روس اور یورپین کمیشن کے درمیان قدرتی گیس کی فراہمی کے سات سالہ تنازعے کا خاتمہ ، معاہدے کے تحت گیزپروم وسطی و مشرقی یورپ میں اپنی سرگرمیوں میں تبدیلی پر رضامند

بدھ 30 مئی 2018 11:20

ماسکو ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 مئی2018ء) روس کو قدرتی گیس کی یورپ کو سپلائی کے حوالے سے شاندار کامیابی ہوئی ہے۔روس کی قومی گیس کمپنی ’’ گیزپروم ‘‘ اور یورپین کمیشن کے درمیان سات سالہ تنازعے کا خاتمہ ہوگیا، گیزپروم نے وسطی و مشرقی یورپ میں اپنی سرگرمیوں میں تبدیلی پر رضامندی ظاہر کردی۔ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے معاہدے کے تحت روسی کمپنی وسطی اور مشرقی یورپ میں موجود اپنے صارفین پر گیس کے استعمال کے طریقوں بارے کوئی پابندی عائد نہیں کرسکے گی۔

اس دوران بلغاریہ، جمہوریہ چیک، اسٹونیا، ہنگری، لٹویا، لتھوانیا، پولینڈ اور سلواکیہ پر بھی گیس کسی دوسرے ملک برآمد کرنے کی پابندی بھی عائد نہیں کی جائے گی۔کچھ ملکوں بشمول بلغاریہ، اسٹونیا، لٹویا، لتھوینیا اور پولینڈ کا گیز پروم سے مطالبہ تھا کہ ان کو فراہم کی جانے والی گیس کے نرخ وہی رکھے جائیں جو جرمنی اور ہالینڈ سے وصول کیے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

معاہدے میں طے کیا گیا ہے کہ اگر گیز پروم اگر معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد نہیں کرتی تو صارفین اپنی شکایات یورپین یونین کے ثالثی ادارے میں لے جاسکتے ہیں۔یہ معاہدہ روس کی بہت بڑی فتح ہے کیونکہ اس کے تحت یورپین کمیشن کی جانب سے اربوں ڈالر کا متوقع جرمانہ معاف اور یورپی علاقے پر گیزپروم کا اثر زیادہ مضبوط ہوجائے گا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپ کو گیس کی فراہمی کے لیے امریکا اور قطر سمیت بہت سے ممالک اور کمپنیاں ایل این جی کی صورت گیس فراہمی کے لیے کوشاں اور یورپ کو روس کے نرخوں پر گیس کی فراہمی کے لیے تیار تھے تاہم روس کییہ کامیابی ان کے لیے بڑا دھچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گیز پروم کے ذریعے یورپی ملکوں کو گیس کی فراہمی امریکا اور دوسرے ملکوں کی نسبت سستی ہے کیونکہ دوسرے ملکوں کا یورپ سے فاصلہ زیادہ ہونے کی وجہ سے انھیں اضافی اخراجات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔یاد رہے کہ روسی کمپنی گیز پروم کا اندرون ملک گیس سپلائی کا مئوثر ترین نیٹ ورک ہے اس کے علاوہ وہ یورپ کو اس کی ضرورت کی 40 فیصد گیس فراہم کرتی ہے۔2017 ء کے دوران اس کی یورپ کو گیس کی سپلائی 8.1 فیصد اضافے کے ساتھ 193.9 ارب مکعب میٹر کی سطح پر پہنچ گئی۔