برطانیہ، عدالت نے نوعمر بیٹی کی مرضی کیخلاف شادی کرنے پر ماں کو قصوروار قرار دیدیا ،سزا سنائے جانے کا امکان

بدھ 23 مئی 2018 14:59

برمنگھم ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مئی2018ء) برطانوی عدالت نے نوعمر بیٹی کو بہلا پھسلا کر پاکستان لیجانے اور اس کی مرضی کیخلاف شادی کرنے پر ماں کو قصوروار قرار دیدیا آئندہ پیشی پر ماں کو سات سال قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے،برطانیہ میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا فورس میرج کیس ہے جس میں ماں کو قصوروار قرار دیا گیا ہے۔سنٹرل لندن کے برمنگھم کرائون کورٹ نے مقدمہ کی کارروائی بیٹی کی شکایت پر شروع کی جسکا کہنا تھا کہ اس کو چھٹیاں منانے کے بہانے پہلی بار اس وقت پاکستان لیجایا گیا جب وہ 13برس کی تھی اور پاکستان پہنچنے کے بعد اس کی نسبت اپنی عمر سے 16سال بڑے شخص سے طے کر دی گئی جس نے پاکستان میں اس کے قیام کے دوران اس کی عصمت دری کی اور نتیجتاً اس کو واپس لندن لا کر اس کا حمل ضائع کروایا گیا بعد ازاں اس کی ماں نے اس کو دوبارہ دھوکا دے کر2016 میں پاکستان لائی جب اس کی عمر 18برس تھی اور شادی طے کر دی اس کے انکار پر ماں نے اس کا پاسپورٹ جلانے کی دھمکی دی اور رخصت کرنے کے بعد اس کو پاکستان ہی چھوڑ کر واپس آگئی۔

(جاری ہے)

لڑکی جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا برطانوی شہریت رکھتی ہے نے بعد ازاں برطانیہ آکر ماں کے خلاف زبردستی کی شادی کی ایف آئی آر درج کرا دی ۔لڑکی کے مطابق اس کی ماں نے اس کو عدالت میں سچ بولنے پر کالے جادو کی دھمکی دی ۔برطانیہ میں2014 میں مرضی کیخلاف شادی کو قانونً جرم قرار دیدیا گیا تھا اور سرکاری سطح پر فورس میرج سیل تشکیل دیدیا گیا جس کو دوسال میں دو ہزار کے قریب درخواتین موصول ہو چکی ہیں زیادہ تر درخواستیں جنوبی ایشیائی پس منظر رکھنے والی خواتین نے دی ہیں ۔یاد رہے کہ فورس میرج قانونکی خلاف ورزی کی زیادہ سے زیادہ سزا 7 سال قید ہے۔