پنجاب میں گندم کی سالانہ پیداوار 19132 ہزار ٹن، چاول کی 3481ہزارٹن اور مکئی کی 3922.9ہزار ٹن سے تجاوز کر گئی

جمعہ 18 مئی 2018 12:10

فیصل آباد۔18 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 مئی2018ء) پنجاب میں گندم کی سالانہ پیداوار 19132 ہزار ٹن، چاول کی 3481ہزارٹن اور مکئی کی 3922ہزار ٹن سے بھی تجاوز کر گئی ہے مگر مذکورہ زرعی اجناس اور ان کی مصنوعات کے گوداموں و گھروں سمیت دیگر مقامات پر ذخیروں کے دوران 2 درجن کے قریب کیڑے انہیں بری طرح متاثر کررہے ہیں جس کے باعث ہرسال 5 سے 15فیصد غلہ ضائع ہو جاتاہے لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ نقصان رساں کیڑوںکے مکمل حالات زندگی، حملے کے اسباب اور ان سے بچائو کی تدابیرکو مدنظر رکھا جائے تاکہ قیمتی غلہ کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکے۔

زرعی ماہرین نے کہا کہ گندم و دیگر زرعی اجناس کے غلہ کو نقصان پہنچانے والے کیڑوں میں کھپرا، سسری، ڈھورا، گندم کا پروانہ اور ہندی پتنگا وغیرہ شامل ہیںجن میں سے کھپرا گندم کا بدترین دشمن ہے جس کے حملے کی صورت میں گوداموں میں غلہ کے ڈھیر کی تقریباً ایک فٹ اوپر والی تہہ نسبتاً زیادہ خراب ہوتی ہے جبکہ اس کیڑے کے بچے دانوں کو کھرچ کر نشاستہ بنا دیتے ہیں اور غلہ آٹے کا بے سود ڈھیر دکھائی دیتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے بتایاکہ موسم برسات میں اس کیڑے کا حملہ شدید ہوتا ہے، میدانی علاقوں میں یہ کیڑا زیادہ نقصان کرتا ہے جبکہ پہاڑی علاقے اس کے حملے سے محفوظ رہتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ گندم کی سُسری بھی کھپرے کی طرح بہت نقصان دہ ہے اسی طرح پردار کیڑا اور سنڈی دونوں دانوں کے نشاستہ پر گزارا کرتے ہیں جن میں سے سنڈی دانوں کے اندرونی حصہ کو کھاتی ہے لیکن پردار کیڑا دانوں کو مکمل طور پر ضائع کر کے آٹا بنا دیتا ہے۔

انہوںنے بتایاکہ اس کیڑے کا حملہ مارچ سے نومبر تک رہتا ہے۔انہوںنے کہاکہ ہندی پتنگا سویا بین، خشک پھل اور بطور خوراک استعمال ہونے والی اشیاء کو نقصان پہنچاتا ہے جبکہ اس کیڑے کی سنڈیاں غلہ کی سطح پر ایک جالا سا بنا دیتی ہیںمگر یہ کیڑا زیادہ نقصان برسات کے موسم میں کرتا ہے جس کے حملہ شدہ دانے کا 30 سے 50 فیصد گودہ اس کیڑے کی نذر ہو جاتا ہے۔

انہوںنے بتایاکہ چنے کا ڈھوراچنے کے علاوہ مونگ، ماش، لوبیا، مٹر اور ارہر کو بھی نقصان پہنچاتا ہے کیونکہ یہ کیڑا ہر جگہ پایا جاتا ہے،اس سے حملہ شدہ دانے بالکل کھوکھلے ہو جاتے ہیں اور ان پر ایک یا ایک سے زیادہ گول سوراخ ہو جاتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ گندم کی بوریوں کو گوداموں میں اس طرح ذخیرہ کیا جائے کہ بوریوں کے درمیان اور اطراف سے اس کا معائنہ کیا جا سکے اور ہوا بآسانی گزر سکے نیز جب گوداموں کو گرم کرنا مقصود ہو تو اس میں عارضی انگیٹھی بنا کر لکڑی کا کوئلہ بحساب 7 کلو گرام فی ہزار مکعب فٹ جلائیں اور جب درجہ حرارت 52 سینٹی گریڈ ہو جائے تو گودام کو 48 گھنٹے تک اچھی طرح بند کریں۔

متعلقہ عنوان :