بلوچستان کا رواں سال کا بجٹ اجلاس ملتوی کرنا صوبے کے لئے باعث شرمندگی ہے،اپوزیشن

جب بجٹ تیار نہیں تھا تو اجلاس کیوں بلایا گیابجٹ تیار کرنے پر پیش کرنے کی تاریخ کا اعلان کیا جانا چاہیے تھامنفی تاثر گیا ہے کہ عوامی نمائندے بجٹ تیار نہیں کرسکتے ہماری اطلاعات ہیں آپسی اختلاف کی وجہ سے بجٹ پیش نہ ہوسکا، نگران وزیراعلی کیلئے تاحال ہم سے رابطہ نہیں کیا گیا ہم سمجھتے ہیں موجودہ حکومت معاملات کو ڈیلور کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، امن وامان کی صورتحال بھی گھمبیر ہے کوئی بھی محفوظ نہیں ، آئندہ اجلاس پر سخت احتجاج کیا جائیگا ، بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن رہنمائو ں کی پریس کانفرنس

جمعہ 11 مئی 2018 23:13

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 مئی2018ء) بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ بلوچستان کے رواں مالی سال کے بجٹ اجلاس کو ملتوی کرنا صوبے کے لئے باعث شرمندگی ہے جب بجٹ تیار نہیں تھا تو اجلاس کیوں بلایا گیابجٹ تیار کرنے پر پیش کرنے کی تاریخ کا اعلان کیا جانا چاہیے تھامنفی تاثر گیا ہے کہ عوامی نمائندے بجٹ تیار نہیں کرسکتی ہماری اطلاعات ہیں کہ آپسی اختلاف کی وجہ سے بجٹ پیش نہ ہوسکا بجٹ بنانے والے ایڈیشنل چیف سیکریٹری عوامی نمایندوں کی تضحیک چاہتے ہیںموجودہ حکومت کے آتے ہی امن و امان کی صورتحال بگڑ گئی نگران وزیراعلی کیلئے تاحال ہم سے رابطہ نہیں کیا گیا ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ حکومت معاملات کو ڈیلور کرنے میں ناکام ہو چکی ہے بجٹ پر ہم تین تین مہینے کام کر تے تھے ہمیں پتہ نہیں کہ کس قا نون کے تحت وزیراعلیٰ نے مشیر رکھے ہیں اس بجٹ میں ہر مشیر کو کتنے پیسے دیئے اگر بجٹ وقت پر نہیں ہوتا تو حکومت کی سب سے بڑی ناکامی ہے امن وامان کی صورتحال بھی گھمبیر ہے کوئی بھی محفوظ نہیں ہے آئندہ اجلاس پر سخت احتجاج کیا جائیگا ان خیالات کا اظہار بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عبدالرحیم زیارتوال، نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر وسابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، نواب ایاز خان جو گیزئی، حاجی اسلام بلوچ، بابت لالا، سردار رضا خان بڑیچ، رحمت صالح بلوچ، نصر اللہ زیرے، مصطفی ترین، سید لیاقت آغا اور یاسمین لہڑی نے اپوزیشن چیمبر میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کیا اپوزیشن لیڈر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا ہے کہ بجٹ کا اجلاس تھا بجٹ پیش نہ ہونا جمہوری روایات کی منافی ہے اگر بجٹ کو پیش نہیں کرنا تھا تو ہمیں کیوں بلایا گیا انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے سب کام چھوڑ کر اسمبلی آئے کہ سنجیدہ مسئلہ ہے مگر ہمیں معلوم نہیں تھا کہ حکومت بجٹ پیش نہیں کرے گا انہوںنے کہا ہے کہ جب بجٹ تیار نہیں تھا تو اجلاس کیوں بلایا گیا اور اس طرح کے بجٹ اجلا س ملتوی کرنا عوامی نمائندوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے انہوں نے کہا ہے کہ بجٹ اجلاس کو اس طرح ملتوی کرنا صوبے کے لئے باعث شرمندگی ہے موجودہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے پچھلے بار بھی فری بجٹ میں جو باتیں کئے تھے ایسالگ رہا ہے کہ یہ عوامی بجٹ نہیں بلکہ شخصی بجٹ بنایا گیا ہے انہوں نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے اپنے من پسند بجٹ بنایا ہے جب کا بینہ نے بجٹ لے لیا تو انہوں نے تردید کر دی انہوں نے کہا ہے کہ امن وامان کی صورتحال سب کے سامنے ہیں ہم نے بہت سخت محنت ان چیزوں پر کی انہوں نے کہا ہے کہ اسمبلی اجلاس بجٹ پیش کرنے کیلئے بلایا گیا تھا 6 بجکر 10 منٹ پر اطلاع ملی کہ بجٹ موخر کردیا گیابلوچستان حکومت کے اس عمل کی مذمت کرتے ہیںبجٹ تیار کرنے پر پیش کرنے کی تاریخ کا اعلان کیا جانا چاہیے تھامنفی تاثر گیا ہے کہ عوامی نمائندے بجٹ تیار نہیں کرسکتے ہماری اطلاعات ہیں کہ آپسی اختلاف کی وجہ سے بجٹ پیش نہ ہوسکا بجٹ بنانے والے ایڈیشنل چیف سیکریٹری عوامی نمایندوں کی تضحیک چاہتے ہیں ایڈیشنل چیف سیکریٹری نصیب اللہ بازئی من پسند بجٹ بنانا چاہتا ہے آج بجٹ موخر ہونا اسی شخص کا کارنامہ ہے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی تبدیلی کے باوجود اپوزیشن بھر پور تعاون کررہی ہے ہماری اسکیمات کو بند کیا گیا، ہماری کی گئی بھرتیاں ختم کی گئیں کہا گیا کہ 90 ارب روپے ترقیاتی مد میں مختص ہوں گے، آخر اتنی رقم کہاں سے آئے گی نہیں معلوم کہ کس قانون کے تحت وزیراعلی نے اتنے مشیر لگارکھے بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار بجٹ اجلاس کو اس طرح موخر کیا گیا موجودہ حکومت کیلئے مسائل کھڑا نہیں کرنا چاہتے بجٹ پیش نہ کرپانا حکومت کی ناکامی ہے ممکن ہے بجٹ کی تیاری مکمل نہ ہونے کے باعث ملتوی کیا گیا۔