٹی ڈرابیک آن ٹیکسس ، انکم ٹیکس ریفنڈز کے کلیمز عرصہ دراز سے زیر التواء ہیں۔ حکومت ایکسپورٹرز کو تسلیاں دینے کے بجائے حقیقی معنوں میں ایکسپورٹرز کی مدد کریں تاکہ مالی دشواریوں و مسائل کا سامنا کرنے والے ایکسپورٹرز کو ریلیف مل سکے ۔ اگر بروقت ایکسپورٹرز کی ریفنڈز اور کسٹمز ریبیٹ کی ادائیگیاںیقینی نہ بنائی گئیں تو ایکسپورٹس میں اضافہ ممکن نہ ہو سکے گا۔

بلوانی نے کہا کہ ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل ایکسپورٹ سیکٹر ملک کی مجموعی ایکسپورٹ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے جو پاکستان کے لئے قیمتی زرمبادلہ کمانے میں سرفہرست ہے۔اس کے علاوہ ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹر سب سے ذیادہ ملازمتیں فراہم کرنے والا پاکستان کا واحد سیکٹر ہے جو ناخواندہ خواتین کو سب سے زیادہ روزگار فراہم کرتا ہے۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت زبانی جمع خرچ اور تسلیوں کے بجائے ایکسپورٹرز کے لئے سازگار کاروباری ماحول کی فراہمی کی یقینی بنائے حقیقی معنوں میں ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کو درکار سہولیات ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرے تاکہ ایکسپورٹرز اپنی اہلیت اور استعداد کے مطابق ایکسپورٹ کر سکیں۔